
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ اگر قطر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرے گا تو ہم کریں گے۔قطر نے اسرائیلی وزیرِ اعظم کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے قطر پر حملے سے متعلق اپنے بیان میں دوحہ پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرے گا تو ہم کریں گے۔ نیتن یاہو نے اپنے بیان میں پاکستان کا بھی ذکر کیا۔
نائن الیون حملوں کے 24 سال مکمل ہونے پر بدھ کو دیے گئے بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ قطر میں اسرائیل کا حماس کے دہشت گردوں کو نشانہ بنانا بالکل ایسے ہی تھا جیسے امریکہ نے پاکستان میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھا۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم کے بیان پر قطر کا بھی سخت ردعمل آیا ہے۔
نیتن یاہو نے بیان میں کیا کہا اور پاکستان کا ذکر کیسے آیا؟
اسرائیلی وزیرِ اعظم نے اس بیان میں دو بار پاکستان کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ نے نائن الیون حملوں کے بعد کیا کیا تھا؟ امریکہ نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس جرم میں ملوث دہشت گردوں کو ماریں گے چاہے وہ جہاں بھی ہوں۔ گزشتہ روز ہم نے بھی قطر پر حملے میں یہی اصول اپنایا۔‘
واضح رہے کہ امریکہ میں 11 ستمبر 2001 کو القاعدہ کے ہائی جیکرز نے چار جہاز ہائی جیک کر کے امریکہ پر حملہ کیا تھا۔ ہائی جیکرز نے دو جہاز نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ٹکرا دیے تھے جس سے ٹریڈ سینٹر کی دونوں عمارتیں زمین بوس ہو گئی تھیں۔ تیسرا جہاز امریکی فوج کے ہیڈ کوارٹر پینٹاگون پر گرایا گیا اور چوتھا جہاز ریاست پنسلوینیا میں کریش ہوا تھا۔
اس واقعے کو ’نائن الیون‘ بھی کہا جاتا ہے جس میں تقریباً تین ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان حملوں کو آج 24 سال مکمل ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ہم نے قطر میں وہی کیا جو امریکہ نے نائن الیون حملوں کے بعد کیا تھا۔ امریکہ نے افغانستان میں حملہ کر کے القاعدہ کے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا اور اس کے بعد پاکستان میں آپریشن کر کے القاعدہ کے مرکزی رہنما اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھا۔
نیتن یاہو کے بقول ’اب بہت سارے ملک اسرائیل کی مذمت کر رہے ہیں۔ انہیں خود شرمندہ ہونا چاہیے۔ کیوں کہ انہوں نے تب کیا کیا تھا جب امریکہ نے اسامہ بن لادن کو مارا تھا۔ کیا تب انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے ساتھ برا ہوا؟ انہوں نے تب امریکہ کو سراہا تھا اور اب انہیں ہماری بھی حمایت کرنی چاہیے۔ کیوں کہ ہم انہی اصولوں پر چل کر دہشت گردوں کا خاتمہ کر رہے ہیں۔‘
قطر پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام
نیتن یاہو نے اپنے بیان میں قطر پر دہشت گردوں کو پناہ دینے اور حماس کی مالی مدد کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دوحہ حماس کی قیادت کو عالی شان گھر مہیا کرتا ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم کے بقول ’میں قطر سمیت دہشت گردوں کو پناہ دینے والے تمام ملکوں کو کہوں گا کہ آپ یا تو انہیں نکال دیں یا انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔ کیوں کہ اگر آپ یہ کام نہیں کریں گے تو ہم کریں گے۔‘
قطر کا جوابی وار
قطر نے اسرائیلی وزیرِ اعظم کے اس بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
قطر کی وزارتِ خارجہ نے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا کہ نیتن یاہو کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ وہ قطر کی خود مختاری کی آئندہ بھی خلاف ورزی کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق نیتن یاہو اس حقیقت سے اچھی طرح آگاہ ہیں کہ حماس کے دفتر کا قیام قطر کی ثالثی کی کوششوں کے نتیجے میں ہوا تھا جس کی درخواست امریکہ اور اسرائیل نے ہی کی تھی۔
واضح رہے کہ قطر کئی بار کہہ چکا ہے کہ دوحہ میں حماس کا دفتر امریکہ کی درخواست پر قائم ہوا تھا تاکہ حماس سے بالواسطہ رابطہ کیا جا سکے۔
قطری وزارتِ خارجہ کے مطابق حماس سے مذاکرات ہمیشہ باضابطہ اور شفاف انداز میں بین الاقوامی حمایت کے ساتھ اور امریکی و اسرائیلی وفود کی موجودگی میں منعقد ہوئے۔ نیتن یاہو کا یہ اشارہ کہ قطر خفیہ طور پر حماس کے وفد کو پناہ دیتا ہے، یہ صرف اپنے اس جرم کو جواز دینے کی کوشش ہے جس کی مذمت پوری دنیا کر چکی ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر یہ یقینی بنائیں گے کہ نیتن یاہو کو ذمے دار ٹھہرایا جائے اور ان کے بے جواز اور غیر ذمے دارانہ اقدامات کا خاتمہ کیا جائے۔‘
یاد رہے کہ قطر اور مصر حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کے لیے ثالث کا کردار ادا کر رہے تھے۔ قطر نے خبردار کیا ہے کہ دوحہ پر اسرائیل کے حملے سے یہ مذاکرات ڈی ریل ہو سکتے ہیں۔