
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے تجارتی قوانین متعارف کرائے ہیں، جس میں ایمرجنسی سینکشنز کے قانون کو استعمال کرتے ہوئے کینیڈا اور میکسیکو سے آنے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس اور چائنہ کی اشیا پر اضافی ڈیوٹی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ٹرمپ نے ہفتے کے روز تین الگ الگ ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے تھے، جن کے تحت نئے ٹیکس لگانے کا اعلان کیا گیا، امریکی صدر کو اس اعلان پر دنیا بھر میں تنقید کا سامنا ہے۔
ٹرمپ کے نئے ٹیکس پلان کے مطابق:
چائنہ سے آنے والی تمام امپورٹس پر 10 فیصد ٹیکس لگے گا۔
میکسیکو اور کینیڈا سے امپورٹ ہونے والی اشیا پر 25 فیصد ڈیوٹی (یعنی مخصوص سامان پر ٹیکس) لگے گی۔
البتہ، کینیڈا سے تیل، قدرتی گیس اور بجلی پر 25 فیصد کے بجائے 10 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔
وائٹ ہاؤس حکام کے مطابق اس پلان میں کسی بھی قسم کی چھوٹ نہیں دی جائے گی، یہاں تک کہ 800 ڈالرز سے کم مالیت کی کینیڈین امپورٹس (جو فی الحال ڈیوٹی فری ہیں)، پر بھی ٹیکس لگے گا۔
ٹرمپ کے ٹیکس عائد کرنے کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟
ٹرمپ نے یہ ٹیکس (ٹیرف) ’انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ‘ کے تحت عائد کیے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ جن ممالک پر ٹیکس عائد کیے گئے ہیں وہ غیر قانونی امیگریشن اور منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے میں ناکام ہیں۔ (خاص طور پر فینٹینائل (خطرناک دوا) اور دیگر منشیات کی امریکہ میں آمد کو روکنے میں)
ان ٹیرف کا مقصد ان ممالک کو جواب دہ بنانا ہے تاکہ وہ اپنی غیر قانونی امیگریشن اور منشیات کی روک تھام کے وعدوں کو پورا کریں۔ وائٹ ہاؤس نے کہا کہ یہ اقدامات ٹرمپ کے انتخابی وعدے کا حصہ ہیں، جس میں:
- امریکی معیشت کو فائدہ پہنچایا جا سکے
- امریکی ملازمتوں کا تحفظ دیا جا سکے
- اور مذاکرات میں امریکہ کی طاقت کو بڑھایا جا سکے۔
ٹرمپ کہا کہ ڈکشنری میں ٹیرف ’سب سے خوبصورت لفظ‘ ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں یہ بار بار کہا کہ کینیڈا کو امریکہ کی ’51 واں ریاست‘ بننا چاہیے، تاکہ امریکہ اور کینیڈا کے درمیان تجارتی خسارہ اور ٹیرف کا مسئلہ ختم ہو جائے۔
کینیڈا کا ردعمل
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ٹرمپ کے اعلان پر ناراضی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا بھی جوابی ٹیکس عائد کرے گا۔ ’امریکہ کی 155 ارب ڈالرز کی پروڈکٹس پر 25 فیصد ٹیکس لگانے۔‘
انہوں نے کہا کہ ان میں امریکی بیئر، شراب، پھلوں اور پھلوں کے جوس، کپڑے، کھیلوں کا سامان اور گھریلو اشیا بھی شامل ہیں۔
ٹروڈو نے سوال اٹھایا کہ ٹرمپ کیوں امریکہ اور کینیڈا کے تاریخی پارٹنرشپ کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت کے مطابق کینیڈا 2022 میں امریکہ کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر تھا، جس نے 356.5 ارب ڈالرز مالیت کی خریداری کی۔ ایک اندازے کے مطابق 2023 میں روزانہ 2.7 ارب ڈالرز مالیت کی اشیا امریکی-کینیڈین سرحد سے گزرتی تھیں۔
ٹروڈو نے کہا کہ ’وائٹ ہاؤس کے آج کے اقدامات نے ہمیں الگ کر دیا ہے۔ ہم یہ نہیں چاہتے تھے‘۔
کینیڈا کے اگلے وزیراعظم بننے کے لیے ممکنہ امیدوار مارک کارنی نے بھی ٹرمپ کے ٹیرف پر تنقید کی اور کہا کہ کینیڈا متحد ہوگا اور اس کا مقابلہ کرے گا۔
میکسیکو کا ردعمل
میکسیکو کی صدر کلاؤڈیا شائن باؤم نے امریکہ کی طرف سے میکسیکو سے آنے والی اشیا پر ٹیرف عائد کرنے کے جواب میں جوابی ٹیرف عائد کرنے کا حکم دیا۔
شائن باؤم نے ایک ایکس پوسٹ میں کہا کہ ’میں نے اپنے وزیر معیشت کو پلان بی نافذ کرنے کی ہدایت کردی ہے، جس میکسیکو اپنے دفاع میں جوابی ٹیکس عائد کرے گا‘۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ میکسیکو کی حکومت امریکہ کی کون سی اشیاء پر ٹیکس عائد کرے گی۔
امریکہ میکسیکو کا سب سے بڑا غیر ملکی تجارتی پارٹنر ہے اور 2023 میں میکسیکو میں چائنہ کو پیچھے چھوڑ کر امریکہ کی امپورٹس میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا تھا۔
میکسیکو نے امریکہ سے آنے والی امپورٹس پر جوابی ٹیکس کی تیاری شروع کر دی ہے، جو 5 فیصد سے لے کر 20 فیصد تک ہو سکتا ہے، ان میں سور کا گوشت، پنیر، تازہ سبزیاں، تیار شدہ اسٹیل اور ایلومینیم شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق آٹو انڈسٹری پر ابھی ٹیکس نہیں لگے گا۔
میکسیکو کے وزیر معیشت مارسیلو ایبرارڈ نے ایکس پر لکھا کہ ٹرمپ کے ٹیرف یو ایس-میکسیکو-کینیڈا معاہدے کی ’واضح خلاف ورزی‘ ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق 2023 میں امریکہ نے میکسیکو سے 322 ارب ڈالرز کی مالیت کی مصنوعات ایکسپورٹ کیں، جبکہ امریکہ نے میکسیکو سے 475 ارب ڈالرز کی مالیت کی مصنوعات امپورٹ کیں۔ یعنی امریکہ نے میکسیکو سے زیادہ مالیت کی اشیاء خریدیں جتنی اس نے میکسیکو کو بیچیں۔
چائنہ کا ردعمل
چائنہ کی حکومت نے ٹرمپ کے ٹیرف کے اعلان اور اس مطالبے کی مذمت کی کہ بیجنگ کو امریکہ میں فینٹینائل (جو کہ ایک خطرناک دوا ہے) کی امپورٹ روکنی چاہیے۔
تاہم چائنہ نے اس کے باوجود امریکہ کے ساتھ بات چیت کا دروازہ کھلا رکھا تاکہ تنازعے کو مزید بڑھنے سے بچایا جا سکے۔
چائنہ کی وزارتِ خزانہ اور تجارت نے کہا کہ چائنہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں ٹرمپ کے ٹیرف کو چیلنج کرے گا۔
چائنہ نے اس بار محتاط طریقے سے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ پہلی بار جب ٹرمپ نے چائنہ کے خلاف تجارتی اقدامات کیے تھے، تو چائنہ کا ردعمل فوری اور شدید تھا۔
چائنہ کی وزارتِ تجارت نے ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ کا اقدام ’بین الاقوامی تجارتی قواعد کی سنگین خلاف ورزی‘ ہے اور امریکہ کو ’بات چیت کرنے اور تعاون کو بڑھانے‘ کی تجویز دی۔
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں مقدمہ دائر کرنا چائنہ کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے چائنہ یہ ظاہر کر سکے گا کہ وہ امریکہ کے قواعد پر مبنی تجارتی نظام کی حمایت کرتا ہے۔ جنہیں امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتیں (ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز) بھی اہم سمجھتی ہیں اور ان کی حمایت کرتی ہیں۔
دوسری جانب ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں اپیل دائر کرنے کا امریکہ پر فوری طور پر کوئی اثر یا خطرہ نہیں ہوگا۔
چائنہ کا سب سے سخت ردعمل فینٹینائل کے حوالے سے تھا، یہ ایک ایسا معاملہ جس میں سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ بھی چائنہ پر دباؤ ڈال رہی تھی کہ وہ اس منشیات کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکلز کی ترسیل پر کنٹرول کرے۔
چائنہ کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ ’فینٹینائل امریکہ کا مسئلہ ہے۔ چائنہ نے امریکہ کے ساتھ منشیات کے خلاف بہت زیادہ تعاون کیا ہے اور اس میں اچھے نتائج حاصل کیے ہیں۔‘