قطر کیوں اہم ہے اور حماس کے رہنما یہاں کیوں رہتے ہیں؟

12:1310/09/2025, بدھ
جنرل10/09/2025, بدھ
ویب ڈیسک
فائل فوٹو
فائل فوٹو

قطر کی پہچان ہمیشہ ایک ایسے ملک کی رہی ہے جو ہر دو دشمن طاقتوں یا مخالف قوتوں میں دونوں سے ہی اچھے تعلقات رکھتا ہے۔ مثلاً ایک طرف قطر کے امریکہ کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں تو دوسری طرف اس کے ایران سے بھی اچھے مراسم رہے ہیں۔

قطر مشرقِ وسطیٰ کے سب سے چھوٹے ملکوں میں سے ایک ہے لیکن سفارت کاری کی دنیا میں اس کا نام بہت بڑا ہے۔

قطر کی آبادی صرف 27 لاکھ ہے جن میں سے صرف ساڑھے تین لاکھ اس کے اپنے شہری ہیں۔ باقی آبادی غیر ملکیوں اور تارکینِ وطن پر مشتمل ہے۔ لیکن اس چھوٹے سے ملک کو ایک طرف حماس اور طالبان جیسی قوتوں کا اعتماد حاصل ہے تو دوسری طرف یہ امریکہ اور ایران کا بھی دوست ہے۔

قطر کی پہچان ہمیشہ ایک ایسے ملک کی رہی ہے جو ہر دو دشمن طاقتوں یا مخالف قوتوں میں دونوں سے ہی اچھے تعلقات رکھتا ہے۔ مثلاً ایک طرف قطر کے امریکہ کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں تو دوسری طرف اس کے ایران سے بھی اچھے مراسم رہے ہیں۔

امریکہ اور طالبان افغانستان میں ایک دوسرے کے خلاف تقریباً 20 سال جنگ لڑتے رہے لیکن قطر کے دونوں قوتوں سے اچھے تعلقات رہے۔ ایک طرف امریکہ کا مشرقِ وسطیٰ میں سب سے بڑا فوجی اڈا قطر میں تھا تو دوسری طرف یہاں طالبان کا دفتر بھی قائم تھا۔ اور پھر امریکہ اور طالبان کے مذاکرات بھی قطر میں ہی ہوئے جس میں دوحہ نے ثالث کا کردار ادا کیا۔

اسی طرح اگر حماس اور اسرائیل کی بات ہو تو قطر کے ان دونوں سے بھی اچھے تعلقات رہے ہیں۔ اسی لیے قطر دونوں کے درمیان ثالث کا کردار بھی ادا کرتا رہا ہے۔

قطر طویل عرصے سے کئی تنازعات میں ثالث کا کردار ادا کرتا رہا ہے اور اس کی ان کوششوں کی قدر بھی کی جاتی ہے۔ اسی لیے قطر کو ایسے مقام کے طور پر دیکھا جاتا ہے جہاں مخالف طاقتیں ایک دوسرے سے مذاکرات کرتی ہیں۔

حماس نے قطر میں اپنا سیاسی دفتر کب کھولا تھا؟

حماس نے 2012 میں قطر میں اپنا سیاسی دفتر قائم کیا تھا۔ قطری حکام کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ حماس کی قیادت کو قطر میں جگہ دینا دراصل امریکہ کی خواہش تھی۔

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل میں قطر کے امریکہ میں سفیر شیخ مشعل بن حمد الثانی نے 2023 میں ایک مضمون لکھا تھا جس میں انہوں نے کہا کہ واشنگٹن چاہتا تھا کہ حماس کا قطر میں دفتر ہو جس کے ذریعے حماس سے بالواسطہ رابطہ قائم کیا جا سکے۔

حماس کے کون سے رہنما قطر میں رہتے ہیں؟

قطر میں دفتر کھولنے کے بعد سے حماس کے کئی سینئر رہنما یہاں مقیم رہے ہیں اور کچھ اب بھی رہ رہے ہیں۔

حماس کے سابق سیاسی سربراہ خالد مشعل 2012 سے قطر میں مقیم ہیں۔ خالد مشعل پر 1997 میں اسرائیل نے اردن میں قاتلانہ حملہ کیا تھا لیکن وہ اس میں بچ گئے تھے۔

اسماعیل ہنیہ، جو خالد مشعل کے بعد حماس کے سیاسی سربراہ بنے اور فلسطینی وزیراعظم بھی رہے، وہ 2017 میں غزہ چھوڑنے کے بعد قطر منتقل ہوئے تھے۔ اسماعیل ہنیہ کو اسرائیل نے جولائی 2024 میں ایران کے دارالحکومت تہران میں حملہ کر کے قتل کر دیا تھا۔

ان کے علاوہ قطر میں مقیم دیگر رہنماؤں میں حماس کی قیادت کونسل کے رکن خلیل الحیہ اور موسٰی ابو مرزوق بھی شامل ہیں۔

قطر حماس کی میزبانی کیوں کرتا ہے؟

قطر کو خطے اور عالمی سطح پر ایک اہم ثالث مانا جاتا ہے جس سے اس کا اثر و رسوخ بڑھا ہے۔

قطر کئی برسوں تک غزہ کو مالی امداد فراہم کرتا رہا ہے اور فلسطینی کاز کا بڑا حامی ہے۔ اسی وجہ سے قطر نے حماس کو سیاسی بنیاد فراہم کی۔

قطری سفیر شیخ مشعل کے مطابق حماس کا دفتر ثالثی کے دوران کئی بارتنازعات کو کم کرنے کے لیے استعمال ہوا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس دفتر کو حماس کی حمایت کے طور پر نہ لیا جائے بلکہ یہ بالواسطہ رابطے کا ذریعہ ہے۔

قطر اور کس کی میزبانی کرتا ہے؟

قطر کو ایک ثالث اور محفوظ مرکز کے طور پر تسلیم کرنے کے بعد کئی بین الاقوامی سیاسی گروہ دوحہ منتقل ہوئے۔

عرب اسپرنگ کے بعد کئی عرب سیاسی شخصیات قطر منتقل ہوئیں۔

2013 میں طالبان کا سیاسی دفتر بھی قطر میں قائم ہوا تاکہ امریکہ اور طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے جگہ فراہم کی جا سکے۔ یہ دفتر بھی امریکی درخواست پر کھولا گیا تھا۔

اس کے علاوہ قطر امریکہ کے مشرقِ وسطیٰ میں سب سے بڑے فوجی اڈے العدید ایئربیس کی بھی میزبانی کرتا ہے۔

لیکن اب امریکہ کے بڑے اتحادی قطر پر اسرائیل کے حملے کے بعد کیا وہ مخالف قوتوں کے لیے محفوظ رہے گا؟ یہ ایک سوالیہ نشان ہے جس کا جواب آئندہ ہونے والی پیش رفت سے مل سکے گا۔

##اسرائیل
##غزہ
##حماس
##قطر