
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کی وائٹ لسٹنگ کر رہے ہیں اور حکومت کے منظور شدہ وی پی این ہی پاکستان میں چلیں گے باقی نہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے پی ٹی اے کے چیئرمین ریٹائرڈ میجر جنرل حفیظ الرحمن نے کہا کہ پالیسی کے نفاذ کے بعد پاکستان میں صرف وائٹ لسٹ شدہ وی پی این کام کریں گے اور باقی کو بلاک کر دیا جائے گا۔
2024 کے دوران ملک میں انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے وی پی این کے استعمال میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ان میں کئی صارفین سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ تک رسائی حاصل کرنے کے لیے وی پی این کا استعمال کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ ایکس کو 19 فروری سے ملک بھر میں بلاک کر دیا گیا ہے۔
وی پی این سروسز کا جائزہ لینے والی ویب سائٹ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ایکس کے بلاک ہونے کے دو دن بعد 19 فروری کو پراکسی نیٹ ورکس کی مانگ میں 131 فیصد اضافہ ہوا۔
ایک اور وی پی این فراہم کرنے والی رپورٹ کے مطابق ایکس پر پابندی لگنے کے بعد پاکستان میں نئے صارفین میں 300 سے 400 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تاہم پی ٹی اے کے سربراہ نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان میں ایکس صارفین کی تعداد میں 70 فیصد کمی آئی ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ صرف 30 فیصد صارفین وی پی این کے ذریعے ایکس تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔
کمیٹی کے چیئرمین کے ایک سوال کے جواب میں پی ٹی اے کے سربراہ سینیٹر رانا محمود الحسن نے کہا کہ ملک میں وی پی این کو بلاک کیا جا سکتا ہے، لیکن اس سے وی پی این پر چلنے والے آئی ٹی کاروباروں کاروباروں پر بُرا اثر پڑے گا۔
ہفتہ کو پی ٹی اے نے انسٹاگرام پر ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ’پی ٹی اے کی جانب سے وی پی این کو بلاک کرنے کے حوالے سے حالیہ میڈیا رپورٹس سے متعلق یہ واضح کیا جاتا ہے کہ ایسی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’ملک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک صرف حکومت پاکستان کی ہدایات کے مطابق کیا گیا ہے جو قانونی فریم ورک کے مطابق ہے‘۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ آئی ٹی سروسز اور آن لائن کاروبار کے لیے وی این پی کو پی ٹی اے اور پی ایس ای بی کی ویب سائٹ پر دستیاب آٹومیٹڈ پروسس کے ذریعے وائٹ لسٹ کیا جارہا ہے‘۔






