
ماہرینِ صحت کا کہنا تھا کہ موٹاپا ذیابطیس، دل کے دورے، فالج، کینسر، بانجھ پن اور اوبسٹرکٹو سلیپ اپنیا (سوتے ہوئے سانس لینے میں دشواری کی بیماری) جیسے امراض میں خطرناک اضافہ کر رہا ہے۔
ماہرینِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں موٹاپے کی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے اور ہر سال ہزاروں نوجوان اس کا شکار ہو رہے ہیں۔ دس کروڑ سے زیادہ پاکستانی موٹاپے کا شکار ہیں یا پھر ان کا وزن زیادہ ہے۔
یہ انکشاف جمعرات کو اسلام آباد میں ہونے والی ایک میڈیکل کانفرنس کے دوران کیا گیا ہے۔ اس کانفرنس میں ملکی اور بین الاقوامی ماہرین شریک تھے۔
ماہرینِ صحت کا کہنا تھا کہ موٹاپا ذیابطیس، دل کے دورے، فالج، کینسر، بانجھ پن اور اوبسٹرکٹو سلیپ اپنیا (سوتے ہوئے سانس لینے میں دشواری کی بیماری) جیسے امراض میں خطرناک اضافہ کر رہا ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کو صحت کے ایک ایسے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا جو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ موٹاپا ایک دائمی بیماری ہے جو کم عمری میں موت کا باعث بنتی ہے۔ سلیپ ایپنیا کے ذریعے انسان کو معذور کر دیتی ہے اور معیارِ زندگی کو تباہ کر دیتی ہے۔ پاکستان میں 10 کروڑ سے زائد افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔ لیکن ٹرزیپیٹائیڈ جیسا انقلابی نیا علاج تازہ ہوا کا جھونکا ہے جو وزن میں 25 فیصد تک کمی لا سکتا ہے۔ لیکن یہ متوازن غذا اور باقاعدہ ورزش کے ساتھ ہونا چاہیے۔
اسلام آباد میں کے آر ایل اسپتال کے ہیڈ آف میڈیسن پروفیسر سلیم قریشی نے کہا کہ اگر یہی ٹرینڈ جاری رہا تو 57 فیصد پاکستانی بچے 35 سال کی عمر کو پہنچنے تک موٹاپے کا شکار ہو جائیں گے۔
ماہرینِ صحت کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کو مریضوں کی رہنمائی کرنی چاہیے کہ وہ ورزش، جسمانی سرگرمی اور متوازن غذا کی طرف آئیں۔ علاج کے ساتھ ساتھ لائف اسٹائل میں تبدیلی بھی ضروری ہے۔
دوسری جانب امریکہ کی میڈیکل ڈیوائس بنانے والی ایک بڑی انجینئرنگ فرم بوسٹن سائنٹیفک نے پاکستان میں موٹاپے کے علاج کے لیے جدید اور کم تکلیف دہ طریقہ علاج متعارف کرا دیا ہے جو کراچی کے ایک اسپتال میں دستیاب ہوگا۔ اینڈوسکوپک اسلیو گیسٹروپلاسٹی یا ای ایس جی میں سرجری کے بغیر معدے کے سائز کو کم کیا جاتا ہے۔