'فلسطینی دہشت گرد ریاست کے قیام کی راہیں بند کر رہے ہیں،' اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے میں 19 نئی غیر قانونی آبادیوں کی منظوری

10:5022/12/2025, Pazartesi
جنرل22/12/2025, Pazartesi
ویب ڈیسک
فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں مزید 19 نئی یہودی آبادیاں قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ نے اتوار کو کہا کہ یہ اقدام مستقبل میں فلسطینی ریاست کا قیام روکنے کے لیے ہے۔

اسرائیلی وزیرِ خزانہ بیزالیل سموترچ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق سیکیورٹی کابینہ سے اس فیصلے کی منظوری کے بعد پچھلے تین سالوں کے دوران مغربی کنارے میں منظور کی گئی نئی آبادیوں کی تعداد 69 ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق مغربی کنارے میں اسرائیل کی تمام یہودی آباد کاریاں غیر قانونی ہیں۔

بیان کے مطابق وزیرِ خزانہ بیزالیل سموترچ اور وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز کی نے جودہ اور سماریہ (مغربی کنارے) میں 19 نئی آبادیوں کو قانونی حیثیت دینے کی تجویز پیش کی جسے کابینہ نے منظور کر لیا۔ تاہم بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کابینہ نے اس کی منظوری کب دی۔

یاد رہے کہ بیزالیل سموترچ انتہائی دائیں بازو کی رہنماؤں میں شامل ہیں۔ وہ خود بھی آبادکار ہیں اور اسرائیلی آبادکاریوں کو بڑھانے کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ 'ہم زمینی طور پر فلسطینی دہشت گرد ریاست کے قیام کی راہیں مسدود کر رہے ہیں۔ ہم اپنے آبائی ورثے کی زمینوں کو بناتے اور آباد کرتے رہیں گے۔ '

اسرائیل نے حالیہ منظوری ایسے وقت دی ہے جب چند روز قبل ہی اقوامِ متحدہ نے کہا تھا کہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی غیر قانونی آبادیوں کی تعداد 2017 کے بعد سے ریکارڈ بلند سطح پر پہنچ گئی ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حال ہی میں اسرائیلی آبادکاریوں کی مذمت کرتے ہوئے مقبوضہ مغربی کنارے میں آبادکاریوں کو 'بے لگام' اضافہ قرار دیا تھا۔

غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے اور کئی مغربی ملک یہ مطالبہ کرنے والے ملکوں میں شامل ہو گئے ہیں۔ متعدد یورپی ملکوں کے ساتھ کینیڈا اور آسٹریلیا نے بھی فلسطین کو حال ہی میں ریاست تسلیم کیا ہے جس پر اسرائیل کی طرف سے سخت ردعمل بھی آیا۔

اسرائیلی آبادکاریوں میں بڑا اضافہ

اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاریوں میں 2017 کے بعد سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ 2017 سے 2022 کے درمیان ہر سال تقریباً 12 ہزار 815 رہائشی یونٹس کا اضافہ ہوا۔ یہ اعداد و شمار گزشتہ برسوں کے مقابلے میں بڑا اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ آبادکاریاں اسرائیلی غیر قانونی قبضے کو مزید بڑھا رہی ہیں جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کو تسلیم نہ کرنا ہے۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں تقریباً 30 لاکھ فلسطینی آباد ہیں اور مشرقی یروشلم کے علاوہ مغربی کنارے میں اب پانچ لاکھ اسرائیلی آباد ہیں۔ مشرقی یروشلم پر 1967 کے جنگ کے بعد سے مکمل طور پر اسرائیل کا قبضہ ہے اور وہ اس کا غیر قانونی طور پر الحاق کر چکا ہے۔

بیان کے مطابق ان میں سے پانچ آبادیاں پہلے سے موجود ہیں لیکن انہیں اسرائیلی قانون کے مطابق پہلے قانونی تحفظ حاصل نہیں تھا جو اب ہو گیا ہے۔

اگرچہ اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے میں تمام آبادیاں بین الاقوامی قانون کے مطابق غیر قانونی ہیں۔ لیکن کچھ بستیاں ایسی بھی ہیں جو اسرائیلی قوانین کے مطابق بھی غیر قانونی ہیں۔ تاہم ان غیر قانونی آبادیوں کے قیام کے بعد اسرائیلی حکام انہیں قانونی تحفظ فراہم کر دیتے ہیں جس سے مغربی کنارے کے ممکنہ الحاق کے خطرات پیدا ہوتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو تنبیہ کی ہے کہ وہ مغربی کنارے کے الحاق سے باز رہے۔ انہوں نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو کے دوران کہا کہ اگر ایسا ہوا تو اسرائیل امریکہ کی حمایت مکمل طور پر کھو دے گا۔

##اسرائیل
##مغربی کنارے
##غزہ
##فلسطین