
پاکستان گلوبل ٹیررزم انڈیکس 2025 میں دوسرے نمبر پر رہا۔ ملک میں دہشت گرد حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں 45 فیصد بڑھ کر ایک ہزار 81 ہوگئی ہے۔
دنیا کے 163 ممالک کی درجہ بندی کے لیے چار چیزیں دیکھی جاتی ہیں: دہشت گردی کے واقعات کتنے ہوئے؟ ان واقعات میں کتنی اموات ہوئیں؟ کتنے لوگ زخمی ہوئے؟ کتنے لوگوں کو یرغمال بنایا گیا؟

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مسلسل پانچویں سال دہشت گردی کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ گزشتہ 10 سال میں سب سے زیادہ ہے۔
اس کے علاوہ دہشت گرد حملوں کی تعداد بھی دُگنی سے زیادہ ہوگئی۔ 2023 میں 517 حملے ہوئے تھے، جو 2024 میں بڑھ کر ایک ہزار 99 تک پہنچ گئے۔ یہ پہلا بار ہے کہ جب سے یہ انڈیکس بنایا گیا ہے ایک سال میں دہشت گرد حملوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہوئی ہے۔
بدھ کے روز جاری ہونے والے 12ویں سالانہ گلوبل ٹیررزم انڈیکس کے مطابق ان ممالک کی تعداد جہاں دہشت گرد حملے ریکارڈ کیے گئے، 58 سے بڑھ کر 66 ہو گئی ہے۔
دنیا میں دہشت گردی کی صورتحال پچھلے دس سالوں میں جو بہتر ہو رہی تھی، وہ اب دوبارہ خراب ہو گئی ہے۔ 45 ممالک میں دہشت گردی کے حالات بگڑ گئے ہیں، جبکہ صرف 34 ممالک میں بہتری آئی ہے۔

2024 میں چار سب سے خطرناک دہشت گرد گروہوں نے اپنی کارروائیاں مزید بڑھا دیں، جس کی وجہ سے دہشت گرد حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 11 فیصد زیادہ ہو گئی۔
مغربی ممالک میں زیادہ تر دہشت گرد حملوں میں ’لُون وولف‘ یعنی ایک شخص ملوث تھا۔ پچھلے پانچ سالوں میں ہونے والے 93 فیصد حملے ایسے لوگوں نے کیے جن کا کسی گروپ سے تعلق نہیں تھا۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان سب سے تیزی سے بڑھنے والا دہشت گرد گروہ بن کر سامنے آیا ہے، اس گروپ کے حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد میں 90 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ مسلسل دوسرے سال پاکستان میں سب سے خطرنال دہشت گرد تنظیم بنی رہی، جو 2024 میں ملک میں ہونے والی 52 فیصد ہلاکتوں کی ذمہ دار تھی۔
گزشتہ سال ٹی ٹی پی نے 482 حملے کیے، جن میں 558 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ تعداد پچھلے سال کی 293 ہلاکتوں کے مقابلے میں 91 فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں دہشت گردی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ افغانستان سے سرگرم دہشت گرد گروہوں نے خاص طور پر پاکستان-افغانستان سرحد کے قریب اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔

بلوچستان اور خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثرہ صوبے رہے، جہاں 2024 میں 96 فیصد سے زیادہ دہشت گرد حملے اور ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔
دوسری جانب بلوچستان لبریشن آرمی نے 2024 میں پاکستان میں ہونے والے سب سے خطرناک دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ اس حملے میں ایک خودکش بمبار نے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر دھماکہ کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 25 شہری اور فوجی اہلکار جاں بحق ہوگئے۔
بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) جیسے بلوچ عسکریت پسند گروہ پاکستان میں جاری عدم استحکام کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ان گروہوں کے حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو 2023 میں 116 تھے اور 2024 میں بڑھ کر 504 ہوگئے۔ اسی طرح ہلاکتوں کی تعداد بھی چار گنا سے زیادہ بڑھ گئی ہے جو 2023 میں 88 تھی اور 2024 میں 388 تک پہنچ گئی۔






