
یورپی یونین کی جانب سے چار سالہ پابندی ہٹائے جانے کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے فلائٹ آپریشن کی بحالی کا اعلان کیا تھا۔ اس خوشخبری کا اعلان پی آئی اے نے ’ایکس‘ پر ایک اشتہار کے ذریعے کیا تھا۔ تاہم یہ اشتہار سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بن گیا، جہاں کچھ صارفین نے دلچسپ تبصرے کیے تو کچھ نے ایئرلائن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پی آئی اے اس اشتہار کے خلاف تحقیقات ہورہی ہیں۔
منگل کو سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 'وزیر اعظم نے انکوائری آرڈر کر دی ہے کہ یہ اشتہار کس نے سوچا؟'
انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ اشتہار احمقانہ ہے۔ آپ ایفل ٹاور دکھا رہے ہیں، جہاز اس کے اوپر بھی دکھا سکتے ہیں۔ پھر 'وی آر کمنگ' کا سلوگن۔۔۔ جہاز کا منہ ہی دوسری طرف کر دیں۔ جس نے بھی یہ کیا اس کی باقاعدہ انکوائری ہو رہی ہے۔'
پی آئی اے کا اشتہار اور سوشل میڈیا ٹوئٹس
اشتہار میں پی آئی اے کے طیارے کو ایفل ٹاور کی جانب پرواز کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ طیارہ ایفل ٹاور سے ٹکرا جائے گا۔ پس منظر میں فرانس کے پرچم کے رنگ نمایاں ہیں، اور اشتہار پر انگریزی میں لکھا ہے: "Paris, we are coming today" (پیرس، ہم آج آ رہے ہیں)۔

اشتہار پر سوشل میڈیا صارفین نے پی آئی اے کے گرافک ڈیزائن کرنے والے پر سوال اٹھائے اور اشتہار کو نائن الیون واقعے سے جوڑتے ہوئے خدشات ظاہر کیے کہ ایسا لگتا ہے کہ پی آئی اے ایفل ٹاور سے ٹکرانے کی تیاری کررہا ہے۔
کامیڈین شہزاد غیاث شیخ نے تبصرہ کیا: ‘کیا یہ ایک دھمکی ہے؟‘۔ ایک اور صارف نے مشورہ دیا کہ ’ایئرلائن کو اپنی اشتہاری ایجنسی کو برطرف کر دینا چاہیے۔‘
نامور صحافی اور ٹی وی ہوسٹ ماریہ میمن نے لکھا کہ ’یہ جس نے بھی اشتہار ڈیزائن کیا ہے وہ یقیناً 2001 کے بعد پیدا ہوا ہوگا‘۔
ایک اور صارف نے سوال کیا: ’یہ گرافک کس نے بنایا اور کس نے اس کی منظوری دی؟‘ منیب قادر نے لکھا: ’یہ خوشی کے اعلان سے زیادہ ایک دھمکی محسوس ہو رہی ہے۔ اس اشتہار کو دیکھ کر ماضی کی ناخوشگوار یادیں تازہ ہو جاتی ہیں۔‘


سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی نے پی آئی اے کے اشتہار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’کون بے وقوف لوگ اس طرح کا فضول شو چلا رہے ہیں۔‘

سوشل میڈیا صارف عائشہ نے لکھا کہ 'کیا یہ پیرس واپس آنے کا پیغام ہے یا ایفل ٹاور کو گرانے کی وارننگ؟' ایکس کی صارف سحرش مان نے تبصرہ کیا کہ ’یہ نائن الیون ٹائپ آئیڈیا بے کمال لوگوں کا ہی ہو سکتا ہے۔‘
احمد نواز نامی صارف نے لکھا کہ ’اس اشتہار کی بدولت پی آئی اے پر دوبارہ پابندی عائد کر دی جائے گی۔‘
ایک اور صارف سعد نے پی آئی اے کا 1979 کا اشتہار پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ پی آئی اے پرانے ٹرینڈ کو دوبارہ لانا چاہتا ہے۔‘
ایک صارف نے حیرانی سے پوچھا کہ ’کیا یہ واقعی پی آئی اے کا آفیشل اکاوٴنٹ ہے؟‘
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی پی آئی اے کی جانب سے 1979 میں اخبارات میں ایک اشتہار شائع کروایا تھا جس میں طیارے کا سایہ نیویارک کے نیویارک کے ٹوئن ٹاورز پر دکھایا گیا تھا۔ جس کے کئی سال بعد امریکی جہاز اصل میں ٹوئن ٹاورز سے ٹکرا گئے تھے۔ اور پھر اس اشتہار کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

نائن الیون واقعہ کیا تھا؟
گیارہ ستمبر 2001 کو امریکی ایئرلائن کے 2 مسافر طیارے 18 منٹ کے وقفے سے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی دو عمارتوں سے ٹکرائے تھے، ان واقعات میں 3 ہزار کے قریب افراد جان سے گئے۔
اس حملے کے چند گھنٹوں بعد ہی اُس وقت کے امریکی صدر جارج بش نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا اشارہ دیا، جس کا آغاز 7 اکتوبر کو افغانستان میں 'آپریشن اینڈیورنگ فریڈم' کے نام سے کیا گیا۔