
آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے بونڈائی ساحل پر یہودیوں کی ایک تقریب کے دوران 15 افراد کو قتل ہوگئے۔
حملے میں ملوث دونوں حملہ آور باپ بیٹا تھے جن میں سے ایک ہلاک ہو گیا ہے جبکہ دوسرا شدید زخمی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس واقعے کو آسٹریلیا میں پچھلے تقریباً 30 سال میں سب سے بدترین فائرنگ سمجھا جا رہا ہے اور سیاہ دن قرار دیتے ہوئے ایک روزہ سوگ منایا جا رہا ہے۔
سڈنی پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی عمریں 10 سے 87 سال کے درمیان ہیں جبکہ بچوں سمیت 42 افراد ہسپتال میں زیر علاج ہیں
پولیس کے مطابق 50 سالہ باپ موقع پر ہی ہلاک ہو گیا، جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 16 ہو گئی، جبکہ اس کا 24 سالہ بیٹا شدید زخمی حالت میں اسپتال میں زیرِ علاج ہے۔
حملہ کرنے والے کون تھے؟
- حملے میں 50 سالہ باپ ساجد اکرم اور اور 24 سالہ نوید اکرم ملوث تھے۔
- باپ فائرنگ سے ہلاک جبکہ بیٹا زخمی ہے، جسے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
- باپ 1998 میں سٹوڈنٹ ویزا پر آسٹریلیا آیا تھا اور بیٹا آسٹریلیا میں ہی پیدا ہوا تھا۔
- حملہ آوروں کی گاڑی سے مبینہ طور پر داعش کے دو جھنڈے برآمد ہوئے۔
- دونوں کے ممکنہ طور پر شدت پسند تنظیم داعش سے روابط تھے۔
آسٹریلیا کے سرکاری نشریاتی ادارے اے بی سی اور دیگر مقامی میڈیا کے مطابق باپ اور بیٹے کی شناخت بالترتیب ساجد اکرم اور نوید اکرم کے نام سے ہوئی ہے۔
حکام نے اس واقعے کو اینٹی سیمیٹک یعنی یہود مخالف حملہ قرار دیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق حملہ تقریباً 10 منٹ تک جاری رہا، جس سے سینکڑوں افراد ساحل اور قریبی گلیوں میں بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔
پولیس نے بتایا کہ ہنوکا کی یہ تقریب ساحل کے قریب ایک چھوٹے پارک میں منعقد کی گئی تھی، جس میں تقریباً ایک ہزار افراد شریک تھے۔
حملے کے دوران ایک شہری کی جانب سے مسلح شخص کو قابو کر کے اسلحہ چھین لینے کی ویڈیو بھی سامنے آئی، جسے ہیرو قرار دیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اس کی بروقت کارروائی سے کئی جانیں بچ گئیں۔
7 نیوز آسٹریلیا کے مطابق اس شخص کی شناخت احمد ال احمد کے نام سے ہوئی ہے۔ ان کے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ 43 سالہ فروٹ شاپ کے مالک احمد ال احمد کو دو گولیاں لگی تھیں اور ان کی سرجری کی گئی ہے۔
عالمی ردِعمل
کیئر اسٹارمر، برطانیہ کے وزیرِاعظم:
’آسٹریلیا سے آنے والی خبریں انتہائی دل دہلا دینے والی ہیں۔ برطانیہ بانڈی بیچ میں ہونے والے اس ہولناک حملے سے متاثرہ تمام افراد کے ساتھ دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔‘
کرس لکسن، نیوزی لینڈ کے وزیرِاعظم:
’بانڈی جیسے مقام پر پیش آنے والے واقعے سے صدمہ پہنچا۔ میری اور تمام نیوزی لینڈ شہریوں کی کی ہمدردیاں متاثرہ افراد کے ساتھ ہیں۔‘
ارسولا فان ڈیر لائن، صدر یورپی کمیشن:
’بانڈی بیچ پر ہونے والے المناک حملے پر شدید صدمہ ہوا ہے۔ میں متاثرین کے خاندانوں اور عزیزوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتی ہوں۔‘
کاجا کالاس، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ:
’آسٹریلیا کے بانڈی بیچ پر تقریبات کے دوران فائرنگ سے گہرا صدمہ پہنچایا ہے۔ یہودی برادری کے خلاف تشدد کے اس ہولناک عمل کی بلاامتیاز مذمت کی جانی چاہیے۔‘
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی
ایران نے آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں ہونے والے پرتشدد حملے کی مذمت کی ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا ’ہم آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں ہونے والے پرتشدد حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ دہشت گردی اور انسانوں کا قتل، چاہے وہ کہیں بھی ہو، ناقابلِ قبول ہے اور اس کی سخت مذمت کی جاتی ہے۔‘
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے آسٹریلیا میں بونڈائی بیچ پر ہونے والے حملے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم آسٹریلیا کی حکومت اور عوام کے ساتھ اس مشکل وقت میں ساتھ کھڑے ہیں۔‘ شہباز شریف نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ’پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔‘
ٹائم لائن: آسٹریلیا میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات
آسٹریلیا میں سخت اسلحہ قوانین کے باعث بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں۔ نیچے ان واقعات کی ٹائم لائن پیش کی جا رہی ہے:
اپریل 1996 : آسٹریلیا کی ریاست تسمانیہ کے ایک مشہور تاریخی اور سیاحتی مقام پورٹ آرتھر میں ایک شخص مارٹن برائنٹ نے اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 35 افراد جان سے گئے اور 23 افراد زخمی ہو گئے۔
ستمبر 2014 : نیو ساؤتھ ویلز کے علاقے لاک ہارٹ کے قریب ایک کسان نے اپنی بیوی اور تین بچوں کو گولی مارنے کے بعد خودکشی کر لی۔
دسمبر 2014 : سڈنی کے لنڈٹ کیفے میں یرغمال بنائے جانے کے واقعے کے دوران پولیس کارروائی میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ واقعہ ایک ایران نژاد مذہبی پیشوا کی جانب سے 18 افراد کو یرغمال بنانے کے بعد پیش آیا۔
مئی 2018 : مغربی آسٹریلیا میں ایک کسان نے اپنے خاندان کے چھ افراد کو قتل کرنے کے بعد خود کو گولی مار لی۔
جون 2019 : شمالی آسٹریلیا کے شہر ڈارون میں پیرول پر رہا ایک شخص نے چار افراد کو ہلاک اور ایک خاتون کو زخمی کر دیا۔
دسمبر 2022 : ریاست کوئنزلینڈ کے ایک دیہی علاقے ویئمبیلا میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، جس میں کل چھ افراد جان سے گئے۔ ان میں دو پولیس اہلکار بھی شامل تھے، جنہیں مسیحی سازشی نظریات سے متاثر افراد نے گولی مار کر قتل کیا۔ بعد میں پولیس کی کارروائی کے دوران تینوں حملہ آور اور ان کا ایک پڑوسی بھی مارے گئے۔






