روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے 'امریکہ کا منصوبہ' کیا ہے اور اس پر کیا ردِعمل آ رہا ہے؟

14:0120/11/2025, جمعرات
جنرل21/11/2025, جمعہ
ویب ڈیسک
فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کی جانب سے روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدہ یا طریقۂ کار تیار کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ امریکہ نے یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی کو اشارہ دیا ہے کہ انہیں واشنگٹن کا تیار کردہ فریم ورک قبول کرنا ہوگا۔

رائٹرز کے مطابق معاملے سے آگاہ دو ذرائع نے اسے بتایا ہے کہ امریکہ کی جانب سے روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے جو فریم ورک تیار کیا گیا ہے، اس کے تحت کیف کو ماسکو کے قبضے میں جانے والے اپنے کچھ علاقوں سے دست بردار ہونا ہوگا اور اس میں بعض ہتھیار چھوڑنے کی بھی بات کی گئی ہے۔

رائٹرز کے مطابق ذرائع نے معاملے کی حساسیت کے پیشِ نظر شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ امریکہ کے تجویز کردہ معاہدے میں یوکرین کی فوج کا حجم کم کرنے سمیت کئی دیگر معاملات بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ کیف ان کے مرکزی نکات کو قبول کر لے۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایسا کوئی منصوبہ زیرِ غور ہے تو یہ یوکرین کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوگا۔

وائٹ ہاؤس کا مؤقف دینے سے گریز

وائٹ ہاؤس نے معاملے پر کوئی رائے دینے سے انکار کیا ہے۔ تاہم امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ واشنگٹن اس جنگ کے خاتمے کے لیے تمام ممکنہ تجاویز پر کام کرے گا جس میں دونوں فریقین کی رائے بھی شامل ہوگی۔

مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ اس پیچیدہ اور ہلاکت خیز جنگ کو ختم کرنے کے لیے سنجیدہ اور حقیقی تجاویز کے تبادلے کی ضرورت ہے۔ پائیدار امن اسی صورت میں ممکن ہے کہ دونوں فریق لچک کا مظاہرہ کریں جو مشکل تو ہے لیکن ضروری بھی ہے۔

رائٹرز کے مطابق ایک اعلیٰ یوکرینی عہدے دار نے بتایا کہ کیف کو اس مجوزہ معاہدے سے متعلق یہ اشارے بھی ملے ہیں کہ امریکہ نے اس پر روس کے ساتھ بات کی ہے۔ عہدے دار کا کہنا تھا کہ ان تجاویز کی تیاری میں یوکرین کا کوئی کردار نہیں ہے۔

یوکرین کے صدر کا کیا ردِعمل ہے؟

یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے بدھ کو ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی ہے جب کہ جمعرات کو وہ امریکہ کے فوجی افسران سے ملاقات کریں گے۔

زیلنسکی نے ٹیلیگرام پر جاری اپنے حالیہ بیان میں واشنگٹن کے فریم ورک کا ذکر تو نہیں کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے تین سال سے جاری اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے امریکہ کا قائدانہ اور مؤثر کردار ادا کرنا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف امریکہ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس وہ طاقت ہے جس سے یہ جنگ بالآخر ختم ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ یہ تمام پیش رفت ایسے موقع پر ہو رہی ہے جب روس کی جانب سے اس کے مؤقف سے پیچھے ہٹنے یا اس میں لچک دکھانے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔

روس کیا چاہتا ہے؟

روس کے صدر ولادیمیر پوتن کا یہ دیرینہ مطالبہ رہا ہے کہ یوکرین نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کے منصوبے سے پیچھے ہٹے اور اپنی فوج کو ان چار صوبوں سے واپس بلا لے جنہیں روس اپنا علاقہ قرار دیتا ہے۔

یوکرین ان شرائط کو ماننے سے انکار کر چکا ہے جب کہ روس کی جانب سے بھی ان مطالبات سے پیچھے ہٹنے کے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں۔

روسی افواج یوکرین کے 19 فیصد علاقے پر قبضہ کر چکی ہیں اور مزید پیش قدمی کر رہی ہیں۔

یورپی ممالک امریکی تجویز کو کیسے دیکھ رہے ہیں؟

یورپی وزرائے خارجہ نے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے کسی بھی منصوبے میں یوکرینی اور یورپی فریقین کی شمولیت لازمی ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کالاس نے برسلز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم یورپیوں نے ہمیشہ پائیدار امن کی حمایت کی ہے اور ہم اسے حاصل کرنے کی کسی بھی کوشش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ لیکن کسی بھی منصوبے کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ اس میں یورپی اور یوکرینی فریقین کو بھی شامل رکھا جائے۔'

فرانس کے وزیرِ خارجہ جان نوئل بیرٹ نے کہا ہے کہ یوکرینی امن چاہتے ہیں۔ ایسا امن جو ہر کسی کی خود مختاری کا احترام کرے۔ امن ایسا پائیدار ہو جس پر آئندہ کسی جارحیت کے نتیجے میں سوال کھڑا نہ ہو۔ لیکن اس امن کے لیے کسی کے آگے سر نہ جھکے۔

دیگر یورپی وزرائے خارجہ نے بھی کم و بیش یہی مؤقف اپنایا ہے۔ بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کے سامنے فی الحال امریکہ کا کوئی ایسا واضح منصوبہ نہیں ہے اور وہ اس پر تبصرہ کرنے سے پہلے مزید وضاحت چاہتے ہیں۔



  1. جادلکج
  2. کجاھدج
  3. کاجھدک
  4. کاھدکا

##روس
##یوکرین
##امریکہ
##ڈونلڈ ٹرمپ
##روس یوکرین جنگ