
حماس کے اعلیٰ ذرائع نے بتایا ہے کہ دوحا میں ان کے رہنماؤں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجویز کردہ جنگ بندی کے معاہدے پر غور کر رہے تھے۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس نے حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے قطر کے دارالحکومت دوحا میں فضائی حملہ کیا ہے۔
منگل کی شام قطر کے دارالحکومت دوحا میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں جس کے بعد یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ اسرائیلی فوج نے دوحا میں کچھ مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔
فی الحال جانی یا مالی نقصانات کی کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔ لیکن اسرائیلی فوجی کے مطابق اس نے دوحا میں حماس کے سرگرم اراکین کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق وہ حماس کو شکست دینے کے لیے کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
قطر کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق حماس کے اعلیٰ ذرائع نے بتایا ہے کہ دوحا میں ان کے رہنماؤں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجویز کردہ جنگ بندی کے معاہدے پر غور کر رہے تھے۔
حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب چند گھنٹے پہلے ہی اسرائیل کے وزیرِ خارجہ گیدون ساعر نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کا امریکہ کی طرف سے پیش کردہ معاہدہ قبول کر لیا ہے۔ اسرائیل کے آرمی چیف نے چند روز قبل حماس کے بیرونِ ملک مقیم رہنماؤں کو قتل کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
قطر کی مذمت
قطر نے اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’بزدلانہ‘ قرار دیا ہے۔قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان مجید الانصاری نے کہا کہ دوحا اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ان کے بقول حملے میں رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں حماس کے سیاسی بیورو کے کچھ اراکین مقیم تھے۔
ترجمان نے کہا کہ ’یہ مجرمانہ حملہ تمام بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے اور قطری شہریوں اور قطر میں مقیم افراد کی سلامتی و تحفظ کے لیے سنگین خطرہ ہے۔‘
وزارتِ خارجہ کے مطابق ’اس حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے ریاستِ قطر اس بات کی توثیق کرتی ہے کہ وہ اس غیر ذمے دارانہ اسرائیلی رویے، خطے کی سلامتی سے مسلسل چھیڑ چھاڑ، اور اپنی سلامتی و خودمختاری کو نشانہ بنانے والی کسی بھی کارروائی کو برداشت نہیں کرے گی۔ اس حملے کی اعلیٰ ترین سطح پر تحقیقات جاری ہیں اور مزید تفصیلات دستیاب ہوتے ہی جاری کر دی جائیں گی۔‘
اسرائیل کا قطر پر حملہ انتہائی غیر معمولی ہے۔ کیوں کہ قطر دنیا کے کئی بڑے تنازعات میں ثالث کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ حماس کی اعلیٰ قیادت اور طالبان نے بھی امریکہ سے قطر میں ہی امن مذاکرات کیے تھے۔
اسرائیل حماس جنگ میں بھی قطر ایک ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے اور جنگ بندی معاہدہ کرانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ اسرائیلی فوج قطر سے پہلے ایران، یمن، لبنان اور شام میں بھی حملے کر چکی ہے۔
امریکی انتظامیہ کا فوری تبصرے سے گریز
امریکہ کی جانب سے فوری طور پر اس حملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ڈپٹی پریس سیکریٹری اینا کیلی نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال امریکی انتظامیہ اس معاملے پر کوئی رائے نہیں دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ابھی صورتِ حال کا جائزہ لے رہا ہے۔
واضح رہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں سب سے بڑا امریکی فوجی اڈا بھی قطر میں موجود ہے۔