اسرائیل نے مسجدِ اقصیٰ کے امام کا ٹرائل شروع کر دیا، فردِ جرم عائد

11:4319/11/2025, Çarşamba
جنرل19/11/2025, Çarşamba
ویب ڈیسک
مسجدِ اقصیٰ کے امام شیخ عکرمہ صابری (فائل فوٹو)
مسجدِ اقصیٰ کے امام شیخ عکرمہ صابری (فائل فوٹو)

اسرائیل نے مسجدِ اقصیٰ کے امام شیخ عکرمہ صابری پر مقدمہ چلانا شروع کر دیا ہے۔ منگل کو امام مسجد اسرائیل کی ایک عدالت میں پیش ہوئے جہاں ان پر 'لوگوں کو اکسانے' کے الزامات کے تحت فردِ جرم عائد کی گئی۔

اسرائیلی پراسیکیوٹر نے مسجد اقصیٰ کے امام کے خلاف 2024 میں الزامات عائد کیے تھے۔ یہ الزامات ان کی دو تقاریر پر عائد کیے گیے ہیں جو انہوں نے 2022 میں کی تھیں۔ اس کے علاوہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے 2024 میں ایران میں قتل کے بعد ان کے سوگ کا ذکر بھی شامل ہے۔

منگل کو یروشلم میں ایک مجسٹریٹ کی عدالت میں شیخ عکرمہ پر عائد فردِ جرم پڑھ کر سنائی گئی۔

شیخ عکرمہ صابری کی عمر 87 برس ہے۔ وہ وہیل چیئر پر عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر ان کے بعض حامی اور وکلا بھی ان کے ساتھ تھے۔

ترکیہ کے خبر رساں ادارے 'انادلو ایجنسی' سے بات کرتے ہوئے مسجدِ اقصیٰ کے امام نے کہا کہ وہ اسرائیل کے قبضے کے حربوں کو مسترد کرتے ہیں جو غیر منصفانہ، غیر قانونی اور غیر انسانی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا مقصد صرف اس آواز کو خاموش کرانا چاہتا ہے جو مسجد اقصیٰ میں شدت پسند یہودیوں کی دراندازی کی مخالفت میں اٹھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے سارے اقدامات مسجد اقصیٰ اور اس مقدس مقام سے متعلق ہمارے اس مضبوط مؤقف کو نشانہ بنانے کے لیے ہیں جس سے ہم پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں۔ ان کے بقول جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ مسجدِ اقصیٰ کے تقدس کی خلاف ورزی ہے۔

شیخ عکرمہ صابری کے مطابق اسرائیلی حکام فلسطینیوں میں خوف پھیلانے اور ان کی مزاحمت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن ہم ثابت قدم اور پرعزم رہیں گے۔

الزامات 'من گھڑت' ہیں: وکیل صفائی

شیخ عکرمہ کے وکیل خالد زبارکا نے انادلو ایجنسی کو بتایا کہ منگل کو ہونے والی سماعت رسمی تھی۔ انہوں نے الزامات کو 'من گھڑت' قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم عدالت سے مزید شواہد طلب کرنے کی درخواست کریں گے جو ان کے خیال میں اس فردِ جرم کو مسترد کرنے کے لیے ضروری ہیں۔

شیخ عکرمہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ فردِ جرم قابض قوتوں کی پالیسی کے تسلسل کی نمائندگی کرتی ہے۔ قابض قوتوں کی پالیسی ہے کہ وہ شیخ صابری اور دیگر شخصیات کی تقاریر پر اثر انداز ہونے اور ان کے کردار کو محدود کرنے کے لیے انہیں نسلی و سیاسی ظلم و ستم کا نشانہ بنائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کے امام کے مقدمے کے ذریعے 'شیخ صابری کی ہر اُس چیز کو نشانہ بنانا چاہتا ہے جو وہ بطور ایک نمایاں مذہبی شخصیت کے کرتے ہیں۔' ان کے بقول ان کے مؤکل کے خلاف دائیں بازو کے انتہاپسند گروہوں کی جانب سے مسلسل دباؤ اور اشتعال انگیزی کی مہم جاری ہے۔

فردِ جرم عائد ہونے کے بعد عدالت نے اگلی سماعت چھ جنوری تک کے لیے مؤخر کر دی ہے۔

واضح رہے کہ اگست 2024 میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی دعائے مغفرت پر اسرائیلی پولیس نے شیخ عکرمہ صابری کے مسجدِ اقصیٰ میں داخلے پر چھ ماہ کی پابندی لگا دی تھی۔

اسرائیلی حکام نے امام کے خلاف کئی اقدامات کیے ہیں ان کی غزہ کی حمایت میں تقاریر اور خطبات کے بعد ان پر اسرائیل کے خلاف اکسانے اور اشتعال دلانے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

##مسجد اقصیٰ
##اسرائیل
##ٹرائل
##مقدمہ