پشاور ایف سی ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملہ، دو حملہ آور ہلاک، 3 اہلکار جان سے گئے: پولیس

07:4424/11/2025, پیر
جنرل24/11/2025, پیر
ایجنسی
رپورٹ کے مطابق باقی دو حملہ آور اندر داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
تصویر : ایجنسی / اے ایف پی
رپورٹ کے مطابق باقی دو حملہ آور اندر داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے شہر پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹر پر تین خودکش حملہ آوروں نے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم تین سکیورٹی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل کنسٹیبلری (ایف سی) کے ہیڈکوارٹر پر یہ حملہ پیر کی صبح ہوا، جب ایک حملہ آور نے کمپلیکس کے مرکزی دروازے پر خود کو دھماکے سے اُڑا لیا۔

رپورٹ کے مطابق باقی دو حملہ آور اندر داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن سکیورٹی فورسز نے انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

پشاور کے کیپٹل سٹی پولیس آفیسر میاں سعید احمد نے اخبار کو بتایا کہ ’ابتدائی طور پر تین شدت پسندوں نے ہیڈکوارٹر پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک حملہ آور نے دروازے پر خود کو دھماکے سے اُڑا لیا، جبکہ دو دیگر احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے ایف سی اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے۔‘

دنیا نیوز کی ویب سائٹ کے مطابق دھماکے میں ہلاک ہونے والے تین ایف سی اہلکار دروازے پر تعینات تھے۔


دوسری جانب پشاور پولیس چیف سعید احمد نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ حملے کے وقت ہیڈکوارٹر کے اندر کھلے میدان میں بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار صبح کی پریڈ کی مشقوں کے لیے موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’حملے میں شامل دہشت گرد پیدل آئے تھے اور پریڈ گراؤنڈ تک پہنچنے کی کوشش کررہے تھے۔ ہماری فورسز کی بروقت کارروائی نے ایک بہت بڑے سانحے کو روک دیا۔‘

ایف سی ہیڈکوارٹر پشاور کے گنجان آباد علاقے میں واقع ہے، جو خیبر پختونخوا صوبے کا دارالحکومت ہے۔ ایک سکیورٹی اہلکار نے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔

ڈان کے مطابق حملوں میں کم از کم چھ شہری بھی زخمی ہوئے، جنہیں پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا۔

اسپتال کے ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ تمام زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

اخبار نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ لیڈی ریڈنگ اسپتال اور خیبر ٹیچنگ اسپتال، دونوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔

کسی گروہ یا تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

تاہم پاکستان میں ایسے حملوں کا الزام اکثر پاکستان طالبان، یا تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، پر لگایا جاتا رہا ہے، کیونکہ ملک میں اس نوعیت کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ٹی ٹی پی، افغان طالبان سے علیحدہ تنظیم ہے لیکن کہا جاتا ہے کہ یہ تنظیم افغان طالبان کے ساتھ کام کرتی ہے۔

یہ تازہ حملہ اسلام آباد میں ہونے والے ایک خودکش دھماکے کے تقریباً دو ہفتے بعد ہوا، جس میں ایک بمبار نے عدالت کے باہر پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا، جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہوئے۔

اس بڑھتی ہوئی پرتشدد لہر نے پاکستان اور افغانستان کی طالبان حکومت کے تعلقات میں بھی تناؤ پیدا کر دیا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ٹی ٹی پی افغانستان میں آزادانہ طور پر کام کر رہی ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے پشاور حملے کی مذمت کی اور سکیورٹی فورسز کے بروقت ردعمل کو سراہا۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’اس واقعے کے ذمہ داروں کو جلد از جلد شناخت کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘


پشاور خودکش حملے کی ابتدائی رپورٹ

خودکش حملے کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف سی ہیڈ کوارٹر کے اندر داخل ہونے والے حملہ آوروں کو مرکزی گیٹ کے 30 سے 40 میٹر کے اندر ہی مار دیا گیا۔

پولیس کی رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں کا مقصد لوگوں کو یرغمال بنانا تھا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ایف سی ہیڈ کوارٹرز میں اعلیٰ افسران بیٹھتے ہیں اور نفری بھی زیادہ ہوتی ہے۔ پولیس کے مطابق اس وقت ایف سی ہیڈ کوارٹرز میں پریڈ بھی ہو رہی تھی تاہم ایف سی ہیڈ کوارٹرز کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک خودکش حملہ آور پیدل ایف سی ہیڈ کوارٹرزکے گیٹ تک پہنچا۔ اس رپورٹ کے مطابق خودکش حملہ آور نے چادر اوڑھ رکھی تھی اور اس نے مرکزی گیٹ کے ناکے پر خود کو دھماکے سے اڑایا۔

پولیس کی طرف سے تیارہ کردہ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مرکزی گیٹ پر خودکش دھماکے کے نتیجے میں تین اہلکار موقع پر ہلاک ہو گئے۔ دھماکے کے فوری بعد دو مزید حملہ آور سائیڈ گیٹ سے ایف سی ہیڈ کوارٹر میں داخل ہوئے، دونوں خودکش حملہ آوروں کے پاس رائفلز اور ہینڈ گرینیڈ بھی تھے۔

ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خودکش حملہ آور اندر داخل ہونے کے بعد دائیں جانب موٹر سائیکل سٹینڈ پر پہنچے۔ پولیس کے مطابق ’خودکش حملہ آوروں نے فائرنگ کی اور جوابی فائرنگ میں مارے گئے۔‘







#خیبرپختونخوا
#دہشتگردی
#پاکستان
#پشاور