
پاکستان نے ایک نیا سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیا ہے، جس کا مقصد زمین کی تصاویر لینا اور معلومات اکٹھی کرنا ہے۔یہ سیٹلائٹ چائنہ کے شہر ژیچانگ سے خلا میں بھیجا گیا۔
اس سے پہلے 9 جولائی 2018 کو پاکستان نے اپنا پہلا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ (PRSS-1) بھی چائنہ سے ہی خلا میں بھیجا تھا۔
یہ ایک ایسا سیٹلائٹ ہے جو زمین کے گرد قریب قریب چکر لگاتا ہے اور سورج کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر کام کرتا ہے۔ اس میں کیمرے لگے ہیں جو زمین کی بہت باریک تفصیل کے ساتھ تصاویر کھینچ سکتے ہیں۔
سپارکو (پاکستان کا خلائی تحقیقاتی ادارہ) کا کہنا ہے کہ یہ نیا سیٹلائٹ زمین کو سمجھنے، اس کی منصوبہ بندی، زراعت، ماحول اور قدرتی وسائل کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں بہت مدد دے گا۔ یہ سیٹلائٹ قومی ترقی کے کئی شعبوں میں فائدہ پہنچائے گا۔
سپارکو نے کہا ہے کہ پاکستان کا نیا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ چائنہ کے ژیچانگ لانچ سینٹر سے کامیابی سے خلا میں بھیجا گیا ہے۔ یہ کامیابی پاکستان کے خلائی سفر میں ایک اہم قدم ہے، جو سپارکو اور چینی اداروں کے باہمی تعاون سے ممکن ہوئی ہے۔
سپارکو کے مطابق نیا سیٹلائٹ جدید کیمروں کے ذریعے زراعت، شہری منصوبہ بندی، آفات سے نمٹنے اور ماحول کی حفاظت میں مدد دے گا۔ یہ سیٹلائٹ پانی، جنگلات اور موسمی تبدیلیوں پر نظر رکھ سکے گا، جب کہ فصلوں کی بہتر منصوبہ بندی اور ترقیاتی کاموں کی نگرانی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
یہ سیٹلائٹ قدرتی آفات جیسے سیلاب، زلزلے اور زمینی تبدیلیوں سے متعلق وقت پر خبردار کرے گا تاکہ خطرات سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔ یہ گلیشیئرز کے پگھلنے اور جنگلات کی کٹائی پر بھی نظر رکھے گا۔
چیئرمین سپارکو محمد یوسف خان نے کہا کہ اس سیٹلائٹ کی کامیابی ایک ایسا نظام بنانے میں مدد دے گی جو زمین کا بہتر مشاہدہ کرے گا اور ملک کی ترقی میں مختلف شعبوں میں معاون ہوگا۔