

فرانس میں حکومت کے خلاف بڑے مظاہرے ہو رہے ہیں اور مظاہرین ’ہر چیز بلاک کر دو‘ تحریک چلا رہے ہیں۔ کئی علاقوں میں پولیس اور مظاہرین کی جھڑپیں اور جلاؤ گھیراؤ بھی ہوا ہے۔

یہ مظاہرے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون اور سیاسی اشرافیہ کے خلاف غصے اور بجٹ کٹوتیوں کے خلاف ہو رہے ہیں۔

حکام نے ملک بھر میں مظاہروں کو روکنے کے لیے 80 ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔

بدھ کو مظاہرین نے کئی گاڑیاں جلائیں اور ہائی ویز کو بلاک کرنے کی بھی کوشش کی۔

کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کی جھڑپیں بھی ہوئی ہیں اور پولیس نے پانی پھینک کر مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔

پیرس میں ہنگامہ آرائی روکنے والی پولیس نے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کا بھی استعمال کیا اور 200 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔

بلاک ایوری تھنگ موومنٹ یا ہر چیز بند کرنے کی تحریک حکومتی پالیسیوں کے خلاف عدم اطمینان کا اظہار ہے۔

یہ تحریک فرانس میں سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیلی ہے۔

یہ تحریک مئی میں دائیں بازو کے گروپس نے آن لائن شروع کی تھی لیکن بعد میں بائیں بازو کے حلقوں نے بھی اسے اپنا لیا۔

فرانس میں حال ہی میں قدامت پسند سباسٹین لیکورنو نے نئے وزیرِاعظم کے طور پر حلف اٹھایا ہے۔ ان کے پیش رو کو فرانس کی پارلیمنٹ نے سخت بجٹ کٹوتیوں کے غیر مقبول منصوبوں کے باعث برطرف کر دیا تھا۔

مگر مظاہرین کہہ رہے ہیں کہ مسئلہ وزیرِ اعظم نہیں بلکہ صدر میکرون ہیں۔ انہیں استعفیٰ دینا ہوگا۔

فرانس میں تقریباً دو لاکھ افراد نے اس تحریک میں حصہ لیا ہے۔

پیرس میں طلبہ اور اسکول کے بچے بھی مظاہرین میں شامل تھے۔




