امریکہ اور انڈیا کے تعلقات میں بڑھتا تناؤ، امریکی صدر کے مشیر نے انڈیا پر روسی جنگ کی مالی معاونت کا الزام لگا دیا

11:124/08/2025, Pazartesi
ویب ڈیسک
2022 کے بعد سے انڈیا کی روس سے آئل امپورٹس میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
2022 کے بعد سے انڈیا کی روس سے آئل امپورٹس میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف اسٹیفن ملر نے انڈیا پر الزام لگایا کہ وہ روس سے تیل خرید کر اس کی یوکرین میں جاری جنگ کی مالی معاونت کر رہا ہے۔

امریکہ اور انڈیا کے تعلقات میں تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ ٹرمپ حکومت انڈیا پر دباؤ بڑھا رہی ہے کہ وہ روس سے تیل کی خریداری بند کر دے۔

اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف اسٹیفن ملر نے انڈیا پر الزام لگایا کہ وہ روس سے تیل خرید کر اس کی یوکرین میں جاری جنگ کی مالی معاونت کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا کہ انڈیا تیل خرید کر روس کو جنگ کے لیے وسائل فراہم کرتا رہے۔

اسٹیفن ملر ٹرمپ کے قریبی مشیر سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے اس بیان کو ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے انڈیا کے لیے اب تک کے سب سے سخت پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اسٹیفن ملر کا کہنا تھا کہ لوگ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ انڈیا روسی تیل خریدنے میں چین کے مقابل ہے۔ یہ چونکا دینے والے حقائق ہیں۔

انڈیا روس سے کتنا تیل امپورٹ کرتا ہے؟

انڈیا کو اپنی ملکی ضرورت پوری کرنے کے لیے روز تقریباً 55 لاکھ بیرل تیل درکار ہوتا ہے جس کا 88 فی صد حصہ وہ امپورٹ کرتا ہے۔ اسی لیے انڈیا امریکہ اور چائنہ کے بعد دنیا کا تیسرا بڑا کروڈ آئل امپورٹ کرنے والا ملک ہے۔

انڈیا ماضی میں اپنا زیادہ تر آئل مشرقِ وسطیٰ سے امپورٹ کرتا تھا لیکن 2022 کے بعد سے اس نے روس سے زیادہ تیل خریدنا شروع کر دیا جب روس نے سستے داموں پر آئل سپلائی کرنا شروع کیا تھا۔ یاد رہے کہ فروری 2022 میں روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔

انڈیا جنوری 2022 میں روس سے یومیہ 68 ہزار بیرل خام تیل خرید رہا تھا لیکن اسی سال جون تک اس کی خریداری 11 لاکھ بیرل یومیہ تک پہنچ گئی تھی۔ مئی 2023 میں انڈیا روس سے روز 21 لاکھ بیرل تیل درآمد کر رہا تھا۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے ڈیٹا اینالیٹکس کمپنی کیلپر کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ ایک موقع پر انڈیا کی آئل امپورٹس میں روس کی سپلائی تقریباً 40 فی صد تک پہنچ گئی تھی جس کے نتیجے میں ماسکو نئی دہلی کو سب سے زیادہ خام تیل فراہم کرنے والا ملک بن گیا تھا۔

مگر اب ٹرمپ حکومت کی جانب سے انڈیا کو شدید دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ روس سے تیل خریدنا بند کرے۔ تاہم انڈیا نے عندیہ دیا ہے کہ وہ روسی تیل کی خریداری جاری رکھے گا۔

امریکہ میں انڈین سفارت خانے کی جانب سے اس معاملے پر فی الحال کوئی ردعمل نہیں دیا گیا تاہم رائٹرز کے مطابق انڈین حکومت کے سرکاری ذرائع نے انہیں بتایا ہے کہ نئی دہلی امریکہ کے دباؤ کے باوجود روس سے تیل کی خریداری جاری رکھے گا۔

ٹرمپ نے انڈیا پر 25 فی صد ٹیرف لگائے ہیں اور ایک بیان میں انڈیا کی معیشت کو مردہ بھی قرار دے چکے ہیں۔ ٹرمپ نے یہ دھمکی بھی دی ہے کہ وہ اگر روس جنگ بندی کا معاہدہ نہیں کرتا تو وہ روس سے آئل خریدنے والے ملکوں پر 100 فی صد ٹیرف لگا دیں گے۔

انڈیا کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ روس سے اس کے تعلقات مستحکم اور وقت کی کسوٹی پر پورا اترنے والے ہیں اور ان تعلقات کو کسی تیسرے ملک کے تناظر میں نہیں دیکھا جانا چاییے۔

(یہ تفصیلات رائٹرز اور اے پی سے لی گئی ہیں)
##انڈیا
##روس
##امریکہ