
خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں واقع وانا کیڈٹ کالج میں داخل ہونے والے تمام دہشت گرد ہلاک ہو گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں واقع وانا کیڈٹ کالج میں داخل ہونے والے تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے جب کہ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران کسی طالب علم یا استاد کو نقصان نہیں پہنچا۔
آپریشن کمانڈر کرنل محمد طاہر نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں بتایا کہ وانا کیڈٹ کالج میں گھسنے والے تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے جب کہ اندر موجود تمام افراد کو پہلے ہی نکالا جا چکا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو پہلے ایک مخصوص حصے تک محدود کیا گیا اور پھر منگل کی رات 10 بجے کے قریب بھرپور آپریشن کرتے ہوئے تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا۔
وفاقی وزیرِ وفاع خواجہ آصف نے بدھ کو گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے وانا کیڈٹ کالج میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول کی طرح کے حملے کا منصوبہ بنایا تھا جسے فوج نے ناکام بنا دیا اور تمام دہشت گرد مارے گئے ہیں۔

سیکیورٹی فورسز نے دو دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا تاہم تین دہشت گرد کالج کے ایڈمنسٹریٹیو بلاک میں گھسنے میں کامیاب ہو گئے تھے جنہیں وہیں گھیرے میں لے لیا گیا۔

سیکیورٹی ذرائع نے بدھ کو بتایا کہ آپریشن میں ایک خود کش بمبار سمیت چار دیگر خوارجیوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ خوارجی یا فتنہ الخوارج کی اصطلاح پاکستان کی فوج اور حکومت کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے لیے استعمال کرتی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کالج کی عمارت کو ابھی کلیئر کرایا جا رہا ہے کیوں کہ اس میں بارودی سرنگیں موجود ہونے کا خطرہ ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق آپریشن کے دوران کسی طالب علم یا استاد کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
اسلام آباد اور وانا کیڈٹ حملوں کے بعد پاکستان افغانستان میں کارروائی کر سکتا ہے: وزیرِ دفاع خواجہ آصف
پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وانا کیڈٹ کالج پر حملے اور اسلام آباد میں ہونے والے خود کش دھماکے کے بعد افغانستان میں کارروائی کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
منگل کی رات جیو نیوز کے پروگرام میں خواجہ آصف سے سوال ہوا کہ کیا حالیہ حملوں کے بعد پاکستان افغانستان میں کوئی کارروائی کر سکتا ہے؟ جواب میں وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ 'جی بالکل کر سکتا ہے اور اس امکان کو رد نہیں کرنا چاہیے۔'
افغان طالبان کی جانب سے حملوں کی مذمت کے سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ مذمت کرنا یا افسوس کرنا سچائی کا ثبوت نہیں ہو سکتا۔ ان کی پناہ میں موجود لوگ ہمارے ملک پر بار بار حملہ کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ سوچ کر خود کو بے وقوف نہیں بنانا چاہیے کہ طالبان مخلص ہیں یا وہ امن اور مذاکرات چاہتے ہیں۔ ان کے بقول بات چیت کے تین ادوار ہوئے جس میں ہم نے صرف ایک مطالبہ کیا کہ آپ اپنی سرزمین کو دہشت گردوں کے استعمال میں آنے سے روکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک جو دہشت گرد مارے گئے ان میں سے 55 فیصد افغان تھے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کے مختلف دھڑے ہیں اور ان کے الگ الگ ایجنڈے ہیں۔







