
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق بدھ کے روز غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 25 فلسطینی ہلاک اور 77 زخمی ہوئے، جو گزشتہ ماہ سے جاری نازک جنگ بندی معاہدے کی ایک نئی خلاف ورزی ہے۔
وزارت کے بیان میں کہا گیا کہ زخمی ہونے والے بعض شہریوں کی حالت تشویشناک ہے۔
بدھ کی شام اسرائیلی فوج نے غزہ کے کئی علاقوں میں فضائی حملوں کی ایک نئی لہر شروع کی۔ اسرائیلی فوج نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ حملے جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اس کی فورس پر ہونے والی فائرنگ کے جواب میں کیے گئے۔
سیول ڈیفنس کے ترجمان محمود بَسَل نے بتایا کہ دوپہر سے غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر اسرائیلی حملے جاری رہے۔
محمود بَسَل کے مطابق حملوں کا آغاز غزہ شہر کے شجاعیہ محلے میں ایک گھر پر گولہ باری سے ہوا، جس میں ایک نوجوان فلسطینی ہلاک ہوگیا۔
ترجمان کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ شہر کے زیتون محلے میں واقع وزارتِ اوقاف کے ہیڈکوارٹر پر بھی بمباری کی، جس میں پانچ افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک حاملہ خاتون اور ایک بچی بھی شامل ہیں۔
جنوبی غزہ میں خان یونس کے علاقے میں ایک شہریوں کے گروہ پر اسرائیلی حملے میں تین فلسطینی ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔
انادولو نیوز ایجنسی کے نمائندے کے مطابق یہ حملے اُن علاقوں پر کیے گئے جہاں سے 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والی جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج پیچھے ہٹ چکی تھی۔
فلسطینی گروپ حماس نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’ہولناک قتلِ عام‘ اور ’خطرناک اشتعال انگیزی‘ قرار دیا اور کہا کہ جنگی مجرم (وزیر اعظم بنیامن) نیتن یاہو ہمارے لوگوں کے خلاف نسل کشی دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہے۔
حماس نے اسرائیل کے اپنے فوجیوں پر فائرنگ کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’اپنے جرائم اور خلاف ورزیوں کو جواز دینے کی کمزور کوشش‘ ہے۔
حماس نے ترکیہ، امریکہ، مصر اور قطر سے، جو جنگ بندی معاہدے کے ثالث ہیں، اپیل کی کہ وہ اسرائیل پر فوری دباؤ ڈالیں تاکہ وہ ایسی خلاف ورزیوں کو بند کرے جو جنگ بندی کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔












