کہانی آلو کی۔۔۔ کیا آلو ٹماٹر سے بنا؟

13:574/08/2025, Pazartesi
ویب ڈیسک
آلو پر ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اسے وجود میں لانے میں ٹماٹر کا بھی ہاتھ تھا۔
آلو پر ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اسے وجود میں لانے میں ٹماٹر کا بھی ہاتھ تھا۔

آلو ہزاروں سال پہلے جنوبی امریکہ کے اینڈیز نامی پہاڑی خطے میں اگایا گیا تھا اور یہ 16 ویں صدی میں وہیں سے پوری دنیا میں پھیلا۔ لیکن ایک حالیہ تحقیق میں کچھ نئے حقائق سامنے آئے ہیں جن سے یہ سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے کہ آلو کیسے دنیا میں آیا۔

آلو ان خوراکوں میں سے ایک ہے جو دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر کھائی جاتی ہیں۔ اور پاکستان میں تو آلو وہ سبزی ہے جو ہر سالن میں فٹ ہو جاتی ہے۔ مگر کبھی آپ نے سوچا کہ آلو اُگا کیسے اور ہم تک کیسے پہنچا؟

آلو پر ہونے والی ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ اسے وجود میں لانے میں ٹماٹر کا بھی ہاتھ تھا۔

آلو ہزاروں سال پہلے جنوبی امریکہ کے اینڈیز نامی پہاڑی خطے میں اگایا گیا تھا اور یہ 16 ویں صدی میں وہیں سے پوری دنیا میں پھیلا۔ لیکن آلو کے ارتقا کی کہانی اب تک ایک راز بنی ہوئی ہے۔

لیکن ایک حالیہ تحقیق میں کچھ نئے حقائق سامنے آئے ہیں جن سے یہ سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے کہ آلو کیسے دنیا میں آیا۔
فائل فوٹو

سائنس دانوں نے آلوؤں کی 450 اگائی جانے والی اقسام اور 50 جنگلی اقسام کے آلوؤں کے ڈی این اے پر ایک تحقیق کی۔ اس میں انہیں معلوم ہوا کہ آلو تقریباً 90 لاکھ سال پہلے جنوبی امریکہ میں جنگلی ٹماٹر اور آلو سے ملتے جلتے ایک پودے کے قدرتی ملاپ سے پیدا ہوا تھا۔

محققین کے مطابق اس قدرتی ملاپ کے نتیجے میں آلو کی ابتدائی شکل وجود میں آئی اور زمین کے اندر ’ٹیوبر‘ یعنی گانٹھ پیدا ہوئی۔ سائنس دانوں نے تحقیق کے دوران گانٹھ بننے کی وجہ بننے والے دو اہم جینز بھی دریافت کیے ہیں۔

یہ تحقیق جمعے کو ایک سائنسی جریدے ’سیل‘ میں شائع ہوئی ہے۔ اس میں جینوم بایولوجسٹ اور چائنیز اکیڈمی آف اگریکلچرل سائنسز میں پودوں پر کام کرنے والے سان وین ہوانگ نے بھی حصہ لیا اور وہ اس تحقیق کے مصنف بھی ہیں۔

سان وین ہوانگ کا کہنا تھا کہ آلو واقعی ایک شاندار خوراک ہے۔ لوگ اسے صرف کاربوہائیڈریٹ سمجھتے ہیں، لیکن یہ وٹامن سی، پوٹیشیم، فائبر، اور اسٹارچ پر مشتمل ہوتا ہے۔ اور یہ قدرتی طور پر گلوٹن فری بھی ہوتا ہے۔ ان کے بقول یہ غذائت سے بھرپور کیلوری دینے والی خوراک ہے۔
فائل فوٹو

آلو اور ٹماٹر کے پودے ملتے جلتے ہوتے ہیں۔ ٹماٹر کے پودے میں کھانے کے قابل حصہ اس کا پھل ہوتا ہے جو زمین کے اوپر پودے پر اگتا ہے لیکن آلو کے پودے میں کھانے کے قابل حصہ یہی گانٹھ یا ٹیوبر ہوتا ہے اور یہ زمین کے اندر اگتا ہے۔

آج جو آلو پایا جاتا ہے اس کا سائنسی نام سولانم ٹیوبروسم ہے۔ اور جن دو پودوں کے ملاپ سے آلو پیدا ہوا، ان میں آلو سے ملتی ملتی ایک پودے کی قسم جو پرو میں پائی گئی تھی، اس کا نام ہے ای ٹیوبروسم۔ یہ پودا آلو دکھنے میں آلو کے پودے جیسا ہوتا ہے لیکن اس میں ٹیوبر یا گانٹھ نہیں ہوتی۔ جب کہ دوسرا پودا ٹماٹر کا تھا۔

یہ دونوں پودے جن کے ملاپ سے آلو بنا تھا، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ خود بھی ایک ہی پودے سے پیدا ہوئے تھے تقریباً ایک کروڑ چالیس سال پہلے۔ اور 50 لاکھ سال بعد ان میں قدرتی ملاپ ہوا۔
فائل فوٹو

اس تحقیق کی شریک مصنفہ ساندرا ناپ کے مطابق جب ان پودوں کا ملاپ ہوا جسے ہائبرڈائزیشن بھی کہا جاتا ہے، تو اس سے ان کی جینز کی ترتیب میں تبدیلی آئی۔ جس کے نتیجے میں نئی نسل کے پودے گانٹھیں یعنی ٹیوبرز بنانے لگے۔ اس سے یہ پودے اینڈیز کے بلند ہوتے پہاڑی سلسلے میں پیدا ہونے والے نئے سرد اور خشک علاقوں میں پھیلنے کے قابل ہو گئے۔

یہ ہائبرڈائزیشن اس دور میں ہوئی جب اینڈیز میں پہاڑیاں بلند ہو رہی تھیں۔ گانٹھ کی موجودگی نے آلو کے پودے کو بدلتے ہوئے مقامی ماحول کے ساتھ مطابقت اختیار کرنے اور پہاڑوں کی سخت آب و ہوا میں نشوونما پانے کے قابل بنا دیا۔

ہوانگ کے مطابق یہ ٹیوبر غذائی اجزا کو محفوظ رکھ سکتے ہیں اور پودے کی بغیر بیج کے افزائش کو بھی ممکن بناتے ہیں تاکہ سرد علاقوں میں کم زرخیزی کے مسئلے کا حل نکل سکے۔ انہی خوبیوں نے آلو کے پودے کو زندہ رہنے اور تیزی سے پھیلنے کے قابل بنایا۔
فائل فوٹو

ریسرچرز کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج آلوؤں کی مستقبل کی کاشت پر اثر انداز ہوں گے اور مستقبل میں زیادہ بہتر آلو کی اقسام بنائی جا سکتی ہیں جو ماحولیاتی چیلنجز کا بھی مقابلہ کر سکیں۔

چائنیز اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز کے ایک ریسرچر ژیانگ ژینگ کہتے ہیں کہ اس تحقیق کے نتیجے میں ایک ایسا نیا پودا اگانے پر کام کیا جا سکے گا جس میں اوپر ٹماٹر اور زمین کے نیچے آلو اگیں گے۔ یعنی ایک ہی پودا آلو اور ٹماٹر دونوں اگائے گا۔

پرو میں قائم انٹرنیشنل پوٹاٹو سینٹر ریسرچ آرگنائزیشن کے مطابق آج دنیا میں تقریباً پانچ ہزار اقسام کا آلو ملتا ہے۔ یہ چاول اور گندم کے بعد دنیا میں انسانوں کی خوراک کے لیے تیسری بڑی اگائی جانے والی فصل ہے۔ چائنہ دنیا میں سب سے زیادہ آلو اگانے والا ملک ہے۔

(یہ تفصیلات خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہیں)
##آلو
##سائنس
##ٹماٹر