نئی تجارتی جنگ کے خطرات: ٹرمپ کا میکسیکو، کینیڈا اور چائنہ کی امپورٹس پر بھاری ٹیکس لگانے کا اعلان

07:163/02/2025, پیر
جنرل3/02/2025, پیر
ویب ڈیسک
 ٹرمپ کا میکسیکو، کینیڈا اور چائنہ کی امپورٹس پر بھاری ٹیکس لگانے کا اعلان
تصویر : روئٹرز / فائل
ٹرمپ کا میکسیکو، کینیڈا اور چائنہ کی امپورٹس پر بھاری ٹیکس لگانے کا اعلان

  1. معاشی ماہرین کہتے ہیں امریکی اقدامات سے نئی تجارتی جنگ شروع ہوسکتی ہے۔
  2. کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ کینیڈا میں تیار کردہ مصنوعات کو منتخب کیا جائے۔‘
  3. امریکی صدر ٹرمپ نے میکسیکو کی حکومت کو ’منشیات کا اتحادی‘ قرار دیا۔

امریکہ نے میکسیکو، کینیڈا اور چائنہ سے درآمد ہونے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس (ٹیرف) لگا دیے، جس کے جواب میں کینیڈا اور میکسیکو نے بھی امریکی اشیا پر جوابی ٹیکسز لگانے کا اعلان کردیا۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز تین ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے، جن کے تحت:

  • کینیڈا اور میکسیکو سے آنے والی اشیاء پر 25 فیصد ٹیکس لگایا گیا۔
  • چائنہ سے امپورٹ ہونے والی تمام اشیاء پر 10 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا۔
  • کینیڈا سے امپورٹ ہونے والا تیل، قدرتی گیس اور بجلی پر 10 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ ٹیکس امریکیوں کو تحفظ دینے کے لیے ضروری ہیں اور انہوں نے وعدہ کیا کہ یہ ڈیوٹیز اس وقت تک برقرار رہیں گی جب تک امریکہ میں فینٹینائل ڈرگز اور غیر قانونی امیگریشن کے حوالے سے لگائی گئی نیشنل ایمرجنسی ہے ختم نہیں ہو جاتی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جلد ہی یورپی یونین پر بھی ٹیکس لگائے جائیں گے۔ٹرمپ نے کہا کہ ’یورپی یونین نے ہمارا بہت فائدہ اٹھایا ہے۔ وہ ہماری گاڑیاں اور زرعی مصنوعات نہیں خریدتے، اور ہم ان سے تقریبا سب کچھ خریدتے ہیں۔‘

ٹرمپ نے کہا کہ ’دنیا کے تقریباً ہر ملک نے ہمارا فائدہ اٹھایا ہے، اور ہم اس صورتحال کو بدلنے جا رہے ہیں۔ یہ بہت ناانصافی ہے۔‘

میکسیکو کی صدر کلاؤڈیا شیین باؤم نے فوری ردعمل دیتے ہوئے امریکی اشیا پر ٹیکس لگانے کا حکم دیا جبکہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ان کا ملک امریکہ سے امپورٹ ہونے والی 155 ارب ڈالر مالیت کی اشیا پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرے گا۔

چائنہ نے بھی ان ٹیکسوں کی مخالفت کی۔ چائنہ کے محکمہ کامرس اور فنانس نے کہا کہ چائنہ امریکہ کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) میں لے جائے گا، لیکن اس نے فوری طور کوئی اضافی ٹیکسز عائد نہیں کیے۔


معاشی ماہرین کیا کہتے ہیں؟

ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکس کی حمایت میں نیشنل ایمرجنسیز ایکٹ اور انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ کے تحت نیشنل ایمرجنسی کا اعلان کیا، جن کے تحت صدر کو بحران کے دوران سخت پابندیاں عائد کرنے کے اختیارات حاصل ہیں۔

یہ نئے ٹیکسز ٹرمپ کے 2024 کے صدارتی انتخابات کے دوران اور عہدہ سنبھالنے کے بعد بار بار کی گئی دھمکیوں کا نتیجہ ہیں۔

معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کے اہم تجارتی شراکت داروں کے ساتھ نئی تجارتی جنگ چھڑ سکتی ہے جس سے ملک کی معیشت کو نقصان پہنچائے گا اور قیمتوں میں اضافہ ہوگا، جس سے عام صارفین اور کمپنیاں دونوں مشکل میں پڑسکتی ہیں۔

ٹرمپ کے تحریری حکمنامے کے مطابق ٹیکس کی وصولی منگل کی صبح سے شروع ہوگی۔

وائٹ ہاؤس کی فیکٹ شیٹ میں کہا گیا کہ یہ ٹیکس اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک بحران کم نہ ہو جائے، لیکن یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ کینیڈا، میکسیکو یا چین کو ان ٹیکس سے بچنے کے لیے کیا اقدامات کرنے ہوں گے۔

دوسری طرف امریکی حکام نے کہا کہ ان ٹیکس میں کوئی استثنا نہیں ہوگا، اور اگر کینیڈا، میکسیکو یا چائنہ نے امریکہ کی امپورٹس پر جوابی ٹیکس عائد کیے، تو ٹرمپ شاید ڈیوٹیز میں اضافہ کر دیں گے۔


ان اقدامات سے کینیڈا اور امریکہ میں دوریاں بڑھ جائیں گی، جسٹن ٹروڈو

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا کی طرف سے 30 ارب ڈالر کی امریکی شراب اور پھلوں پر ڈیوٹیز منگل سے نافذ ہوں گی، (اسی وقت جب امریکہ کے ٹیکسز بھی لاگو ہوں گے)

انہوں نے کہا کہ ’امریکی صدر کے اقدامات کا اثر امریکی عوام پر پڑے گا اور کھانے پینے کی چیزوں اور دیگر سامان کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’وائٹ ہاوٴس کے اقدامات سے کینیڈا اور امریکہ ایک ساتھ ہونے کے بجائے دوریاں بڑھ گئی ہیں۔ ٹروڈو نے فرانسیسی زبان میں خبردار کیا کہ امریکی اقدامات سے ’اندھیرے دن‘ شروع ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کینیڈین شہریوں کو ’امریکی اشیا کے بجائے ’کینیڈا کی پروڈکٹس خریدنے کا مشورہ دیا۔ جسٹن ٹروڈو نے ایکس پر شیئر کی گئی اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ کینیڈا میں تیار کردہ مصنوعات کو منتخب کیا جائے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’چیزیں خریدتے وقت لیبلز کو چیک کریں۔ آئیے ہم سب اپنا کردار ادا کریں۔ جہاں تک ہو سکے، کینیڈا کا انتخاب کریں۔‘

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر کینیڈا نے جوابی کارروائی کی تو وہ کینیڈا کی مصنوعات پر عائد ٹیرف میں مزید اضافہ کر سکتے ہیں۔


امریکہ کو پہلے اپنے ملک کے اندر کے مسائل حل کرنے چاہیے، میکسیکن صدر

ٹرمپ نے اپنے بیان میں خبردار کیا تھا کہ اگر میکسیکو سے امریکہ میں منشیات اور تارکینِ وطن کی آمد بند نہ ہوئی تو ٹیرف میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ ’میکسیکو اور کینیڈا کے ذریعے لاکھوں لوگ ہمارے ملک میں داخل ہوئے ہیں۔ اور ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘

میکسیکو کی صدر کلاؤڈیا شیین باؤم نے ٹرمپ کے اعلان کا جواب ایکس پر ایک پوسٹ میں دیا، جس میں کہا کہ انہوں نے اپنے اکنامک سیکریٹری کو ہدایت دی ہے کہ وہ امریکی امپورٹس پر جوابی ٹیکس اور دیگر اقدامات کو نافذ کریں۔

شیین باؤم نے لکھا کہ ’ہم وائٹ ہاؤس کی ان بے بنیاد باتوں کو مسترد کرتے ہیں کہ میکسیکو حکومت کا کسی کرمنل تنظیموں کے ساتھ اتحاد ہے نہ ہی ہم دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر امریکہ کی حکومت اور اس کے ادارے واقعی فینٹینائل ڈرگز (نشہ آور دوا) کے بڑھتے ہوئے استعمال کا مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں، تو انہیں اپنے شہروں کی سڑکوں پر منشیات کی فروخت کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے، جو کہ وہ نہیں کر رہے۔ اس غیر قانونی سرگرمیوں سے حاصل ہونے والی منی لانڈرنگ کو بھی روکنا چاہیے، جس نے امریکی عوام کو کافی نقصان پہنچایا ہے‘۔



یہ بھی پڑھیں:

#امریکا
#کینیڈا
#میکسیکو
#چائنہ
#ٹیکس
#تجارت