طوفانی بارشیں، سردی اور خوف، ’15لاکھ بے گھر فلسطینیوں کے لیے بھیجی گئی امداد کافی نہیں‘

10:5529/12/2025, Pazartesi
جنرل29/12/2025, Pazartesi
AFP
پانی کی نکاسی کا نظام تباہ ہونے کی وجہ سے ہر بارش میں بے گھر افراد کے خیمے پانی میں ڈوب جاتے ہیں۔
پانی کی نکاسی کا نظام تباہ ہونے کی وجہ سے ہر بارش میں بے گھر افراد کے خیمے پانی میں ڈوب جاتے ہیں۔

غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں ہفتے کی رات بھر ہونے والی شدید بارش کے چند ہی منٹ بعد علاقوں میں پانی کھڑا ہونا شروع ہوا اور ہزاروں بے گھر فلسطینیوں کے خیمے پانی میں ڈوب گئے۔

سرد موسم میں بارشوں سے غزہ کے رہائشیوں کے مسائل اور مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں کیوں کہ ان کے پاس اس صورتِ حال سے بچاؤ کا سامان موجود نہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق بارشوں سے متاثر ہونے والوں میں شامل 47 سالہ جمیل الشرافی کا کہنا ہے کہ ان کے بچے سردی اور خوف سے کانپ رہے ہیں۔

اتوار کو اے ایف پی سے گفتگو میں الشرافی نے بتایا کہ ’میرے بچے سردی اور ڈر سے کانپ رہے ہیں۔ چند ہی منٹوں میں ہمارا خیمہ مکمل طور پر برساتی پانی میں ڈوب گیا۔ ہمارے کمبل، بستر وغیرہ سب بھیگ گئے اور راشن کا سامان بھی خراب ہوگیا۔‘

جمیل الشرافی اپنے چھ بچوں کے ساتھ ساحلی علاقے المواسی میں قائم ایک عارضی پناہ گاہ میں رہائش پذیر ہیں۔
سرد موسم سے بے گھر فلسطینیوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔

'غزہ کی 22 لاکھ آبادی میں 15 لاکھ بے گھر ہیں'

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ کی پٹی میں تقریباً 80 فیصد عمارتیں جنگ کے باعث تباہ یا شدید متاثر ہو چکی ہیں۔ جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور روزگار نہ ہونے کی وجہ سے ان کا مکمل انحصار اب امداد پر ہے۔

فلسطینی این جی او نیٹ ورک کے ڈائریکٹر امجد الشوا نے کہا ہے کہ غزہ کے 22 لاکھ لوگوں میں سے 15 لاکھ کے قریب لوگ بے گھر ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے امداد لے جانے پر پابندی کے حوالے سے فلسطینی این جی او نیٹ ورک کے ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ 'غزہ میں تین لاکھ خیموں کی ضرورت ہے جب کہ لوگوں کو صرف 60 ہزار خیمے ملے ہیں۔‘
غزہ کی بیش تر آبادی بے گھر اور خیموں میں رہنے پر مجبور ہے مگر خیموں کی بھی قلت ہے۔

اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے ادارے 'انروا' نے کہا ہے کہ خراب موسم نے غزہ کے عوام کی مشکلات کو مزید بڑھا دیا ہے۔

انروا کے سربراہ فلپ لازارینی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’غزہ کے لوگ کھنڈرات کے درمیان کمزور اور پانی سے بھرے خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ امدادی سامان کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔‘

پچھلے مہینے بھی غزہ کو شدید بارشوں اور سردی کی ایسی ہی لہر کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جس کے نتیجے میں جنگ سے متاثرہ عمارتیں گرنے اور شدید سردی کی وجہ سے کم از کم 18 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

##غزہ
##بارش
##سردی
##فلسطینی
##مشکلات