غزہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ: مذاکرات کے لیے قطری، ترک اور مصری حکام کی میزبانی امریکا کرے گا

14:4519/12/2025, الجمعة
جنرل19/12/2025, الجمعة
ویب ڈیسک
الجزیرہ کی ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق جنگ بندی کے گزشتہ 69 دنوں میں سے 58 دن اسرائیلی افواج نے غزہ پر حملے کیے
تصویر : اے ایف پی / فائل
الجزیرہ کی ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق جنگ بندی کے گزشتہ 69 دنوں میں سے 58 دن اسرائیلی افواج نے غزہ پر حملے کیے

قطر اور مصر، جو غزہ میں دو سالہ تباہ کن نسل کشی کے بعد جنگ بندی میں ثالث اور ضامن کا کردار ادا کر رہے ہیں، نے معاہدے کے دوسرے مرحلے میں منتقلی پر زور دیا ہے۔

امریکا کے مشرقِ وسطیٰ کے سفیر اسٹیو وٹکوف غزہ جنگ بندی کے اگلے مرحلے کو آگے بڑھانے کی کوششوں کے تحت فلوریڈا کے شہر میامی میں قطر، مصر اور ترکیہ کے اعلیٰ حکام سے بات چیت کریں گے، جبکہ دوسری جانب اسرائیل زمینی سطح پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے جمعے کے روز الجزیرہ عربی کو بتایا کہ اسٹیو وٹکوف تینوں ممالک کے نمائندوں سے اس معاہدے کے مستقبل پر گفتگو کریں گے جس کا مقصد غزہ کے خلاف اسرائیل کی نسل کش جنگ کو روکنا ہے۔

امریکی ویب سائٹ ’ایکسيوس‘ نے بھی روپورٹ کیا کہ جمعے کے روز ہونے والی اس ملاقات میں قطر کے وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی، ترک وزیرِ خارجہ حاقان فدان اور مصری وزیرِ خارجہ بدر عبدالعاطی شرکت کریں گے۔

اسی دوران اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے نے ایک اسرائیلی عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو جنگ بندی کے دوسرے مرحلے اور ممکنہ منظرناموں کا جائزہ لینے کے لیے ایک محدود سکیورٹی مشاورت کر رہے ہیں۔

عہدیدار نے خبردار کیا کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ سے متعلق عمل سے دستبردار ہو گئے تو اسرائیل حماس کو غیر مسلح کرنے کے لیے نئی فوجی مہم شروع کر سکتا ہے، تاہم انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ایسا ہونا کم ہی ممکن ہے کیونکہ ٹرمپ غزہ میں امن و سکون برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

واشنگٹن کے اس اصرار کے باوجود کہ جنگ بندی بدستور برقرار ہے، اسرائیلی حملے تقریباً بلا تعطل جاری ہیں، کیونکہ وہ پہلے مرحلے کی شرائط سے مسلسل انحراف کر رہا ہے اور محصور فلسطینی علاقے میں شدید ضرورت کی انسانی امداد کی آزادانہ ترسیل کو بھی روک رہا ہے۔

جمعے کے روز پہلے، اسرائیلی افواج نے خان یونس میں فضائی حملے، گولہ باری اور شدید فائرنگ کی، جس سے غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں مزید اضافہ ہوا۔

اسرائیلی حملوں نے جنوبی غزہ سٹی میں اُن علاقوں کو بھی نشانہ بنایا جو اسرائیلی کنٹرول میں ہیں، جبکہ گولہ باری بانی سہیلہ (خان یونس کے مشرق میں) تک جا پہنچی، جو نام نہاد ’ییلو لائن‘ کے اندر واقع علاقہ ہے (وہ علاقہ جہاں سے جنگ بندی کے تحت اسرائیل کو انخلا کرنا تھا)۔

الاقصیٰ ٹی وی کے مطابق مشرقی خان یونس میں اسرائیلی توپ خانے کی فائرنگ سے کم از کم تین فلسطینی جان سے گئے، جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ چینل نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی بحری جہازوں نے شہر کے ساحل کے قریب ماہی گیری کی کشتیوں پر بھی فائرنگ کی۔

دوسری جانب اسرائیلی جنگی طیاروں نے وسطی غزہ کے دیر البلح پر بمباری کی اور غزہ سٹی کے شجاعیہ محلے میں ایک اور حملہ کیا، جہاں نشانہ بنائے گئے علاقے کے اوپر دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔

الجزیرہ کی ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق جنگ بندی کے گزشتہ 69 دنوں میں سے 58 دن اسرائیلی افواج نے غزہ پر حملے کیے، جبکہ صرف 11 دن ایسے گزرے جن میں ہلاکتوں، زخمیوں یا تشدد کی کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی۔

واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کرسمس کی تعطیلات کے دوران فلوریڈا میں ان سے ملاقات کے لیے آ سکتے ہیں، کیونکہ امریکا معاہدے کے دوسرے مرحلے کے آغاز پر زور دے رہا ہے۔

ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جی ہاں، وہ (نیتن یاہو) غالباً فلوریڈا میں مجھ سے ملاقات کریں گے۔ وہ مجھ سے ملنا چاہتے ہیں۔ ابھی باضابطہ طور پر کچھ طے نہیں ہوا، لیکن وہ ملاقات کے خواہاں ہیں۔‘

قطر اور مصر، جو غزہ میں دو سالہ تباہ کن نسل کشی کے بعد جنگ بندی میں ثالث اور ضامن کا کردار ادا کر رہے ہیں، نے معاہدے کے دوسرے مرحلے میں منتقلی پر زور دیا ہے۔ اس منصوبے میں اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا اور بین الاقوامی استحکامی فورس (آئی ایس ایف) کی تعیناتی شامل ہے۔



##غزہ امن معاہدہ
#اسرائیل حماس جنگ
#مشرق وسطیٰ
#امریکا