
انڈیا نے سات مئی کی رات ایک بجے پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے مختلف حصوں پر میزائل حملے کیے جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 26 لوگ ہلاک اور 46 زخمی ہوچکے ہیں جبکہ مساجد اور گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
پاک فوج کے مطابق انڈین میزائل حملوں نے چھ شہروں میں 24 حملے کیے۔ ان میں پنجاب کے چار مختلف مقامات شامل ہیں. یہ پہلا موقع ہے کہ انڈیا نے 1971 کی جنگ کے بعد پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے کو نشانہ بنایا ہے۔
انڈیا نے جن علاقوں کو نشانہ بنایا ان میں کوٹلی، بہاولپور، مریدکے، شکرگڑھ، سیالکوٹ اور مظفرآباد شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کئی مساجد بھی ان حملوں کی زد میں آئیں۔
انڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ’آپریشن سندور‘ کے تحت پاکستان میں نو مقامات پر موجود مبینہ ’دہشت گردی کے انفراسٹرکچر‘ کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا۔ ان حملوں کے فوراً بعد پاکستان نے اپنے جنگی طیارے فضا میں بھیجے اور 5 انڈین طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا، جس پر تاحال انڈیا کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
انڈین حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب صرف 15 روز پہلے 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں غیر ملکی سیاحوں پر حملے میں متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انڈیا نے اس حملے کا الزام ان مسلح گروہوں پر لگایا جنہیں اس کے بقول پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔ تاہم اسلام آباد نے اس حملے میں کسی بھی قسم کے کردار کی سختی سے تردید کی ہے۔
یہ پیش رفت جنوبی ایشیا میں کشیدگی میں اضافے کا باعث بنی ہے، جہاں دونوں جوہری طاقتیں ایک بار پھر آمنے سامنے آ چکی ہیں۔
انڈیا اور پاکستان اس وقت مکمل فوجی تصادم کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ خطے میں جاری کشیدگی نے ایک خطرناک موڑ اختیار کر لیا ہے۔ آئیے اب تک کی صورتحال کیا ہے:

انڈیا نے پاکستان میں کہاں حملہ کیا؟
پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بدھ کی صبح ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں بتایا کہ انڈیا کے میزائل حملوں نے پنجاب کے چار مقامات اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دو علاقوں کو نشانہ بنایا۔
یہ حملے بدھ کی رات تقریباً 1 بجےکے قریب کیے گئے۔
ترجمان کے مطابق سب سے بڑا حملہ پنجاب کے شہر بہاولپور کے قریب احمد پور شرقیہ میں ہوا، جہاں ایک مسجد کے احاطے کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک تین سالہ بچی بھی شامل ہے۔
پاکستانی حکام کے مطابق انڈیا کے دیگر میزائل حملے پنجاب کے شہروں مریدکے، سیالکوٹ کے قریب ایک گاؤں اور شکرگڑھ میں کیے گئے۔
اس کے علاوہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دو علاقوں، مظفرآباد اور کوٹلی کو بھی نشانہ بنایا گیا، جہاں دو مساجد تباہ ہو گئیں۔
ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے مطابق ان حملوں میں کم از کم آٹھ پاکستانی شہری ہلاک ہوئے جن میں ایک 16 سالہ لڑکی اور ایک 18 سالہ لڑکا بھی شامل ہیں، جبکہ 35 افراد زخمی ہوئے۔

پنجاب حکومت نے صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ تمام اسپتالوں اور سیکیورٹی اداروں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے جبکہ بدھ کے روز تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے
انڈیا کے میزائل حملوں کے فوراً بعد پاکستان کی حکومت اور فوج نے کہا کہ ہمارا فضائی دفاعی نظام متحرک کر دیا گیا ہے اور پاک فضائیہ کے لڑاکا طیارے آسمان میں موجود ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ انڈیا کو جواب دیا جا رہا ہے۔
رات کے دوران پاکستانی حکام کی جانب سے متعدد دعوے سامنے آئے، جن میں یہ بھی شامل ہے کہ پاکستان نے انڈیا کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے، جن میں تین رافیل شامل تھے۔ یہ وہی جدید طیارے ہیں جو انڈیا نے حالیہ برسوں میں فرانس سے حاصل کیے ہیں۔
پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے ساتھ ساتھ وفاقی وزیر اطلاعات کے وزیر عطا اللہ تارڑ اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی بین الاقوامی میڈیا پر دعویٰ کیا کہ پاکستان نے کئی بھارتی طیارے تباہ کیے ہیں۔
تاہم پاک فوج کا یہ بھی کہنا تھا کہ انڈیا نے تمام میزائل اپنے فضائی حدود سے فائر کیے۔
ابھی تک بھارتی حکام کی جانب سے ان دعوؤں پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی یہ واضح کیا گیا ہے کہ تمام بھارتی طیارے بحفاظت واپس اپنے اڈوں پر پہنچے یا نہیں۔

انڈیا نے پاکستان پر حملہ کیوں کیا؟
حالیہ کشیدگی انڈین زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے ایک حملے کے بعد بڑھی تھی۔ جہاں نامعلوم مسلح افراد نے 26 افراد کو قتل کر دیا، جن میں 25 سیاح شامل تھے۔ حملہ آوروں نے خواتین کو جان بوجھ کر چھوڑا اور صرف مردوں کو نشانہ بنایا۔
انڈیا نے اس حملے کا الزام ایک غیر معروف تنظیم دی ریزسٹنس فرنٹ پر عائد کیا، پاکستان کا حمایت یافتہ گروہ قرار دیا جاتا ہے اور دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس گروہ کو پاکستان میں پناہ حاصل ہے۔
یہ کوئی پہلا موقع نہیں بلکہ انڈیا کئی برسوں سے پاکستان پر الزام لگاتا آیا ہے کہ وہ کشمیر میں سرگرم عسکریت پسند گروہوں کو اسلحہ، تربیت اور مدد فراہم کرتا ہے تاکہ وادی میں بدامنی کو فروغ دیا جا سکے۔ تاہم پاکستان ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بارہا واضح کر چکا ہے کہ وہ کشمیریوں کی صرف اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کرتا ہے۔
انڈیا نے پاکستان پر حالیہ میزائل حملے کشمیر میں غیر ملکی سیاحوں پر ہونے والے حملے کے ردعمل میں کیے، لیکن یہ پہلا موقع نہیں کہ انڈیا نے کسی حملے کے بعد سرحد پار کارروائی کی ہو۔
اس سے قبل انڈیا 2016 میں اڑی حملے اور 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد بھی پاکستان کے خلاف ’سرجیکل اسٹرائیکس‘ اور فضائی حملوں کا دعویٰ کر چکا ہے۔
حالیہ واقعے کے بعد انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے واضح طور پر کہا تھا کہ انڈیا ان حملہ آوروں کو ’زمین کے آخری کونے تک‘ ڈھونڈ کر بدلہ لے گا۔
تاہم دو ہفتے گزرنے کے باوجود بھارتی فوجی اب بھی کشمیر کے جنگلات میں حملہ آوروں کی تلاش میں سرگرم ہیں۔
یہ صورتحال ایک بار پھر ظاہر کرتی ہے کہ مسئلہ کشمیر صرف سیکیورٹی کا نہیں بلکہ ایک مستقل سیاسی تنازعہ ہے جسے محض عسکری کارروائیوں سے حل نہیں کیا جا سکتا۔