
جمعرات کو استنبول کے 124 مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے، جن کے دوران مطلوب 115 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔
ترک سکیورٹی فورسز نے کرسمس اور نئے سال کی تقریبات کے دوران ممکنہ حملوں کو ناکام بنا دیا ہے، جب کہ استنبول میں داعش (آئی ایس آئی ایل) سے تعلق رکھنے کے شبہے میں 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
استنبول کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے ایک بیان میں اس کی تصدیق کی کہ جمعرات کو استنبول کے 124 مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے، جن کے دوران مطلوب 115 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔
بیان کے مطابق یہ کارروائی اس خفیہ اطلاع کے بعد کی گئی کہ داعش کے ارکان تعطیلات کے دوران ترکیہ میں، بالخصوص غیر مسلم افراد کو نشانہ بنانے کے لیے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
چھاپوں کے دوران سکیورٹی اہلکاروں نے اسلحہ، گولہ بارود اور تنظیمی نوعیت کی دستاویزات بھی برآمد کیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ باقی 22 مشتبہ افراد کی تلاش کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔
یہ کارروائی انٹیلی جنس اداروں، پولیس اور فوج کے باہمی تعاون سے کی گئی، جس کے نتیجے میں ایسے افراد گرفتار ہوئے جو داعش کی سرگرمیوں کی مالی معاونت اور اس کی پروپیگنڈا مہم میں ملوث تھے۔
پراسیکیوٹر کے دفتر کے مطابق گرفتار افراد ترکی سے باہر موجود داعش کے کارندوں سے بھی رابطے میں تھے، جو اس خطرے کی سرحد پار نوعیت کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ گرفتاریاں ترکیہ کی جانب سے مسلح گروہ داعش کے خلاف جاری کارروائیوں کے تازہ ترین مرحلے کی عکاسی کرتی ہیں، جسے حکام ملک کے لیے دہشت گردی کا دوسرا بڑا خطرہ قرار دیتے ہیں۔
ترکیہ اپنی جغرافیائی اور آبادیاتی خصوصیات کے باعث داعش کی سرگرمیوں کا ایک بڑا ہدف بن کر ابھرا ہے۔ ترکیہ کی شام کے ساتھ طویل ہے اور شام وہ ملک ہے جہاں داعش کا نیٹ ورک اب بھی کسی حد تک موجود ہے۔
اس کے بعد داعش نے وسطی ایشیا میں اپنی سرگرمیوں میں توسیع کی ہے اور افریقہ کے مختلف حصوں میں اس کے نئے ذیلی نیٹ ورک بھی سامنے آئے ہیں۔
2023 تک داعش سے مبینہ تعلق کے الزام میں 19 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار
ترک حکام کے مطابق داعش کے بعض مشتبہ ارکان 2019 میں عراق اور شام کے کچھ حصوں میں گروہ کی خودساختہ خلافت کے خاتمے کے بعد ترکیہ میں آ کر آباد ہو گئے تھے۔ترکیہ نے 2013 میں داعش کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
ترک صدارتی ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق اس کے بعد سے 2023 تک داعش سے مبینہ تعلق کے الزام میں 19 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔
اسی عرصے کے دوران غیر ملکی مسلح گروہوں کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شبہے میں 7 ہزار 600 سے زائد غیر ملکی شہریوں کو بھی ملک بدر کیا گیا۔
جمعرات کی کارروائی مارچ میں ہونے والی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کے بعد سامنے آئی، جب وزیرِ داخلہ علی یرلیکایا نے اعلان کیا تھا کہ دو ہفتوں کے دوران 47 صوبوں میں 298 مشتبہ داعش ارکان کو حراست میں لیا گیا۔
یہ گرفتاریاں ایسے وقت میں کی گئیں جب صرف پانچ روز قبل امریکی افواج نے شام میں داعش کے ٹھکانوں پر وسیع فضائی حملے کیے، جن میں 70 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ حملے اس ماہ کے آغاز میں پالمیرا میں ہونے والے ایک گھات لگا کر کیے گئے حملے کے جواب میں کیے گئے، جس میں دو امریکی فوجی اور ایک مترجم ہلاک ہو گئے تھے۔
شام کی نئی حکومت، جس کی قیادت صدر احمد الشراع کر رہے ہیں، نے داعش کے باقی ماندہ عناصر کے خلاف امریکا اور یورپی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کا عزم ظاہر کیا ہے۔ بدھ کے روز دمشق نے اعلان کیا کہ ملک میں داعش کے ایک سرکردہ رہنما کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔






