
امریکی فوج نے جمعرات کو کیریبین سمندر میں مبینہ طور پر منشیات اسمگلنگ میں ملوث ایک اور کشتی کو نشانہ بنایا، جس میں تین افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد 70 ہوگئی ہے۔
امریکہ نے ستمبر کے شروع میں منشیات اسمگلنگ کے خلاف کارروائیاں شروع کی تھیں، ماہرین کے مطابق یہ کارروائیاں ماورائے عدالت قتل کے برابر ہیں، کیونکہ ان حملوں میں بغیر کسی قانونی کارروائی کے کشتیوں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان حملوں میں کیریبین اور مشرقی بحرالکاہل میں چلنے والی کشتیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اب تک امریکی حملوں میں کم از کم 18 بحری جہاز تباہ کیے جا چکے ہیں لیکن واشنگٹن نے اب تک کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا کہ ان اہداف کا تعلق منشیات اسمگلنگ سے تھا یا وہ امریکہ کے لیے خطرے تھے۔
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ نے تازہ حملے کی فضائی فوٹیج ایکس پر جاری کی اور کہا کہ ’یہ کارروائی بین الاقوامی پانیوں میں کی گئی اور اس کا ہدف ’ایک دہشت گرد تنظیم کے زیرِانتظام جہاز‘ تھا۔‘
ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ایک کشتی سمندر میں آگے بڑھ رہی تھی کہ اچانک دھماکے سے آگ کی لپیٹ میں آگئی۔
ہیگستھ نے کہا ’کشتی پر سوار تین مرد منشیات فروش دہشت گرد مارے گئے‘ لیکن انہوں نے ان افراد کی شناخت یا ان کے بارے میں مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی۔
انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ’ہمارا تمام منشیات فروش دہشت گردوں کو پیغام ہے جو ہمارے ملک کے لیے خطرہ ہیں: اگر زندہ رہنا چاہتے ہو تو منشیات اسمگلنگ بند کر دو۔ اگر تم خطرناک منشیات اسمگل کرتے رہے۔ تو ہم تمہیں مار ڈالیں گے۔‘
امریکی حکومت کی جانب سے جاری کچھ پچھلی ویڈیوز کی طرح اس ویڈیو میں بھی کشتی کے ایک حصے کو غیر واضح کر دیا گیا ہے، لیکن وجہ نہیں بتائی گئی۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے لاطینی امریکہ حصے میں اپنی فوجی موجودگی بڑھا دی ہے، جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ یہ منشیات اسمگلنگ ختم کرنے کی مہم کا حصہ ہے۔
اب تک امریکہ نے کیریبین میں چھ بحری جنگی جہاز تعینات کیے ہیں، ایف-35 طیارے پورٹو ریکو بھیجے ہیں اور ایٹمی طیارہ بردار بحری جہاز کو بھی اس خطے میں بھیجا گیا ہے۔
تاہم جن ممالک کے شہری ان حملوں میں مارے گئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ زیادہ تر ہلاک شدگان عام شہری تھے۔
وینیزویلا کے صدر نکولس مادورو بارہا الزام لگا چکے ہیں کہ ٹرمپ حکومت انہیں اقتدار سے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
امریکی بمبار طیارے بھی وینیزویلا کے قریب طاقت کے مظاہرے کر چکے ہیں، اور اکتوبر کے وسط سے اب تک کم از کم چار بار وینیزویلا کے ساحل کے قریب کیریبین سمندر کے اوپر پرواز کر چکے ہیں۔
مادورو، جن پر امریکہ میں منشیات کے مقدمات درج ہیں، کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں منشیات کی کاشت نہیں ہوتی، بلکہ کولمبیا کی کوکین ان کے ملک کے راستے زبردستی اسمگل کی جاتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی کانگریس کو بتایا ہے کہ امریکہ لاطینی امریکا کے منشیات فروش گروہوں کے ساتھ مسلح تصادم میں ہے اور ان گروہوں کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا گیا ہے تاکہ ان حملوں کو قانونی جواز دیا جا سکے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے امریکہ سے اپنی یہ مہم روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک کا کہنا ہے کہ یہ ہلاکتیں ایسے حالات میں ہو رہی ہیں جن کی بین الاقوامی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔






