
یہ اقدام سات ارب ڈالر کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت طے شدہ اصلاحاتی منصوبے کا حصہ ہے۔
عارف حبیب کنسورشیئم نے 135 ارب روپے میں پاکستان کی قومی ایئرلائن (پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن یا پی آئی اے) کو خرید لیا ہے۔
دوسرے نمبر پر لکی سمنٹ کنسورشیم رہا جس نے 134 ارب روپے کی بولی دی جب کہ ایئر بلیو گروپ نے 26 ارب 50 کروڑ روپے کی بولی لگائی۔
پی آئی اے کی نجکاری کا عمل آج وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شروع ہوا، جہاں پی آئی اے کے حصص خریدنے کی خواہش مند کمپنیوں نے اہنی اپنی بولیاں جمع کروائیں۔
تین بولی دہندگان
- لکی سیمنٹ لمیٹڈ کنسورشیم:حب پاور ہولڈنگز لمیٹڈ، کوہاٹ سیمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور میٹرو وینچرز (پرائیویٹ) لمیٹڈ
- عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ کنسورشیم:فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ، سٹی سکولز (پرائیویٹ) لمیٹڈ، اور لیک سٹی ہولڈنگز (پرائیویٹ) لمیٹڈ شامل ہیں۔
- ایئر بلیو (پرائیویٹ) لمیٹڈ
جمع کی گئی بولیاں آج کھولی گئیں جس کے پہلے مرحلے میں سب سے زیادہ بولی عارف حبیب کنسورشیم 115 ارب روپے بولی لگائی، دوسری بولی لکی سیمنٹ کنسورشیم نے 101 ارب 50 کروڑ روپے کی بولی لگائی اور تیسری بولی ایئر بلیو (پرائیویٹ) لمیٹڈ نے 26 ارب 50 کروڑ روپے کی بولی لگائی تھی۔
حکومت پاکستان کی جانب سے پی آئی اے کی فروخت کے لیے کم سے کم قیمت 100 ارب روپے مقرر کی گئی تھی۔
حکومت پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی اس لیے لگا رہی ہے کیونکہ آئی ایم ایف کافی عرصے سے مطالبہ کر رہا ہے کہ پاکستان اپنے خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں میں اصلاحات کرے اور پی آئی اے کی نجکاری بھی انہی اصلاحات کا حصہ ہے۔
پاکستان نے پی آئی اے کو بیچنے کی ایک بار پہلے بھی کوشش کی تھی، جو ناکام ہو گئی تھی۔ پچھلی بار صرف ایک خریدار سامنے آیا تھا اور اس کی بولی حکومت کی طے شدہ قیمت سے بہت کم تھی، اس لیے حکومت نے وہ سودا منظور نہیں کیا۔ یہ بھی یاد رہے کہ قومی ائیرلائن کی نجکاری تقریباً دو دہائیوں میں ملک کی پہلی بڑی نجکاری ہو گی۔
بولیاں پی آئی اے کے 75 فیصد حصص کے لیے لگائی جا رہی ہیں جبکہ بقایا 25 فیصد وفاقی اپنے پاس رکھے گی۔
پاکستان اپنی خسارے میں چلنے والی قومی ایئر لائن کے 51 سے 100 فیصد حصص/شئیرز فروخت کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ فنڈز اکٹھے کیے جا سکیں اور ان سرکاری اداروں میں اصلاحات کی جا سکیں جو ملکی خزانے پر بوجھ بنے ہوئے ہیں۔










