سعودی عرب میں اس سال بھی شدید گرمی پڑنے کا امکان: حکام نے اس سال عازمین حج کے لیے کیا انتظامات کیے ہیں؟

11:062/06/2025, پیر
جنرل2/06/2025, پیر
ویب ڈیسک
اس سال 2025 میں حج کے لیے سعودی عرب میں اب تک 13 لاکھ 30 ہزار سے زائد عازمینِ حج پہنچ چکے ہیں
تصویر : نیوز ایجنسی / روئٹرز
اس سال 2025 میں حج کے لیے سعودی عرب میں اب تک 13 لاکھ 30 ہزار سے زائد عازمینِ حج پہنچ چکے ہیں

اس سال 2025 میں حج کا آغاز بدھ 4 جون سے ہوگا اور اختتام 9 جون کو ہوگا۔ یومِ عرفہ 5 جون کو منایا جائے گا، جبکہ عید 6 جون کو ہوگی۔

دنیا بھر سے ہزاروں عازمین فریضہ حج ادا کرنے کے لیے سعودی عرب روانہ ہورہے ہیں ایسے میں لوگوں کے ذہنوں میں ایک سوال ہے کہ اس سال سعودی عرب میں گرمی کتنی شدید ہوگی اور اس سے بچاؤ کے لیے مملکت نے کیا اقدامات کیے ہیں؟

یاد رہے کہ گزشتہ سال حج کے دوران شدید گرمی اور ہیٹ سٹروک کی وجہ سے سعودی عرب کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 1300 اموات رپورٹ ہوئی تھیں۔

اس سال 2025 میں حج کے لیے سعودی عرب میں اب تک 13 لاکھ 30 ہزار سے زائد عازمینِ حج پہنچ چکے ہیں اور مزید زائرین کی آمد متوقع ہے۔ یہ تعداد گزشتہ سال کی مجموعی تعداد سے کم ہے، جب تقریباً 18 لاکھ 30 ہزارافراد نے حج ادا کیا تھا۔

سعودی حکام نے بغیر اجازت نامے کے حج کرنے کی کوشش کرنے والے 2لاکھ 69 ہزار 678 افراد کو مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام گزشتہ سال شدید گرمی کے باعث ہونے والی اموات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

پاکستان کے لیے 2025 میں حج کوٹہ ایک لاکھ 79 ہزار 210 عازمین پر مشتمل تھا، جس میں سے 25 ہزار 698 افراد نجی اسکیم کے تحت حج ادا کریں گے۔

اس سال 2025 میں حج کا آغاز بدھ 4 جون سے ہوگا اور اختتام 9 جون کو ہوگا۔ یومِ عرفہ 5 جون کو منایا جائے گا، جبکہ 6 جون کو ہوگی۔

حج اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک ہے اور ہر صاحبِ استطاعت مسلمان پر زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ فرض ہے۔ اس کا وقت اسلامی قمری کیلنڈر کے مطابق مقرر ہوتا ہے۔

حج کے چار دنوں میں لاکھوں زائرین مختلف عبادات کرتے ہیں۔ ان میں سب سے اہم دن یومِ عرفہ ہے۔ اس دن حجاج میدانِ عرفات میں جمع ہوتے ہیں، جہاں وہ اللہ کے بہت قریب ہو جاتے ہیں۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں نبی محمد ﷺ نے اپنا آخری خطبہ دیا تھا۔

گزشتہ کئی برسوں سے حج سیزن شدید گرمی کے دنوں آ رہا ہے۔ پچھلے سال درجہ حرارت 51.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا، جس کے نتیجے میں ہزاروں اموات ہوئیں۔

سعودی پریس ایجنسی نے نیشنل سینٹر فار میٹیرولوجی کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس سال مقدس مقامات پر موس انتہائی گرم رہنے کا امکان ہے۔ درجہ حرارت دن میں 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے 47 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہے گا، رات کے درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی گریڈ سے 32 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوگا اور نمی کی مقدار 15 فیصد سے 60 فیصد کے درمیان ہوگی۔

سال 2019 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں خبردار کیا گیا تھا کہ موسمی تبدیلیوں اور حج سیزن میں تبدیلی کی وجہ سے سال 2047 سے 2052 اور 2079 سے 2086 کے درمیان حجاج کرام ہیٹ سٹروک اور شدید گرمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور درجہ حرارت ’انتہائی خطرناک حد‘ تک پہنچ سکتا ہے۔

یہ اعدادوشمار اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ مستقبل میں حج کی ادائیگی کے دوران گرمی اور موسمی حالات سے متعلق چیلنجز بڑھ سکتے ہیں، جن کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہوگی۔


حجاج کرام اپنی حفاظت کیسے کر سکتے ہیں؟

اگرچہ سعودی حکومت پانی کے اسٹیشنز، سایہ دار راستے، اور ٹھنڈی ہوا دینے والی مشینیں فراہم کرتی ہے، لیکن حفاظت کی ذمہ داری حجاج پر بھی عائد ہوتی ہے، خاص طور پر بزرگوں اور بچوں پر جو گرمی کے زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر عمران افضل، جو کہ پاکستان کے ایک تجربہ کار معالج ہیں اور 35 سال سے زائد کا تجربہ رکھتے ہیں، کے مطابق حجاج کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ پانی پئیں اور جسم کو ہائیڈریٹ رکھیں، ٹوپی پہنیں تاکہ دھوپ سے بچا جا سکے، سن اسکرین لگائیں، عبادات کے دوران سایہ دار جگہوں پر آرام کریں تاکہ جسم کو ٹھنڈک ملے، شدید گرمی میں روزہ رکھنے سے گریز کریں تاکہ جسم کمزور نہ ہو، گروپ میں سفر کریں تاکہ ایک دوسرے کی مدد کی جا سکے۔



سعودی عرب کی حکومت نے کیا اقدامات اٹھائے ہیں؟

حج 2025 کے دوران شدید گرمی کے امکان کے پیشِ نظر سعودی حکام نے کئی اہم اقدامات کیے ہیں تاکہ حجاج کرام کو گرمی سے محفوظ رکھا جا سکے:

  • کولنگ سسٹم، ایئر کنڈیشنڈ ٹینٹس لگائے گئے ہیں۔
  • جسمانی درجہ حرارت مانیٹر کرنے کے لیے پہننے والی ڈیوائسز فراہم کی جا رہی ہیں۔
  • سڑکوں کو سفید رنگ سے رنگا گیا ہے تاکہ راستے ٹھنڈے رہیں۔
  • پانی اور چھتریاں تقسیم کرنے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
  • جمعہ کی نماز کو مختصر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ حجاج زیادہ دیر گرمی میں نہ رہیں
سڑکوں کو سفید رنگ سے رنگا گیا ہے تاکہ راستے ٹھنڈے رہیں۔

اس کے علاوہ سعودی وزارت صحت نے ایکس پر گرمی سے بچاؤ کے مشورے بھی جاری کیے ہیں، جن میں حج کے دوران کون سا سامان ساتھ لے جانا چاہیے، ضروری ویکسینیشنز کون سی ہیں اور دل، گردے، دمہ اور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے خاص ہدایات شامل ہیں۔

سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مسجد الحرام اور مسجد نبویٰ میں امورِ دینی کے سربراہ شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے حج کے دوران جمعہ کی نماز اور خطبات کو مختصر کرنے کا حکم دیا ہے۔

یہ اقدام خاص طور پر بزرگوں اور رش والے علاقوں میں موجود حجاج پر دباؤ کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے، جس میں اذان اور خطبے کے درمیان انتظار کے وقت کو بھی کم کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ گرین کوریڈور بھی بنایا گیا جس میں پانی کے فوارے نصب کیے گئے ہیں۔

سفید رنگ گرمی کی شعاعوں کو کم جذب کرتا ہے

سعودی وزیر صحت کے مطابق سعودی عرب نے اہم مقدس مقامات پر 11 ایئر ایمبولینسز، 900 زمینی ایمبولینسز اور 7500 سے زائد پیرامیڈیکس تعینات کیے ہیں۔ اس کے علاوہ 71 فرسٹ ایڈ اسٹیشنز اور 3 فیلڈ اسپتال بھی قائم کیے گئے ہیں۔

وزیر صحت نے بتایا کہ اس سال حج کے دوران ہسپتالوں کی بستروں کی گنجائش پچھلے سال کے مقابلے میں 60 فیصد بڑھا دی گئی ہے۔

انہوں نے حجاج کو مشورہ دیا ہے کہ پانی زیادہ پئیں، دھوپ سے بچیں، ماسک پہنیں، گروپ میں سفر کریں اور اگر کسی کو طبیعت خراب ہو تو فوری اطلاع دیں۔

یہی نہیں بلکہ سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اتھارٹی کی مدد سے حجاج کی صحت کو ہر وقت آن لائن مانیٹر کیا جا رہا ہے، خاص قسم کے جدید آلات اور کمپیوٹر پروگرامز (مصنوعی ذہانت) کا استعمال بھی کیا جارہا ہے تاکہ بروقت مدد فراہم کی جا سکے۔

جن حجاج کی حالت نازک ہے، انہیں ورچوئل ’سیہا ورچوئل ہسپتال‘ کی رسائی دی گئی ہے جس کے ذریعے وہ آن لائن مشورے اور علاج بھی حاصل کر سکتے ہیں۔



#حج
#سعودی عرب
#اسلام