امریکی حکومت شٹ ڈاؤن ہو گئی لیکن اس کا مطلب کیا ہے؟

10:141/10/2025, بدھ
ویب ڈیسک
فائل فوٹو
فائل فوٹو

شٹ ڈاؤن کی وجہ سے ہزاروں وفاقی ملازمین کی نوکریاں ختم ہونے کا خدشہ ہے۔ کیوں کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ شٹ ڈاؤن کی صورت میں وہ حکومتی محکموں میں مزید ملازمتوں کو ختم کر دیں گے۔

امریکہ کی وفاقی حکومت باقاعدہ طور پر شٹ ڈاؤن ہو گئی ہے جس کے بعد حکومتی امور متاثر ہو رہے ہیں اور ملک میں غیر یقینی کی صورتِ حال ہے کہ یہ شٹ ڈاؤن کب تک جاری رہے گا۔

یہ شٹ ڈاؤن ڈیموکریٹس پارٹی اور ری پبلکن جماعت کے درمیان ڈیڈ لاک کی وجہ سے ہوا ہے جس کے باعث کانگریس سے اخراجات کا بل یعنی بجٹ پاس نہیں ہو سکا۔ یکم اکتوبر سے شروع ہونے والی مالی سال کی فنڈنگ میں توسیع کے لیے مطلوبہ ووٹ نے ملنے کے سبب امریکی حکومت شٹ ڈاؤن ہو گئی۔ یہ 2019 کے بعد امریکی حکومت کا پہلا شٹ ڈاؤن ہے۔

شٹ ڈاؤن کی وجہ سے ہزاروں وفاقی ملازمین کی نوکریاں ختم ہونے کا خدشہ ہے۔ کیوں کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ شٹ ڈاؤن کی صورت میں وہ سرکاری اداروں میں مزید ملازمتوں کو ختم کر دیں گے۔

اس کے علاوہ فضائی سفر متاثر ہوگا، سائنسی تحقیق روک دی جائے گی، امریکی فوجیوں کی تنخواہیں روک دی جائیں گی اور ساڑھے سات لاکھ وفاقی ملازمین کو بغیر تنخواہ کے چھٹی پر بھیج دیا جائے گا جس سے یومیہ 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوگا۔

شٹ ڈاؤن ہوتا کیا ہے؟

جیسے پاکستان میں مالی سال 30 جون کو ختم ہوتا ہے ویسے ہی امریکہ میں مالی سال 30 ستمبر کو ختم ہوتا ہے۔ اور یکم اکتوبر سے پہلے کانگریس کو نئے مالی سال کے لیے حکومتی اداروں کے اخراجات مختص کرنا ہوتے ہیں۔ یعنی آسان الفاظ میں کہیں تو نئے مالی سال کا بجٹ پاس کرنا ہوتا ہے۔

اب جب یکم اکتوبر ہو گئی ہے اور امریکی سینیٹ سے بجٹ پاس نہیں ہو سکا ہے تو حکومت کے پاس اپنے آپریشنز چلانے کے لیے فنڈنگ نہیں ہے۔ اس صورت حال کو حکومت کی بندش یا ’ شٹ ڈاؤن‘ کہا جاتا ہے۔

امریکہ میں شٹ ڈاؤن کا مطلب یہ ہے کہ وہ تمام حکومتی ملازمین جن کی خدمات کے بغیر بھی حکومت کے بنیادی امور چل سکتے ہیں انھیں چھٹی پر بھیج دیا جاتا ہے جب کہ انتہائی ضروری شعبوں کے ملازمین کام کرتے رہتے ہیں۔

کانگریشنل ریسرچ سروس کے مطابق 1981 سے لے کر اب تک 14 بار شٹ ڈاؤن ہو چکا ہے اور یہ 15ویں بار ہے۔ ان میں سے کئی شٹ ڈاؤن صرف ایک یا دو دن کے لیے ہوئے۔ حالیہ برسوں میں طویل ترین شٹ ڈاؤن بارڈر سیکیورٹی سے متعلق ہونے والے تنازع کی وجہ سے ہوا تھا۔ دسمبر 2018 میں شروع ہونے والا یہ شٹ ڈاؤن 34 دن تک جاری رہنے کے بعد جنوری 2019 میں ختم ہوا تھا۔
فائل فوٹو

کئی مرتبہ اخراجات کی منظوری پر جاری مذاکرات کے دوران کانگریس سرکاری اداروں کی فنڈنگ کی مدت میں توسیع کر دیتی ہے تاکہ حتمی منظوری ملنے تک ادارے اپنا کام جاری رکھ سکیں۔ لیکن اس بار یہ بھی نہیں ہو سکا اور فنڈنگ میں توسیع کے لیے مطلوبہ ووٹ نہ ملنے کی وجہ سے امریکی حکومت شٹ ڈاؤن ہوئی ہے۔

امریکی سینیٹ میں ری پبلکن پارٹی کی طرف سے یہ تجویز پیش کی گئی تھی کہ جب تک کانگریس اخراجات کی حتمی منظوری نہیں دے دیتی تب تک 21 نومبر تک کے لیے فنڈنگ میں توسیع کر دی جائے تاکہ حکومتی ادارے کام جاری رکھ سکیں۔ لیکن سینیٹ میں یہ تجویز منظور نہ ہو سکی۔ سینیٹ میں قانون سازی کے لیے 60 ووٹ درکار ہیں۔ حکمران جماعت ری پبلکن پارٹی کے پاس سینیٹ میں 55 سیٹیں ہیں جب کہ 45 نشستیں ڈیموکریٹس کی ہیں۔

شٹ ڈاؤن کا اثر کیا ہوتا ہے؟

شٹ ڈاؤن کی صورت میں لاکھوں وفاقی ملازمین بغیر تنخواہ ملازمت سے معطل ہو جاتے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد سرکاری کام رک جاتے ہیں۔ شٹ ڈاؤن کی وجہ سے مالیاتی امور سے لے کر نیشنل پارکس میں کوڑا اٹھانے تک کئی سرکاری خدمات متاثر ہوتی ہیں۔

ضروری شعبوں میں کام کرنے والے ملازمین کو معطل نہیں کیا جاتا اور وہ کام جاری رکھتے ہیں۔ مثلاؔ ٹیکس جمع کرنے والے ملازم، فوجی، میڈیکل کے شعبے میں کام کرنے والے یا ڈاک کے محکمے جیسے ادارے اپنا کام جاری رکھتے ہیں۔ لیکن شٹ ڈاؤن ختم ہونے تک انہیں تنخواہ نہیں ملتی۔

جو شٹ ڈاؤن محض چند دنوں تک جاری رہیں ان کے اثرات بہت کم ہوتے ہیں۔ لیکن اگر دو ہفتے بعد بھی وفاقی ملازمین کو ادائیگیاں نہ ہوں تو اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر معیشت پر اثر پڑتا ہے۔

کانگریشنل بجٹ آفس کے مطابق 19-2018 میں ہونے والے شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں امریکی معیشت کو تین ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔

اس بار شٹ ڈاؤن کیوں ہوا ہے؟

امریکہ میں حکمران جماعت ری پبلکن پارٹی نے نئے مالی سال کا بجٹ سینیٹ سے منظور کرانے کے لیے بل پیش کیا تھا۔ اس بل کی منظوری کے لیے 60 ووٹ درکار ہیں لیکن سینیٹ میں ری پبلکنز کے پاس 55 سیٹیں ہیں۔ بجٹ کی منظوری کے لیے انہیں ڈیموکریٹس کی حمایت درکار ہے لیکن ڈیموکریٹس اس بل کی حمایت کے بدلے میں اپنی شرائط منظور کرانا چاہتے ہیں۔

ڈیموکریٹس چاہتے ہیں کہ صحت عامہ اور دیگر محکموں میں جو کٹوتیاں کی گئی ہیں انہیں واپس لیا جائے۔ ڈیموکریٹس کی چند شرائط میں سے ایک کم آمدن والے طبقوں کے لیے ہیلتھ انشورنس میں سبسڈی برقرار رکھنا ہے۔ دوسری جانب ری پبلکنز اور ٹرمپ انتظامیہ کوئی رعایت دینے کو تیار نہیں۔

اب یہ شٹ ڈاؤن اس وقت تک برقرار رہ سکتا ہے جب تک عوامی دباؤ کسی ایک فریق کو اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنے پر مجبور نہ کر دے۔

##شٹ ڈاؤن
##امریکہ
##ڈونلڈ ٹرمپ