باجوڑ: قبائلی عمائدین اور ٹی ٹی پی رہنماؤں میں سیز فائر پر اتفاق

07:564/08/2025, پیر
جنرل4/08/2025, پیر
ویب ڈیسک
یہ مذاکرات کا تیسرا دور تھا جو لوئی ماموند تحصیل میں منعقد ہوا۔
تصویر : آرکائیو / فائل
یہ مذاکرات کا تیسرا دور تھا جو لوئی ماموند تحصیل میں منعقد ہوا۔

باجوڑ میں قبائلی عمائدین اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان سیز فائر ہوگیا۔ جرگے کا ٹی ٹی پی سے سویلین علاقوں سے نکلنے کا مطالبہ

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں جرگے کے ارکان اور کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے رہنماؤں کے درمیان اتوار کو مذاکرات ہوئے، جس میں دونوں فریقین سیزفائر پر اتفاق کرلیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ جب تک مسئلہ بات چیت کے ذریعے مکمل طور پر حل نہیں ہوتا، تب تک سیز فائر برقرار رہے گی۔

یہ مذاکرات کا تیسرا دور تھا جو لوئی ماموند تحصیل میں منعقد ہوا۔ جرگے کے سربراہ صاحبزادہ ہارون رشید ہیں جنہوں نے تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

جرگے کے دو ارکان نے ڈان کو بتایا کہ ہفتے کے دن ہونے والی بات چیت میں طالبان نے سویلین علاقوں کو چھوڑنے پر مشروط رضامندی ظاہر کی تھی، جو کہ باجوڑ امن جرگہ کے دو بڑے مطالبوں میں سے ایک تھا۔

ذرائع کے مطابق اتوار کو ہونے والے مذاکرات کا مقصد دہشت گردوں کو اس بار پر راضی کرنا تھا کہ اگر وہ سیکورٹی فورسز سے لڑنا چاہتے ہیں تو یا تو افغانستان واپس چلے جائیں یا پہاڑوں کا رخ کریں۔ ان مذاکرات سے پہلے ہفتے کی رات اعلیٰ حکام نے جرگہ ارکان سے ملاقات کی، جس میں مذاکرات کی تازہ صورتحال پر گفتگو کی گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ حکام نے ہفتے کو ہونے والی بات چیت کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب اتوار کو تحصیل سلارزئی کے تھنگی علاقے کے رہائشیوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ ان کے علاقے میں موجود سیکیورٹی چیک پوسٹ کو ختم نہ کیا جائے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ ایسا کرنے سے ان کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔

ٹوٹ شاہ چوک میں جرگے کے دوران مقامی بزرگوں نے کہا کہ حکام کئی سال پہلے بنائی گئی سیکیورٹی چیک پوسٹ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ شرکا نے مطالبہ کیا کہ حکام اس فیصلے پر دوبارہ غور کریں۔

یہ بھی پڑھیں:






#باجوڑ
#خیبرپختونخوا
#پاکستان