داعش خراسان کے ترجمان سلطان عزیز عزام پاکستانی حکام کی حراست میں ہے: اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل

10:0819/12/2025, جمعہ
جنرل19/12/2025, جمعہ
ویب ڈیسک
امریکا میں قائم تھنک ٹینک سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے مطابق داعش تنظیم وسطی اور جنوبی ایشیا میں سرگرم ہے۔
تصویر : پی ٹی وی / فائل
امریکا میں قائم تھنک ٹینک سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے مطابق داعش تنظیم وسطی اور جنوبی ایشیا میں سرگرم ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمع کرائی گئی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ داعش خراسان کے ترجمان سلطان عزیز عزام کو رواں سال مئی پاکستانی حکام نے گرفتار کر لیا تھا۔

پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل کے مطابق سلطان عزیز عزام کو مئی 2025 میں افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران حراست میں لیا گیا۔

انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ عزام داعش خراسان کی میڈیا سرگرمیوں میں کلیدی کردار ادا کرتے رہے ہیں جبکہ ماضی میں العزام گروپ کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

امریکا میں قائم تھنک ٹینک سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے مطابق داعش تنظیم وسطی اور جنوبی ایشیا میں سرگرم ہے۔

اقوام متحدہ کی اینالیٹیکل سپورٹ اینڈ سینکشنز مانیٹرنگ ٹیم کی 16ویں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے کی گئی نمایاں گرفتاریوں، جن میں مئی میں سرحدی علاقے سے عزام کی گرفتاری بھی شامل ہے، کے باعث خطے میں داعش خراساں کی سرگرمیاں نمایاں طور پر کمزور ہوئی ہیں۔

سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق سلطان عزیز عزام کو پاکستان–افغانستان سرحد کے قریب ایک آپریشن کے دوران انٹیلی جنس ایجنسیوں نے گرفتار کیا۔

اے پی پی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ان کی گرفتاری کے بعد داعش خراساں کے پروپیگنڈا نیٹ ورکس کو بڑا نقصان پہنچا۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’مجموعی طور پر انسدادِ دہشت گردی کارروائیوں کے نتیجے میں داعش کی صلاحیت کمزور ہوئی ہے۔ اس کے اہم کمانڈر اور نظریاتی رہنما ناکارہ بنائے گئے ہیں اور داعش کے جنگجوؤں کی تعداد میں بھی ممکنہ طور پر کمی آئی ہے۔ کئی منصوبہ بند حملوں کو ناکام بنایا گیا۔‘

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سرحد کے دونوں اطراف آزادانہ طور پر کارروائی کرنے کی داعش کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ’طالبان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں یا وہاں سے کوئی دہشت گرد گروہ کام نہیں کر رہا، لیکن رکن ممالک کی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مختلف دہشت گرد تنظیمیں اب بھی ملک میں سرگرم ہیں، جنہیں طالبان حکام کی جانب سے مختلف درجے کی آزادی یا نگرانی حاصل ہے۔‘

مزید کہا گیا کہ ’شمالی افغانستان اور پاکستانی سرحد کے قریب علاقوں میں داعش پر الزام ہے کہ وہ مدارس میں بچوں کو انتہا پسندانہ نظریات سکھاتے ہیں اور تقریباً 14 سال کے کم عمر بچوں کے لیے خودکش حملوں کی تربیت کا سلسلہ قائم کر چکا ہے۔‘

8 دسمبر کو اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار احمد نے ایک خط کے ذریعے درخواست کی کہ اس رپورٹ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے علم میں لایا جائے۔


سلطان عزیز عزام کون ہیں؟

پاکستانی سکیورٹی ذرائع کے مطابق عزام 1978 میں افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں پیدا ہوئے اور 2005 میں ننگرہار یونیورسٹی سے فقہ و قانون (فقہ قانون) میں گریجویشن کی۔

بعد ازاں انہوں نے افغانستان کے شہر جلال آباد میں ایک ایف ایم ریڈیو چینل میں کام کیا۔

سکیورٹی ذرائع نے پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل کو مزید بتایا کہ عزام نے 2016 میں داعش خراسان میں شمولیت اختیار کی۔

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی ویب سائٹ پر درج معلومات کے مطابق 26 اگست، 2021 کو عزام نے داعش خراساں کی جانب سے کابل میں حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی، جس میں کم از کم 170 افغان شہری اور 13 امریکی فوجی اہلکار مارے گئے جبکہ مزید 150 افراد زخمی ہوئے۔

اپنے بیان میں انہوں نے حملے کی تفصیلات فراہم کیں، جن میں یہ بھی شامل تھا کہ آئی ایس آئی ایل- کے کے امیر ثنا اللہ غفاری نے اس کارروائی کی نگرانی کی۔

اسی طرح دو مارچ، 2021 کو آئی ایس آئی ایل- کے (داعش خراساں) نے تین خواتین صحافیوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کی۔

ان کے قتل کے اگلے دن آئی ایس آئی ایل-کے کے نیوز چینل ’اخبار ولایت خراسان‘ نے اعظم کا ایک پیغام شائع کیا جس کا عنوان تھا ’ہم عمل کے لوگ ہیں۔‘

اس پیغام میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ تینوں خواتین صحافیوں کا قتل افغان حکومت کی مبینہ طور پر آئی ایس آئی ایل-کے کی آبادی والے متعدد دیہات کی تباہی کے ردعمل میں کیا گیا۔

ویب سائٹ کا مزید کہنا ہے کہ تین اگست، 2020 کو آئی ایس آئی ایل-کے نے جلال آباد میں ایک جیل پر حملے کی ذمہ داری قبول کی، جس کے دوران 29 افراد مارے گئے جبکہ 50 دیگر زخمی ہوئے۔

حملے کے بعد تنظیم کے میڈیا ادارے نے 20 منٹ پر مشتمل ایک آڈیو پیغام جاری کیا، جس میں عزام نے حملے کی تفصیلات بیان کیں۔





#داعش خراساں
#پاکستان
#افغانستان
#دہشت گردی
#پاکستان فوج