
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ انڈیا صرف روس سے بھاری مقدار میں تیل نہیں خرید رہا بلکہ وہ اس کی بڑی مقدار کو بڑے منافع کے لیے اوپن مارکیٹ میں فروخت کر رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روس سے آئل خریدنے کی وجہ سے انڈیا پر ٹیرف کو مزید بڑھائیں گے۔
پیر کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ انڈیا صرف روس سے بھاری مقدار میں تیل نہیں خرید رہا بلکہ وہ اس کی بڑی مقدار کو بڑے منافع کے لیے اوپن مارکیٹ میں فروخت کر رہا ہے۔

ٹرمپ اس سے قبل یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر روس یوکرین میں جنگ نہیں روکتا تو وہ جمعے سے ماسکو اور اس سے تیل خریدنے والے ملکوں پر نئی پابندیاں عائد کریں گے۔
امریکی صدر کے بیان پر انڈیا نے ردعمل دیتے ہوئے اسے غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ انڈیا کا کہنا ہے کہ وہ اپنے معاشی مفادات کا تحفظ کر رہا ہے۔
انڈین وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے روسی تیل خریدنے پر انڈیا پر ہونے والی تنقید کو مسترد کیا ہے۔
انڈین وزارتِ خارجہ کے مطابق اس نے روس سے تیل اس لیے خریدنا شروع کیا تھا کیوں کہ یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد تیل کی زیادہ تر روایتی سپلائی یورپ جا رہی تھی اور امریکہ نے اس وقت انڈیا کی ان درآمدات کو سراہا تھا کہ اس سے عالمی منڈیاں مستحکم ہوں گی۔
انڈیا کا کہنا ہے کہ روس سے اس کی برآمدات اپنے صارفین کو کم قیمت پر توانائی فراہم کرنے کے لیے ہے۔ یورپی ممالک بھی روس سے تجارت جاری رکھے ہوئے ہیں اور امریکہ بھی روس سے اپنی ضرورت کی چیزیں درآمد کر رہا ہے۔ اس لیے انڈیا کو ٹارگٹ کرنا بے وجہ اور غیر منصفانہ ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے دباؤ کے باوجود انڈیا یہ عندیہ دے رہا ہے کہ وہ روس سے تیل خریدنا جاری رکھے گا۔
انڈیا کے دو اعلیٰ عہدے داروں نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ ٹرمپ کی دھمکیوں کے باوجود انڈیا روس سے تیل خریدتا رہے گا۔