
انڈیا نے پاکستان کو شکست دے کر ایشیا کپ کا ٹائٹل جیت لیا، لیکن یہ ٹورنامنٹ ایک تنازع کے بعد ختم ہوا جہاں انڈین کھلاڑیوں نے ٹورنامنٹ کے اختتام پر پاکستان کے وزیرِ داخلہ محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار کر دیا۔
یہ میچ ایٹمی طاقت رکھنے والے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کھیلا گیا، جن کے درمیان مئی میں ایک مختصر فوجی جھڑپ ہوئی تھی جو تقریباً مکمل جنگ میں بدلنے ہی والی تھی۔

آٹھ ٹیموں پر مشتمل اس ٹورنامنٹ میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان تین مرتبہ مقابلہ ہوا اور تینوں میں انڈیا نے کامیابی حاصل کی۔
دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں اتوار کے روز انڈیا نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دینے کے بعد تقریب تقسیم انعامات میں ایک گھنٹے سے زائد کی تاخیر ہوئی اور جب فاتح ٹیم کو ٹرافی دینے کا وقت آیا تو تقریب مختصر کر دی گئی۔
تقریب کے میزبان سائمن ڈوول نے کہا کہ ’مجھے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ انڈین کرکٹ ٹیم آج رات اپنے ایوارڈز وصول نہیں کرے گی۔‘

انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری دیوجیت سائی کیا نے بھی تصدیق کی کہ انڈین کھلاڑیوں نے اے سی سی کے صدر اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار کر دیا ہے۔
سیکریٹری بی سی سی آئی دیوجیت سائی کیا نے خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا کہ ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اے سی سی چیئرمین سے ٹرافی نہیں لیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ بی سی سی آئی آئندہ گورننگ باڈی آئی سی سی کے اجلاس میں محسن نقوی کے خلاف باضابطہ احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔
البتہ انڈین کھلاڑی تلک ورما (پلیئر آف دی میچ)، ابھیشیک شرما (پلیئر آف دی ٹورنامنٹ) اور کلدیپ یادو (ایم وی پی) اپنے انفرادی ایوارڈز وصول کرنے کے لیے اسٹیج پر آئے۔ تاہم انہوں نے محسن نقوی سے ٹرافی نہیں لی۔
نو ہینڈ شیک
انڈین کھلاڑیوں نے پورے ٹورنامنٹ کے دوران نہ تو ٹاس پر اور نہ ہی میچ کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملایا۔ انڈیا کے کپتان سوریہ کمار یادو نے مئی کی جھڑپوں کا حوالہ دیتے ہوئے 14 ستمبر کو پاکستان کے خلاف فتح کو انڈیا کی مسلح افواج کے نام کیا۔
ایشیا کپ فائنل جیتنے کے بعد انڈیا کے صدر دروپدی مرمو نے انڈین کھلاڑیوں کو مبارکباد دی، جبکہ وزیراعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ’آپریشن سندور کھیل کے میدان میں۔ نتیجہ وہی ہے: انڈیا جیت گیا! ہمارے کرکٹرز کو مبارکباد۔‘
جس کے جواب میں محسن نقوی نے لکھا کہ اگر آپ کو جنگ پر فخر ہے تو پاکستان کے ہاتھوں آپ کی ذلت آمیز شکست تاریخ کا حصہ ہے۔ کوئی کرکٹ میچ اس حقیقت کو دوبارہ نہیں لکھ سکتا۔ جنگ کو کرکٹ میں گھسیٹنا مایوسی کا اظہار اور سپرٹ آف گیم کی توہین ہے۔

1947 میں آزادی کے بعد انڈیا اور پاکستان کے درمیان تین میں سے دو جنگیں کشمیر کے تنازع پر ہوئیں اور اس کے علاوہ کئی محدود جھڑپیں بھی ہوئیں۔ مئی کی جھڑپوں سے پہلے ہی دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ کرکٹ معطل تھی اور ٹیمیں اب صرف ملٹی ٹیم ایونٹس میں یا نیوٹرل وینیوز پر آمنے سامنے آتی ہیں۔
انڈیا کے نائب کپتان شبمن گل نے کہا کہ ’پورا ٹورنامنٹ ناقابلِ شکست رہنا، یہ کمال ہے، اس پوزیشن میں ہونا شاندار ہے۔‘
پاکستانی کپتان سلمان آغا نے شکست پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ہمارے لیے بہت کڑا لمحہ ہے۔ ہماری بیٹنگ نے ٹیم کو مایوس کیا۔ ہماری بولنگ اچھی رہی، لیکن اگر بیٹنگ میں بہتر کرتے تو نتیجہ مختلف ہوتا۔ اسی وجہ سے ہم اچھا ہدف نہیں دے سکے‘۔
یاد رہے کہ ایشیا کپ اے سی سی کا فلیگ شپ ٹورنامنٹ ہے۔
بعدازاں انڈین کپتان سوریہ کمار یادو نے ایشیا کپ میں کھیلے گئے اپنے ساتوں میچوں کی فیس انڈین فوج کو عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔
جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی اعلان کیا کہ پاکستانی ٹیم نے یشیا کپ کے فائنل کی میچ فیس 7 مئی کو پاکستان پر انڈین فضائی حملے میں مارے گئے افراد کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔