
ایران میں مہنگائی کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے ہیں جو اب یونیورسٹیوں تک پھیل رہے ہیں۔ منگل کو طلبہ بھی دکان داروں اور تاجروں کے احتجاج میں شامل ہو گئے ہیں جب کہ ایرانی حکومت نے مظاہرین کو مذاکرات کی پیش کش کی ہے۔
2025 میں ایرانی کرنسی کی قدر میں خاصی کمی آئی ہے اور ڈالر کے مقابلے میں ایرانی ریال کی قدر پہلے سے آدھی رہ گئی ہے۔ رواں سال کے آغاز میں ایک امریکی ڈالر 817,500 ایرانی ریال کے برابر تھا جب کہ اب ایرانی ریال کی قدر میں نصف کمی کے بعد ایک ڈالر 14 لاکھ ایرانی ریال کا ہو گیا ہے۔
دوسری جانب ملک میں مہنگائی کی شرح 42 فیصد کی انتہائی بلند سطح پر ہے جس سے لوگوں کے اخراجات میں قابلِ ذکر اضافہ ہوا ہے۔
مذاکرات کی پیش کش
پیر کو ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے وزیرِ داخلہ کو مظاہرین کے 'جائز مطالبات' پر غور کی ہدایت کی ہے۔ ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے کہا ہے کہ مذاکرات کا طریقہ کار ترتیب دیا جائے گا اور اس میں احتجاج کرنے والے رہنماؤں کو بھی شامل کیا جائے گا۔
منگل کو سرکاری میڈیا پر اپنے بیان میں ترجمان نے کہا کہ 'ہم مظاہروں کو قبول کرتے ہیں۔ ہم ان کی آواز سنیں گے اور ہمیں معلوم ہے کہ یہ مظاہرے ایک دباؤ کا نتیجہ ہیں، وہ دباؤ جو لوگوں کی زندگیوں پر اثر انداز ہو رہا ہے۔'
مظاہرین کا تہران میں مارچ
ایران میں مظاہروں کی کچھ ویڈیوز بھی منظر عام پر آئی ہیں جن کی بین الاقوامی صحافتی اداروں نے اپنے طور پر تصدیق بھی کی ہے۔ رائٹرز کے مطابق ویڈیوز میں لوگوں کی بڑی تعداد تہران کی سڑکوں پر مارچ کرتے نظر آئی اور ایران کے انقلاب سے پہلے کے حکمران رضا شاہ پہلوی کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی پر چلنے والی ویڈیوز میں بھی لوگوں کو تہران میں مظاہرہ کرتے اور نعرے بازی کرتے دکھایا گیا۔
ایران کی نیوز ایجنسی 'فارس' نے رپورٹ کیا ہے کہ منگل کو تہران کی چار یونیورسٹیوں کے سینکڑوں طلبہ نے بھی مظاہروں میں حصہ لیا۔
ایرانی حکومت اس سے قبل ملک میں اس قسم کے مظاہروں کو طاقت کے استعمال سے دباتی آئی ہے۔ تاہم اب حکومت نے مظاہرین کو مذاکرات کی میز پر آنے کی دعوت دی ہے۔
یاد رہے کہ یہ مظاہرے ایسے وقت میں شروع ہوئے ہیں جب چند ماہ پہلے ہی ایران پر اسرائیل اور امریکہ نے حملہ کیا تھا جس کے بعد سے شہریوں میں حب الوطنی کے جذبات بھی بڑھے ہیں۔
سرکاری میڈیا کے مطابق ایرانی صدر نے منگل کو تاجر تنظیموں اور رہنماؤں سے ملاقات میں کہا ہے کہ حکومت ان کے خدشات اور مسائل دور کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔
واضح رہے کہ ایران کی معیشت امریکی پابندیوں کی وجہ سے سخت مشکل میں ہے جس کے اثرات شہریوں کی زندگیوں تک بھی پہنچ رہے ہیں۔






