
یوکرین جنگ کے خاتمے اور روس کے ساتھ امن معاہدے پر بات چیت کے لیے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور امریکی حکام سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔
سعودی سرکاری ٹی وی کے مطابق زیلنسکی جدہ پہنچے ہیں جہاں وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے، جبکہ منگل کو یوکرینی حکام – جن میں وزیر خارجہ اندری سیبہا اور وزیر دفاع روسٹم عمروف شامل ہیں – امریکی نمائندوں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔
زیلنسکی نے اپنے دورے سے قبل سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’یوکرین جنگ کے پہلے دن سے امن کی کوشش کر رہا ہے اور ہم ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ جنگ جاری رہنے کی واحد وجہ روس ہے۔‘
امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو بھی جدہ میں موجود ہیں۔ وہ امریکی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
مارک روبیو نے کہا ہے کہ یوکرین کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ واقعی امن چاہتا ہے اور ایسا کوئی راستہ تلاش کر رہا ہے جہاں روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے کا معاہدہ ممکن ہو سکے۔
یوکرین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی اس وقت سے بڑھ گئی تھی جب 28 فروری کو اوول آفس میں زیلنسکی اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات بحث میں تبدیل ہو گئی، جس کے نتیجے میں امریکہ نے یوکرین کی تمام فوجی امداد معطل کر دی تھی۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ یوکرین کو خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ واقعی امن چاہتا ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں منگل کو ہونے والے امریکہ-یوکرین مذاکرات سے روس کو کیا توقعات ہیں، یہ اہم نہیں، بلکہ یہ زیادہ اہم ہے کہ امریکہ کیا توقع کر رہا ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ یوکرین واضح طور پر امن کی خواہش کا اظہار کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’حقیقت میں شاید ہر کوئی اسی چیز کا منتظر ہے۔ زیلنسکی کی حکومت واقعی امن چاہتی ہے یا نہیں، یہ بہت اہم سوال ہے اور اس کا فیصلہ ہونا چاہیے‘۔
- ’بی بی سی یوکے‘ کے مطابق روس اور یوکرین کی جنگ ختم کرنے کے لیے ہونے والے مذاکرات کے لیے سعودی عرب کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ اس کے ولی عہد محمد بن سلمان کے روسی صدر ولادیمیر پوتن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے قریبی تعلقات ہیں۔
- سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ جنگ میں شامل دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کرے گی۔
دوسری جانب یوکرین نے ایک جزوی جنگ بندی کی تجویز دی ہے، جس سے تین سال سے جاری جنگ کے خاتمے کی امید پیدا ہوگی۔
برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق یوکرین نے جزوی جنگ بندی کی جو پیشکش کی ہے، اس کا اصل مقصد امریکہ کو اس بات پر قائل کرنا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے اپنی فوجی امداد اور خفیہ معلومات کا تبادلہ دوبارہ شروع کرے۔
ڈاؤننگ اسٹریٹ کے مطابق برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں امریکہ یوکرین کی فوجی مدد بحال کر سکتا ہے۔