روسی صدر پوتن کی رہائش گاہ پر ڈرون حملہ، پاکستان کی مذمت

08:3630/12/2025, Salı
جنرل30/12/2025, Salı
AFP
روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا تھا
تصویر : روئٹرز / فائل
روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا تھا

وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کے روز روسی صدر ولادیمیر پوتن کی رہائش گاہ پر مبینہ ڈرون حملے کی مذمت کی ہے اور اسے جاری امن کوششوں کے لیے خطرہ قرار دیا۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے الزام لگایا کہ یوکرین نے اتوار کی شب سے پیر کی صبح کے درمیان نووگورود ریجن میں صدر پوتن کی رہائش گاہ کو نشانہ بناتے ہوئے 91 طویل فاصلے تک مار کرنے والے بغیر پائلٹ فضائی ڈرونز داغے، تاہم ان کے بقول تمام ڈرونز کو مار گرایا گیا۔

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی، جنہوں نے اتوار کو جنگ کے خاتمے سے متعلق بات چیت کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، نے روس کے اس دعوے کو ’جھوٹ‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ امن کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماسکو ممکنہ طور پر یوکرین پر بمباری میں شدت لانے کی تیاری کر رہا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’پاکستان روسی فیڈریشن کے صدر ولادیمیر پوتن کی رہائش گاہ کو مبینہ طور پر نشانہ بنائے جانے کی مذمت کرتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس طرح کا گھناؤنا فعل امن، سلامتی اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے، بالخصوص ایسے وقت میں جب امن کے لیے کوششیں جاری ہیں۔‘

شہباز شریف نے صدر پوتن، روسی عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے تشدد اور امن کو خطرے میں ڈالنے والی کارروائیوں کو مسترد کرنے کے اسلام آباد کے ’غیر متزلزل مؤقف‘ کا اعادہ کیا۔

روس کے یہ الزامات ایک نہایت اہم وقت پر سامنے آئے ہیں، جب دونوں فریق واشنگٹن کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف ہیں۔

یوکرین کا کہنا ہے کہ اس نے امریکا کی جانب سے تیار کردہ امن منصوبے کے 90 فیصد نکات (جن میں جنگ کے بعد کے سکیورٹی ضمانتوں کا معاملہ بھی شامل ہے) پر اتفاق کر لیا ہے، تاہم جنگ کے بعد کے تصفیے میں علاقائی معاملات تاحال حل طلب ہیں۔

روس، جس نے اس بات پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے کہ وہ امریکی منصوبے کے کن حصوں سے اتفاق کرتا ہے، نے پیر کے روز کہا کہ وہ امن عمل سے بدستور وابستہ ہے، تاہم مبینہ ڈرون حملے کے تناظر میں اپنے مؤقف پر ’نظرثانی‘ کرے گا۔

روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا تھا، جسے اس نے ملک کو غیر عسکری بنانے اور نیٹو کی توسیع کو روکنے کے لیے ایک ’خصوصی فوجی آپریشن‘ قرار دیا تھا۔

کیف اور اس کے یورپی اتحادیوں کا کہنا ہے کہ یہ جنگ، جو دوسری جنگِ عظیم کے بعد یورپ میں سب سے بڑی اور مہلک جنگ ہے، ایک بلااشتعال اور غیرقانونی زمینی قبضہ ہے جس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر تشدد اور تباہی پھیلی ہے۔


#روس
#پاکستان
#روس یوکرین جنگ