صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں دھماکہ، جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی سمیت 6 افراد ہلاک، 20 زخمی

12:2828/02/2025, Cuma
جنرل28/02/2025, Cuma
ویب ڈیسک
جے یو آئی (س) کے مرکزی رہنما اور مدرسے کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی
جے یو آئی (س) کے مرکزی رہنما اور مدرسے کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں واقع دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں نمازِ جمعہ کے بعد دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں مدرسے کے نائب مہتمم اور جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق سمیت 6 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوچکے ہیں۔

آئی جی خیبرپختونخوا نے سما ٹی وی کو بتایا کہ ’دھماکہ جمعہ کی نماز کے دوران مدرسے کے مرکزی ہال میں ہوا۔‘ ڈان کے مطابق نوشہرہ میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل ذوالفقار حمید نے سما ٹی وی کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ خودکش حملہ معلوم ہوتا ہے، اس حملے کا ہدف جے یو آئی-س کے سربراہ مولانا حامد الحق تھے۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال فیضی نے ڈان ڈاٹ کام کو تصدیق کی کہ زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، جبکہ نوشہرہ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور مولانا حمید الحق سمیت تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔


کتنے لوگ ہلاک اور کتنے زخمی ہوئے؟

صوبے کے انسپکٹر جنرل ذوالفقار حمید کے مطابق دھماکے میں اب تک 20 لوگ زخمی ہوئے ہیں جن میں تین پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ جبکہ جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق سمیت 6 لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔


مولانا حمید الحق حقانی کون تھے؟

  • مولانا حمید الحق حقانی 2018 میں قتل کیے جانے والے مولانا سمیع الحق کے بڑے صاحبزادے تھے اور جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ تھے۔
  • وہ ایک سیاستدان اور اسلامی اسکالر تھے، جنہوں نے نومبر 2002 سے 2007 تک قومی اسمبلی کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیں۔
  • وہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم اور اپنے والد کے قتل کے بعد جمعیت علمائے اسلام (سامی) کے چیئرمین بھی رہے۔
  • گزشتہ سال انہوں نے ’مذہبی سفارت کاری‘ کے تحت پاکستانی علماء کے ایک وفد کی قیادت کرتے ہوئے افغانستان کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے طالبان قیادت سے ملاقات کی تھی۔
  • ایک انٹرویو میں مولانا حمید الحق نے کہا تھا کہ اس دورے سے اسلام آباد اور کابل کے درمیان اعتماد بحال ہوگا۔

دارالعلوم حقانیہ کب بنا؟

مدرسہ حقانیہ کو افغانستان میں روس کے خلاف جنگ میں اہم سمجھا جاتا ہے۔ مغربی میڈیا میں اس مدرسے کے سابق سربراہ مولانا سمیع الحق کو ’طالبان کے باپ‘ بھی کہا جاتا تھا۔ انہیں نومبر 2018 میں اسلام آباد میں قتل کر دیا گیا۔ مدرسے کی ویب سائٹ کے مطابق یہ مدرسہ 23 ستمبر 1947 کو مولانا عبدالحق حقانی نے قائم کی، جو تقسیم ہند سے پہلے دارالعلوم دیوبند میں استاد تھے۔

یہ دینی مدرسہ ماضی میں تنازعات کا شکار رہا ہے، کیونکہ اس کے کچھ طلبہ پر سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے قتل میں ملوث ہونے کے الزامات لگ چکے ہیں۔ تاہم مدرسے کی انتظامیہ نے ان ملزمان سے کسی بھی قسم کے تعلق کی تردید کی ہے۔

بی بی سی کے مطابق اس مدرسے کے کچھ نمایاں فارغ التحصیل طلبہ میں طالبان رہنما امیر خان متقی، عبداللطیف منصور، مولوی احمد جان، ملا جلال الدین حقانی، مولوی قلم الدین، عارف اللہ عارف، اور ملا خیر اللہ خیرخواہ شامل ہیں۔








#خیبرپختونخوا
#پاکستان
#دھماکہ