
چیمپئنز ٹرافی فائنل: انڈیا نے نیوزی لینڈ کو چار وکٹوں سے شکست دے دی
اتوار کو دبئی میں ہونے والے چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں انڈیا نے نیوزی لینڈ کو چار وکٹوں سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔
ون ڈے کرکٹ ٹورنامنٹ کی پانچ بڑی جھلکیوں پر نظر ڈالتے ہیں:
کوہلی کا شاندار کم بیک
ویرات کوہلی نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی خراب فارم پر تنقید کرنے والوں کو پاکستان کے خلاف ناقابلِ شکست 100 رنز بنا کر ناقدین کو خاموش کر دیا۔
دبئی کی سست وکٹ پر وہ انڈیا کے اہم ترین کھلاڑی ثابت ہوئے اور اہم پارٹنر شپ کے ذریعے 242 رنز کے ہدف حاصل کیا۔
اسی طرح سیمی فائنل میں بھی انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف 84 رنز کی میچ وننگ اننگز کھیلی، جس سے انڈیا کو ایک اور کامیابی ملی۔
آسٹریلوی کپتان اسٹیو اسمتھ نے 36 سالہ انڈین اسٹار کو کھیل کا سب سے بڑا چیس ماسٹر قرار دیا۔
تین دہائیوں بعد پاکستان میں بڑا کرکٹ ایونٹ، مگر ٹیم کی مایوس کن کارکردگی
پاکستان نے 30 سال بعد پہلی بار ایک بڑے کرکٹ ٹورنامنٹ کی میزبانی کی، انڈیا کے پاکستان آنے سے انکار اور اپنے تمام میچ دبئی میں کھیلنے کا کے فیصلے کے باوجود ملک بھر میں زبردست جوش و خروش دیکھا گیا۔
تاہم گراؤنڈ میں پاکستانی ٹیم کی ناقص کارکردگی نے شائقین کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ پاکستان کو نیوزی لینڈ اور انڈیا کے خلاف لگاتار شکستوں کا سامنا کرنا پڑا، جس کے ساتھ ہی ٹائٹل کا دفاع کرنے کی امیدیں بھی ختم ہو گئیں۔
رہی سہی کسر اس وقت پوری ہو گئی جب پاکستان کا بنگلہ دیش کے خلاف آخری گروپ میچ بارش کی نذر ہو گیا، اور یوں ٹیم انتہائی مایوس کن انداز میں ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی۔
پاکستانی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی پر ایک فین نے اس ٹورنامنٹ کو ایک ’ایسی شادی‘ قرار دیا ’جہاں دلہا دلہن کا ہی پتہ نہیں۔‘

گلین فلپس کی فیلڈنگ کا جادو
نیوزی لینڈ کے گلین فلپس نے اپنی شاندار فیلڈنگ، خاص طور پر گروپ مرحلے میں انڈیا کے خلاف ویرات کوہلی کی اہم وکٹ حاصل کر کے ایونٹ میں جان ڈالی۔
اپنے شاندار کیچ کی بدولت گلین فلپس نے کوہلی کو صرف 11 رنز پر پویلین بھیج دیا تھا۔ اس لمحے ویرات کوہلی کو بھی یقین نہیں نہ آیا کہ وہ آؤٹ ہو چکے ہیں! وہ چند سیکنڈز تک حیرانی سے کھڑے رہے، پھر مایوسی کے ساتھ پویلین لوٹ گئے۔ دبئی اسٹیڈیم میں موجود بھارتی شائقین بھی مکمل خاموش ہو گئے۔
ان کا یہ ناقابل یقین کیچ سوشل میڈیا پر بھی کافی وائرل ہوا۔ کرکٹ فینز نے انہیں ’ٹورنامنٹ کا سُپرمین‘ قرار دیا۔

انگلینڈ کی مایوس کن کارکردگی
جوس بٹلر کی قیادت میں انگلینڈ نے اس ٹورنامنٹ میں شرکت سے قبل انڈیا کے ہاتھوں 3-0 سے ون ڈے سیریز ہاری تھی، لیکن ٹورنامنٹ میں اپنے پہلے ہی میچ میں، انگلینڈ نے اپنی شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے روایتی حریف آسٹریلیا کے خلاف 351 رنز بنائے، جو کہ ایک بہت بڑا اسکور تھا۔
اس کے باوجود آسٹریلیا نے یہ بڑا ہدف حاصل کر کے انگلینڈ کو شکست دے دی، جس سے بٹلر کی ٹیم خطرے میں پڑ گئی۔
پھر افغانستان کے خلاف شکست نے انگلینڈ کو صرف دو میچوں کے بعد ہی ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا۔
دو دن بعد جوس بٹلر نے انگلینڈ کی وائٹ بال کرکٹ کی کپتانی چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ اس وقت آیا جب انگلینڈ مسلسل تین آئی سی سی ایونٹس میں ناکام رہا۔

اسٹیو اسمتھ کا ون ڈے کرکٹ کو الوداع
35 سالہ آسٹریلوی بیٹر اسٹیو اسمتھ نے بھی ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔ ان کا فیصلہ آسٹریلیا کے سیمی فائنل میں انڈیا کے ہاتھوں شکست کے ایک دن بعد سامنے آیا۔
اسمتھ نے 73 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، جو آسٹریلیا کی جانب سے سب سے زیادہ اسکور تھا، لیکن بھارت نے 264 رنز کا ہدف کامیابی سے حاصل کر لیا۔ یوں یہ ان کا آخری ون ڈے میچ ثابت ہوا۔

روہت شرما کی ممکنہ ریٹائرمنٹ؟
فائنل کے بعد ایک اور بڑی ریٹائرمنٹ کا امکان ہے، کیونکہ یہ افواہیں ہیں کہ اگر انڈیا کے چیمپئن بننے کے بعد کپتان روہت شرما ون ڈے کرکٹ کو خیرباد کہہ دیں گے۔
فائنل میں روہت شرما نے 76 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر سب سے زیادہ اسکور بنایا۔ میچ کے بعد ریٹائرمنٹ کی افواہوں پر جب ان سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ کہیں نہیں جا رہے!
چیمپیئنز ٹرافی کی اختتامی تقریب میں پی سی بی کا کوئی عہدیدار موجود نہیں
چیمپئنز ٹرافی فائنل کے بعد دبئی میں انعامات تقسیم کی تقریب میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا شکریہ ادا کیا گیا لیکن اسٹیج پر پی سی بی کا کوئی عہدیدار دکھائی نہیں دیا۔ میزبان ملک کی اسٹیج پر نمائندگی دکھائی نہیں دی۔ آئی سی سی چیئرمین جے شاہ اور بھارتی بورڈ کے صدر راجر بنی اسٹیج پر موجود تھے۔
جس پر پاکستان کے سابق کرکٹر شعیب اختر نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’ایک عجیب سی چیز دیکھی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا کوئی نمائندہ یہاں موجود نہیں تھا۔ پاکستان اس چیمپیئنز ٹرافی کا میزبان تھا اور پی سی بی کا کوئی نمائندہ یہاں نہیں کھڑا تھا۔ یہ بات میری سمجھ سے باہر ہے کہ کوئی یہاں ٹرافی دینے اور نمائندگی کرنے کیوں نہیں آیا۔ یہ ورلڈ سٹیج ہے، یہاں ہونا چاہیے تھا، اس سے بڑی ناامیدی ہوئی۔‘