
امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ سے متعلق معاہدے کے بعد اب یوکرین اور روس کے درمیان جنگ ختم کرانے کے لیے بھی ایک معاہدہ سامنے آیا ہے۔
اس مجوزہ معاہدے کی خبریں بین الاقوامی میڈیا میں گردش میں ہیں اور بعض خبر رساں اداروں نے اس کے مسودے کی کاپیاں بھی حاصل کی ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ معاہدہ 28 نکات پر مشتمل ہے جسے یوکرین کے سامنے پیش کر دیا گیا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی معاہدے کی کاپی حاصل کی ہے۔ خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس مسودے پر امریکہ اور روس نے مل کر کام کیا ہے اور اس معاہدے میں شامل نکات ماسکو کے حق میں زیادہ ہیں۔
ٹرمپ کے روس یوکرین جنگ سے متعلق مجوزہ معاہدے کے نکات
- یوکرین کی خود مختاری برقرار رہنے کی توثیق کی جائے گی۔
- روس، یوکرین اور یورپ کے درمیان عدم جارحیت پر مبنی ایک جامع معاہدہ طے پائے گا۔ گزشتہ 30 برسوں کے تمام مبہم معاملات کو طے شدہ سمجھا جائے گا۔
- یہ توقع کی جاتی ہے کہ روس اپنے پڑوسی ملکوں پر قبضہ نہیں کرے گا اور نیٹو میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی۔
- روس اور نیٹو کے درمیان امریکی کی ثالثی میں مذاکرات ہوں گے جن میں تمام سیکیورٹی مسائل کا حل نکالا جائے گا اور تناؤ کم کرنے کے لیے حالات پیدا کیے جائیں گے۔ تاکہ عالمی سلامتی کو یقینی بنایا جائے، تعاون اور مستقبل میں معاشی ترقی کے مواقع بڑھائے جائیں۔
- یوکرین کو سیکیورٹی کی قابلِ اعتبار ضمانت دی جائے گی۔
- یوکرین کی مسلح افواج کی تعداد کم کر کے اسے چھ لاکھ فوجیوں تک محدود کیا جائے گا۔
- یوکرین اس بات پر متفق ہے کہ وہ اپنے آئین میں درج کرے گا کہ وہ نیٹو میں شامل نہیں ہوگا۔ اور نیٹو اس بات پر متفق ہے کہ اپنے قوانین میں یہ شق شامل کرے گا کہ مستقبل میں یوکرین کو رکنیت نہیں دی جائے گی۔
- نیٹو اس بات پر متفق ہے کہ وہ یوکرین میں افواج تعینات نہیں کرے گا۔
- یورپی جنگی طیارے پولینڈ میں تعینات کیے جائیں گے۔
- امریکہ ضمانت دیتا ہے کہ:
- امریکہ اپنی ضمانتوں کا معاوضہ لے گا۔
- اگر یوکرین روس پر قبضہ کرتا ہے تو وہ ضمانت سے محروم ہو جائے گا۔
- اگر روس یوکرین پر قبضہ کرتا ہے تو اسے فیصلہ کن اور مربوط فوجی ردعمل دیا جائے گا، اس پر تمام عالمی پابندیاں دوبارہ نافذ ہوں گی، نئے علاقے کو تسلیم کرنے سمیت اس معاہدے کے تمام فوائد واپس ہو جائیں گے۔
- اگر یوکرین ماسکو یا سینٹ پیٹرزبرگ پر بلاوجہ میزائل داغے گا تو اسے دی گئی سیکیورٹی ضمانت ختم ہو جائے گی۔
- یوکرین یورپی یونین کا رکن بننے کا اہل ہے اور اسے قلیل مدت کے لیے یورپی منڈیوں تک ترجیحی رسائی بھی دی جائے گی۔
- یوکرین کی تعمیرِ نو کے لیے ایک طاقت ور عالمی پیکج دیا جائے گا جس میں یہ چیزیں شامل ہوں گی لیکن یہ پیکج صرف ان تک محدود نہیں ہوگا:
- یوکرین ڈویلپمنٹ فنڈ قائم کیا جائے گا جو تیزی سے بڑھنے والی صنعتوں، بشمول ٹیکنالوجی، ڈیٹا سینٹرز اور مصنوعی ذہانت میں سرمایہ کاری کرے گا۔
- امریکہ یوکرین کے گیس انفراسٹرکچر بشمول پائپ لائنز اور اسٹوریج فیسیلٹی کی تعمیرِ نو، اسے ترقی دینے، جدید خطوط پر استوار کرنے اور آپریٹ کرنے میں یوکرین کے ساتھ تعاون کرے گا۔
- جنگ سے متاثرہ علاقوں کی تعمیرِ نو، مرمت اور شہروں و رہائشی علاقوں میں جدت لانے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی۔
- انفراسٹرکچر بنایا جائے گا۔
- قدرتی معدنیات اور وسائل نکالے جائیں گے۔
- عالمی بینک ان کوششوں کو تیز کرنے کے لیے ایک خصوصی مالیاتی پیکج تیار کرے گا۔
- روس کو عالمی معیشت میں دوبارہ شامل کیا جائے گا:
- پابندیوں کے خاتمے پر مرحلہ وار اور معاملہ بہ معاملہ غور اور اتفاق کیا جائے گا۔
- امریکہ روس کے ساتھ طویل المدتی معاشی تعاون کا معاہدہ کرے گا جس میں باہمی ترقی کے لیے توانائی، قدرتی وسائل، انفراسٹرکچر، مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سینٹرز، آرکٹک میں نایاب دھاتیں نکالنے کے منصوبے اور دیگر ایسے کاروباری شعبوں میں کام کیا جائے گا جو دونوں کے لیے فائدے مند ہوں گے۔
- روس کو جی ایٹ میں دوبارہ شمولیت کی دعوت دی جائے گی۔
- منجمد فنڈز کا استعمال مندرجہ ذیل طریقے سے کیا جائے گا:
- روس کے منجمد اثاثوں میں سے 100 ارب ڈالرز وکرین کی تعمیر نو اور سرمایہ کاری کے لیے امریکہ کی قیادت میں کی جانے والی کوششوں میں لگائے جائیں گے۔
- اس منصوبے کے منافع کا 50 فیصد امریکہ کو ملے گا۔ یورپ اس فنڈ میں 100 ارب ڈالر مزید شامل کرے گا تاکہ یوکرین کی تعمیر نو کے لیے دستیاب سرمایہ کاری کی رقم بڑھائی جا سکے۔ منجمد یورپی فنڈز کو بھی بحال کیا جائے گا۔ باقی منجمد روسی فنڈز کو ایک علیحدہ امریکی-روسی سرمایہ کاری کے منصوبے میں لگایا جائے گا اور یہ سرمایہ مخصوص شعبوں میں مشترکہ منصوبوں کے لیے استعمال ہوگا۔ یہ فنڈ تعلقات کو مضبوط کرنے اور مشترکہ مفادات بڑھانے کے لیے بنایا جائے گا تاکہ دوبارہ تنازع کی طرف واپس جانے کی حوصلہ شکنی ہو۔
- امریکہ اور روس سلامتی کے امور پر ایک مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کریں گے تاکہ اس معاہدے کی تمام دفعات پر عمل درآمد کی حوصلہ افزائی ہو اور یقینی بنایا جا سکے۔
- روس، یورپ اور یوکرین کے خلاف عدم جارحیت کی پالیسی کو اپنے قانون میں شامل کرے گا۔
- امریکہ اور روس اس بات پر متفق ہوں گے کہ نیوکلیئر ہتھیاروں کی عدم پھیلاؤ اور کنٹرول سے متعلق معاہدوں کی مدت میں توسیع کی جائے جس میں اسٹارٹ ون معاہدہ بھی شامل ہے۔
- یوکرین اس بات پر متفق ہے کہ وہ نیوکلیئر ہتھیاروں سے پاک ریاست رہے گا جیسا کہ نیوکلیئر ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں درج ہے۔
- زاپوریژیا نیوکلیئر پاور پلانٹ عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی نگرانی میں شروع کیا جائے گا اور اس سے پیدا شدہ بجلی روس اور یوکرین کے درمیان برابر تقسیم کی جائے گی۔
- دونوں ممالک اس بات کا عہد کریں گے کہ اسکولوں اور معاشرے میں ایسے تعلیمی پروگرام نافذ کیے جائیں جن کا مقصد مختلف ثقافتوں کی سمجھ اور رواداری کو فروغ دینا اور نسل پرستی اور تعصب کو ختم کرنا ہوگا:
- یوکرین مذہبی رواداری اور لسانی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے یورپی یونین کے قوانین اپنائے گا۔
- دونوں ممالک اس بات پر متفق ہوں گے کہ تمام امتیازی اقدامات ختم کیے جائیں، یوکرینی اور روسی میڈیا کے حقوق اور تعلیم کے حقوق کی ضمانت دی جائے۔
- تمام نازی نظریات اور سرگرمیوں کو مسترد اور ممنوع قرار دیا جائے۔
- علاقے:
- کرائیمیا، لوہانسک اور ڈونیتسک کو عملی طور پر روسی علاقے کے طور پر تسلیم کیا جائے گا۔ امریکہ بھی یہ تسلیم کرے گا۔
- خیرسون اور زاپوریژیا کے علاقوں کو لائن آف کانٹیکٹ کے ساتھ منجمد رکھا جائے گا جس کا مطلب عملی طور پر رابطے کی لائن کے ساتھ تسلیم کرنا ہوگا۔
- روس ان پانچ علاقوں کے علاوہ اپنے قبضے میں موجود دیگر متفقہ علاقوں کو چھوڑ دے گا۔
- یوکرینی افواج ڈونیتسک اوبلاست کے اس حصے سے واپس جائیں گی جس پر وہ فی الحال قابض ہیں۔ اور یہ انخلا شدہ علاقہ ایک غیر جانب دار غیر مسلح بفر زون تصور کیا جائے گا۔ اسے بین الاقوامی سطح پر روسی فیڈریشن کی ملکیت کے علاقے کے طور پر تسلیم کیا جائے گا۔ لیکن روسی افواج اس غیر مسلح زون میں داخل نہیں ہوں گی۔
- مستقبل کے علاقائی انتظامات پر اتفاق کرنے کے بعد روسی فیڈریشن اور یوکرین دونوں اس بات کا عہد کریں گے کہ وہ ان انتظامات کو زبردستی تبدیل نہیں کریں گے۔ کسی بھی سیکیورٹی ضمانت کا اطلاق اس معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں نہیں ہوگا۔
- روس یوکرین کو ڈنیپر دریا کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے سے نہیں روکے گا اور بحیرۂ اسود کے ذریعے اناج کی آزادانہ نقل و حمل پر معاہدے کیے جائیں گے۔
- ایک انسانی ہمدردی کمیٹی قائم کی جائے گی تاکہ زیر التواء مسائل کو حل کیا جا سکے:
- باقی قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ ‘سب کے بدلے سب’ کے اصول پر کیا جائے گا۔
- تمام سویلین قیدی اور یرغمالی واپس کیے جائیں گے، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
- خاندانوں کو دوبارہ ملانے کے لیے پروگرام شروع کیا جائے گا۔
- تنازعے کے متاثرین کی تکالیف کم کرنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
- یوکرین 100 دن میں انتخابات کرائے گا۔
- اس تنازعے میں شامل تمام فریقین کو جنگ کے دوران کے اعمال کے لیے مکمل معافی دی جائے گی اور وہ مستقبل میں کوئی بھی دعویٰ یا شکایت نہ کرنے پر متفق ہوں گے۔
- اس معاہدے پر عمل کرنے کے دونوں فریق قانونی طور پر پابند ہوں گے۔ اس کے نفاذ کی نگرانی اور ضمانت امن کونسل کرے گی جس کی قیادت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ خلاف ورزی کی صورت میں پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
- جیسے ہی تمام فریقین اس معاہدے پر متفق ہوں گے جنگ بندی فوراً نافذ ہو جائے گی۔ بشرطیہ کہ دونوں فریق متفقہ نکات کے تحت معاہدے کا نفاذ شروع کر دیں۔






