آسٹریلیا میں لوگوں پر فائرنگ کرنے والے حملہ آور کو گرانے والا 'مسلم ہیرو' کس حال میں ہے؟

10:0315/12/2025, الإثنين
جنرل15/12/2025, الإثنين
ویب ڈیسک
احمد الاحمد حملہ آور پر جھپٹتے ہوئے۔
احمد الاحمد حملہ آور پر جھپٹتے ہوئے۔

آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں اتوار کو بونڈائی نامی ایک ساحل پر دو افراد نے لوگوں پر فائرنگ کی اور 15 افراد کو ہلاک کر دیا۔ یہ نقصان اور بھی زیادہ ہو سکتا تھا اگر احمد الاحمد اپنی جان پر کھیل کر حملہ آور کو قابو میں نہ کرتے۔

سڈنی میں فروٹ کی ایک چھوٹی سی دکان چلانے والے 43 سالہ احمد الاحمد نے انتہائی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک حملہ آور سے دوبدو مقابلہ کیا اور اس سے بندوق چھین کر زمین پر گرا دیا۔ ان کے اس عمل کی ویڈیو بھی وائرل ہے اور کئی عالمی رہنماؤں نے اس بہادری پر احمد کو داد دی ہے۔

حملہ آور کو روکنے کی کوشش کے دوران احمد الاحمد کو بھی بازو اور ہاتھ پر دو گولیاں لگیں۔ انہیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اب ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔

احمد حملے کے وقت اس مقام سے گزر رہے تھے۔ انہوں نے حملہ آور کو لوگوں پر فائرنگ کرتے دیکھا تو وہ گاڑیوں کی آڑ لے کر ایک حملہ آور پر جھپٹے۔ انہوں نے حملہ آور کی بندوق چھین کر اسے گرا دیا اور بندوق اس پر تان دی۔

تاہم حملہ آور نے بندوق چھن جانے کے بعد دوبارہ پل کی طرف بڑھنا شروع کیا اور اس دوران احمد نے بندوق نیچے کر کے اپنا ایک ہاتھ فضا میں بلند کیا۔ وہ ممکنہ طور پر پولیس والوں کو بتانا چاہ رہے تھے کہ وہ حملہ آوروں کے ساتھ نہیں ہیں۔

جس حملہ آور کو احمد نے دبوچا تھا وہ کچھ دیر بعد دوبارہ ایک اور ہتھیار سے فائرنگ کرتا نظر آیا۔

آسٹریلین پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ دو افراد نے کیا جو باپ بیٹے تھے۔ پولیس کے مطابق والد کی عمر 50 اور بیٹے کی 24 برس تھی۔ حملے کا نشانہ یہودیوں کا ایک تہوار تھی۔ اسے آسڑیلیا میں پچھلے 30 برس کے دوران کی بدترین ماس شوٹنگ کہا جا رہا ہے۔

عالمی رہنماؤں کی جانب سے خراجِ تحسین

احمد کے کزن مصطفیٰ نے سیون نیوز آسٹریلیا کو بتایا کہ ڈاکٹرز نے ان کے اہلِ خانہ کو آگاہ کیا ہے کہ احمد کی حالت سرجری کے بعد بہتر ہو رہی ہے۔ مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ 'وہ ایک ہیرو ہے، 100 فیصد ہیرو ہے۔ وہ اب بھی اسپتال میں ہے اور ہمیں نہیں پتا کہ اندر کیا ہو رہا ہے۔ لیکن ہم امید رکھتے ہیں کہ وہ ٹھیک ہوگا۔'

العربی ٹی وی نیٹورک کو دیے گئے اپنے ایک اور انٹرویو میں مصطفیٰ اسد کا کہنا تھا احمد الاحمد آسٹریلوی شہری ہیں اور شام کے شہر ادلب سے تعلق رکھتے ہیں۔

کئی عالمی رہنماؤں نے احمد الاحمد کی بہادری پر انہیں سراہا ہے اور خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے احمد کو 'انتہائی بہادر شخص' قرار دیا ہے جس نے کئی زندگیاں بچائیں۔

آسٹریلوی وزیرِ اعظم انتھونی البانیز کا کہنا تھا کہ 'ہم نے آج ان آسٹریلینز کو دیکھا جو دوسروں کی مدد کی خاطر خود خطرے کی طرف دوڑے۔ یہ آسٹریلینز ہیرو ہیں اور ان کی بہادی نے زندگیاں بچائی ہیں۔'

وائٹ ہاؤس میں کرسمس کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کے دل میں احمد کے لیے بہت عزت ہے۔ ان کے بقول وہ بہت ہی بہادر شخص ہیں جنہوں نے حملہ آور کا سامنے سے مقابلہ کیا اور کئی زندگیاں بچائیں۔

آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز جہاں سڈنی واقع ہے، کی حکومت کے سربراہ کرس منز نے احمد کو اصل ہیرو قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ احمد کی ویڈیو سب سے زیادہ غیر یقینی منظر تھا جو انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی دیکھا ہو۔

احمد الاحمد کے لیے 'گو فنڈ می' پر فنڈنگ کی ایک مہم بھی شروع کی گئی ہے جس میں چند گھنٹوں میں دو لاکھ ڈالرز سے زیادہ کی رقم جمع ہو چکی ہے۔

##آسٹریلیا
##حملہ
##سڈنی حملہ
##احمد الاحمد