
متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ مغربی کنارے کے کسی بھی علاقے کو ضم کرنے کی کوشش نہ کرے، یہ اقدام ابوظہبی کے لیے ’ریڈ لائن‘ ثابت ہوگا اور ’ابراہم اکارڈز‘ کی روح کو بھاری نقصان پہنچائے گا۔
ابراہم اکارڈ یا معاہدہ ابراھیمی وہ معاہدہ ہے جس سے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 2020 میں سفارتی تعلقات قائم ہوئے تھے۔ یہ معاہدے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں ہوئے تھے جس کے تحت یو اے ای، بحرین اور مراکش نے امریکہ کی ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔
اسرائیل نے حال ہی میں مغربی کنارے میں آبادکاری کے ایک متنازع منصوبے ’ای ون‘ کی حتمی منظوری دے دی ہے جس سے مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام کے امکانات ختم ہو سکتے ہیں۔ اس منصوبے کی عالمی سطح پر سخت مخالفت کی جا رہی ہے۔
یو اے ای کی نائب وزیر برائے سیاسی امور لانہ نُصیبه نے بدھ کو خبر رساں ادارے رائٹرز سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے شروع سے ہی ’ابراہم اکارڈز‘ کو فلسطینی عوام اور ان کی آزاد ریاست کے جائز مطالبے کی حمایت جاری رکھنے کا ایک ذریعہ سمجھا ہے۔ ہمارا یہ مؤقف 2020 میں بھی تھا اور آج بھی یہی ہے۔
لانہ نُصیبه نے مزید کہا کہ ہم اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان منصوبوں کو فوری طور پر روکے۔ کسی بھی قسم کے انتہا پسندوں کو اس خطے کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ امن کے لیے ہمت، مستقل مزاجی اور یہ عزم ضروری ہے کہ تشدد کو فیصلوں پر حاوی نہ ہونے دیا جائے۔
اس بیان کو غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل پر سب سے سخت تنقید قرار دیا جا رہا ہے۔