
بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں عدالت نے سزائے موت سنا دی۔
شیخ حسینہ واجد بنگلہ دیش سے خودساختہ جلا وطنی کے بعد اِس وقت انڈیا میں موجود ہیں۔
شیخ حسینہ واجد پر الزام تھا کہ گذشتہ سال جولائی میں اپنی حکومت کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران طاقت کا بے جا استعمال کیا اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔
آج سنائے جانے والے فیصلے میں شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم قرار دے کر سابق وزیر داخلہ اور پولیس چیف سمیت سزائے موت سنائی گئی ہے۔
پیر کے روز فیصلے سے پہلے ہی مظاہرین کی بڑی تعداد دھان منڈی 32 کے قریب جمع ہو گئی تھی، جو شیخ حسینہ کے والد کا گھر ہے اور حالیہ مہینوں میں احتجاج کا اہم مرکز رہا ہے۔
پولیس نے ہجوم کو پیچھے ہٹانے کے لیے سٹَن گرینیڈ کا استعمال کیا۔
مظاہرین دو بلڈوزر بھی لے کر آئے تھے اور نعرے لگا رہے تھے کہ ’فسطائیت کے اڈوں کو تباہ کرو۔‘
یاد رہے کہ حکام نے فیصلے کے بعد کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ڈھاکہ میں سخت سکیورٹی اقدامات کیے ہیں۔ مختلف علاقوں میں پولیس، ریپڈ ایکشن بٹالین اور بنگلہ دیش بارڈر گارڈ کے اہلکار تعینات ہیں۔






