سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات اور امریکہ میں 10 کھرب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان

اقرا حسین
10:0619/11/2025, بدھ
جنرل19/11/2025, بدھ
ویب ڈیسک
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات
تصویر : ایجنسی / اے ایف پی
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان وائٹ ہاؤس پہنچے جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اُن کا پرتپاک استقبال کیا۔

منگل کو جب سعودی ولی عہد وائٹ ہاؤس پہنچے تو ان کا استقبال سُرخ قالین بچھا کر کیا گیا، مارچنگ بینڈ، پرچم اٹھائے گھڑ سوار فضائیہ کی جانب سے فلائی پاسٹ کی تقریب بھی منعقد کی گئی۔

شاہانہ انداز میں کی جانے والی اس میزبانی سے اس بات کا اشارہ ملا کہ ٹرمپ مشرقِ وسطیٰ کو ایک ایسے نئے دور کے طور پر دیکھتے ہیں جو مالی سرمایہ کاری اور خطے کے اتحادیوں، خصوصاً سعودی عرب، کے ساتھ امریکی شراکت داری سے تشکیل پائے۔

شہزادہ محمد بن سلمان کی آمد کے بعد، وہ اور ٹرمپ اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کے لیے بیٹھے۔ دونوں رہنماؤں نے کاروباری مواقع، امن، مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی کے شعبے پر بات کی۔

ٹرمپ اور محمد بن سلمان کی اس ملاقات کے نتیجے میں کئی اہم اعلانات بھی سامنے آئے، جن میں امریکہ اور سعودی عرب کے پہلے سے مضبوط دفاعی تعاون سے متعلق پیش رفت بھی شامل ہے۔

ملاقات کے اہم نکات یہ ہیں:


’سعودی عرب–اسرائیل تعلقات پر اچھی بات چیت‘

گزشتہ چند ماہ میں ٹرمپ بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ چاہتے ہیں کہ سعودی عرب بھی ابراہیم معاہدوں میں شامل ہو، جن کے تحت اسرائیل اور کئی عرب ممالک کے درمیان باضابطہ تعلقات قائم کیے گئے تھے۔

منگل کے روز شہزادہ محمد بن سلمان اور ٹرمپ نے اس معاملے پر ممکنہ پیش رفت کا اشارہ تو دیا، لیکن کسی ممکنہ معاہدے کی تفصیلات یا وقت کا تعین نہیں کیا گیا۔ تاہم سعودی ولی عہد نے ایک بار پھر یہ واضح کیا کہ ریاض کسی بھی ممکنہ سمجھوتے کا حصہ بننے کے لیے فلسطینی ریاست کے قیام کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔

محمد بن سلمان نے کہا کہ ’ہم یقیناً سمجھتے ہیں کہ مڈل ایسٹ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا ایک مثبت قدم ہے اور ہم ابراہیم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، لیکن ہم یہ بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ دو ریاستی حل کا واضح راستہ موجود ہو۔ ‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’آج ہماری صدر صاحب کے ساتھ اچھی گفتگو ہوئی کہ ہم اس پر کام کریں گے تاکہ حالات کو اس سمت میں تیار کیے جا سکیں کہ یہ جلد از جلد ممکن ہو اور اسے عملی شکل دی جا سکے۔‘

یاد رہے کہ سعودی حکام اس سے قبل بھی زور دے چکے ہیں کہ ریاض عرب امن منصوبے کا پابند ہے، جس کے تحت اسرائیل کو تسلیم کرنے کی شرط فلسطینی ریاست کے قیام سے مشروط ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ اس معاملے پر ان کی شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ’اچھی بات چیت‘ ہوئی ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ ’ہم نے ایک ریاست، دو ریاستوں۔۔۔۔سب پر بات کی۔ ہم نے بہت سی چیزوں پر گفتگو کی اور تھوڑے ہی عرصے میں ہم اس پر مزید بات چیت بھی کریں گے۔‘


سعودی عرب کو ’اہم غیر نیٹو اتحادی‘ کا درجہ اور دفاعی معاہدہ

وائٹ ہاؤس میں سعودی ولی عہد کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے کے دوران، ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ نے ریاض کو ’اہم غیر نیٹو اتحادی‘ تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ درجہ ملنے سے سعودی عرب کو امریکہ سے اسلحہ اور فوجی سامان خریدنا بہت آسان ہو جائے گا۔ لمبے، مشکل اور سخت کاغذی مراحل یا پروٹوکول سے استثنیٰ ملے گا جو عام طور پر دوسرے ممالک کو جدید امریکی ہتھیار خریدنے کے لیے کرنے پڑتے ہیں۔

سعودی عرب اب ان 19 ممالک میں شامل ہو گیا ہے جو امریکہ کے اہم غیر نیٹو اتحادی ہیں، جن میں یہ ممالک شامل ہیں: ارجنٹینا، آسٹریلیا، بحرین، برازیل، کولمبیا، مصر، اسرائیل، جاپان، اردن، کینیا، کویت، مراکش، نیوزی لینڈ، پاکستان، فلپائن، قطر، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور تیونس۔

اس کے علاوہ وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ ٹرمپ اور سعودی ولی عہد نے ایک اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ معاہدے کے ذریعے ’ہمارے 80 سال سے زائد پرانے دفاعی شراکت داری کو مضبوط ہوں گے اور پورے مشرقِ وسطیٰ میں کسی ممکنہ خطرے کو روکنے کی صلاحیت کو مزید مستحکم بنائے گا‘۔

اس معاہدے کی تفصیلات واضح نہیں کی گئیں، لیکن وائٹ ہاؤس کے مطابق اس کے تحت سعودی عرب کچھ رقم فراہم کرے گا تاکہ امریکہ کے دفاعی اخراجات میں مدد ہو اور یہ بات بھی واضح ہو جائے کہ سعودی عرب امریکہ کو اپنا سب سے اہم اسٹریٹجک شراکت دار سمجھتا ہے۔

یہ معاہدہ ایسے وقت میں ہوا جب چند ہفتے قبل سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ ایک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے تھے، اس پس منظر میں کہ ستمبر میں اسرائیل کے قطر پر حملے کے بعد خطے میں یہ خدشات پیدا ہو گئے تھے کہ خلیجی اتحادی امریکہ پر بطور سیکیورٹی پارٹنر اعتماد کر سکتے ہیں یا نہیں۔

پیر کے روز ٹرمپ نے تصدیق کی کہ وہ سعودی عرب کو ایف-35 لڑاکا طیارے فروخت کریں گے۔

سعودی ولی عہد کے ساتھ ملاقات کے دوران، انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو بھی ویسے ہی ایف-35 لڑاکا فراہم کیے جائیں گے جیسے اسرائیل کے پاس ہیں، اس سے کم صلاحیت کے نہیں۔

دس کھرب کی سرمایہ کاری؟

محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ امریکہ میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو 10 کھرب تک بڑھایا جائے گا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا ملک اتنی استطاعت رکھتا ہے تو انہوں نے کہا کہ ’ہم امریکہ یا ٹرمپ کی خوشامد کے لیے جعلی مواقع پیدا نہیں کر رہے۔‘

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ اعزاز کی بات ہے کہ محمد بن سلمان ان کے دوست ہیں اور ’امریکہ اس سرمایہ کاری پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہے۔‘

ٹرمپ نے کہا ’دس کھرب ڈالر، ٹھیک ہے۔۔۔ شکر ہے آپ نے یہ بتایا کیونکہ میں نہیں چاہتا تھا کہ میں یہ سب کو بتاؤں۔‘

محمد بن سلمان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’آپ اسے بڑھاتے رہتے ہیں مسٹر پریزیڈنٹ، جب بھی مواقع مزید بڑھتے جاتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ یہ سعودی فنڈز امریکی کمپنیوں اور وال اسٹریٹ کی سرمایہ کاری فرموں کے لیے نوکریاں اور وسائل پیدا کریں گے۔









#سعودی عرب
#امریکا
#مشرق وسطیٰ