’دو شدت پسند ہلاک، تین اندر داخل ہونے میں کامیاب‘: پاک فوج کا آپریشن جاری، وانا کیڈٹ کالج میں کیا ہورہا ہے؟

اقرا حسین
14:3411/11/2025, вторник
جنرل11/11/2025, вторник
ویب ڈیسک
وانا کیڈٹ کالج
تصویر : ویب سائٹ / فائل
وانا کیڈٹ کالج

جنوبی وزیرستان ضلع کے وانا کیڈٹ کالج کے اندر موجود شدت پسندوں کے خلاف پاکستان آرمی کا آپریشن پیر کی رات سے اب تک جاری ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ وہاں کیا ہورہا ہے:

پیر کی رات جنوبی وزیرستان کے وانا کیڈٹ کالج میں شدت پسندوں نے حملہ کیا۔ حملہ آوروں نے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی مین گیٹ سے ٹکرا دی، جس کے نتیجے میں گیٹ ٹوٹ گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق تین شدت پسند کالج کے احاطے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے جنہیں گھیرے میں لے لیا گیا۔ پاکستان فوج کا آپریشن رات سے جاری ہے، کیڈٹ کالج پر حملے کے وقت 525 کیڈٹس سمیت تقریباً 650 افراد اندر موجود تھے۔ کچھ کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کے دوران تین لوگ ہلاک ہوگئے ہیں اور سیکیورٹی فورسز نے عمارت میں موجود تمام افراد کو بحفاظت نکال لیا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا ’کالج میں تقریباً 550 طلبہ اور تقریباً 40 اساتذہ موجود تھے۔ فوجیوں نے وہاں موجود سب کو بچا لیا۔‘

محسن نقوی نے یہ واضح نہیں کیا کہ آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے کون لوگ تھے؟

انہوں نے مزید کہا کہ ’دہشت گردوں نے انہیں (کیڈٹس) کو ہاسٹیج بنانے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن ان کا منصوبہ کامیاب نہ ہو سکا۔‘

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ’تاہم علاقے کی کلیئرنس جاری ہے جو تھوڑی دیر میں مکمل کر دیا جائے گا‘۔

گزشتہ رات آئی ایس پی آر نے بیان جاری کیا تھا کہ جنوبی وزیرستان کے ضلع وانا کیڈٹ کالج میں حملہ آوروں نے اندر آنے کی کوشش کی تاہم ان کے مذموم عزائم کو فوجیوں کے چوکس اور پرعزم ردعمل نے تیزی سے ناکام بنا دیا۔

بیان کے مطابق حملہ آوروں نے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کو مین گیٹ پر ٹکر ماری، جس کے نتیجے میں مین گیٹ منہدم ہو گیا اور ملحقہ انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔

بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے دو دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق تین شدت پسند کالج کے احاطے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے جنہیں کالج کے انتظامی بلاک میں گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔

محسن نقوی نے میڈیا سے خطاب میں کہا کہ ’ہم اس معاملے میں بالکل واضح ہیں کہ پورے حملے میں افغانستان براہِ راست ملوث ہے۔‘

وزیر داخلہ نے بتایا کہ حملہ آوروں کی شناخت افغانوں کے طور پر کی گئی ہے اور ان کے ’حملہ آور پوری رات افغانستان میں اپنے لوگوں کے ساتھ رابطے میں تھے‘۔

محسن نقوی نے پاکستان کی اعلیٰ قیادت کے افغانستان کے متعدد دوروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’وزیرِ خارجہ، نائب وزیراعظم، وزیرِ دفاع ہم سب کئی بار گئے اور انہیں شواہد اور تفصیلات پیش کیں کہ کس طرح انہیں افغانستان میں تربیت دی جاتی ہے، کس طرح وہ منصوبہ بندی کرتے ہیں اور پھر یہاں آ کر حملے انجام دیتے ہیں۔‘

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’ہم اس میں بالکل واضح ہیں کہ افغانستان کو ہر صورت میں انہیں روکنا ہوگا۔ اگر انہوں نے انہیں روکنے سے انکار کیا تو ہمارے پاس اپنے ملک پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کا حساب لینے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچے گا۔‘


#پاکستان
#جنوبی وزیرستان
#دہشتگردی