
ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے کو نیوکلیئر سائٹس تک تب تک رسائی نہیں دیں گے جب تک کوئی ٹھوس معاہدہ طے نہیں پا جاتا۔
اقوامِ متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے 'آئی اے ای اے' کے 35 رکنی بورڈ آف گورنرز نے جمعرات کو ایک قرارداد منظور کی ہے۔ قرارداد میں ایران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بلا تاخیر اپنے افزودہ یورینیم کے ذخیرے اور جن نیو کلیئر سائٹس پر حملہ ہوا تھا، ان کے بارے میں معلومات فراہم کرے۔
قرارداد کا مقصد بنیادی طور پر ایران کے جوہری پروگرام کے مختلف پہلوؤں پر رپورٹ کرنے کے لیے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے مینڈیٹ کو تجدید اور ترمیم کرنا تھا۔ لیکن اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کے فضائی حملوں کے پانچ ماہ بعد ایران کو چاہیے کہ وہ ایجنسی کو مطلوبہ جوابات اور رسائی فوری طور پر فراہم کرے۔
ایران کا یہ مؤقف رہا ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ ایران نے امریکہ اور یورپی ممالک کی جانب سے پیش کردہ اس قرارداد سے قبل خبردار کیا تھا کہ اگر یہ قرارداد منظور کی گئی تو یہ تہران کے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون پر منفی اثر ڈالے گی۔
ایران کا تعاون سے انکار
عباس عراقچی نے جمعرات کو خبر آن لائن نیوز ایجنسی کو ایک انٹرویو دیا۔ انہوں نے یہ انٹرویو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی قرارداد سے پہلے دیا تھا۔ مگر انہوں نے واضح طور پر جوہری توانائی کی نگران ایجنسی کے ساتھ تعاون سے انکار کیا۔
عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ جب تک اس معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں ہو جاتا یا ہم کسی معاہدے پر نہیں پہنچ جاتے، تب تک اقوامِ متحدہ کے نگران ادارے یا کسی اور کے ساتھ تعاون ممکن نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کس معاہدے کی بات کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور امریکہ نے جون میں ایران کی نیوکلیئر سائٹس پر حملے کیے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ایران کے افزودہ یورینیم کے ذخائر اور نیوکلیئر فیسیلٹی کو تباہ کر دیا ہے۔
ان حملوں کے بعد ایران نے اقوامِ متحدہ کے ایٹمی توانائی کے نگران ادارے کے ساتھ تعاون معطل کر دیا تھا۔ ایران نے اب تک اپنی متاثرہ نیوکلیئر سائٹس میں بین الاقوامی معائنہ کاروں کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ جس پر اقوامِ متحدہ کے نگران ادارے کا کہنا ہے کہ ایران کے افزودہ یورینیم کے ذخیرے کا حساب کافی عرصے سے التوا کا شکار ہے اور اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔
تاہم تہران کا الزام ہے کہ اقوامِ متحدہ کا ادارہ جانب دار ہے اور اس نے حملوں کی مذمت نہیں کی۔
ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے انٹرویو میں کہا کہ وہ آئے، حملہ کیا اور چلے گئے۔ اب یہ ایجنسی ان کے لیے رپورٹ تیار کرنے آئی ہے کہ حملوں سے کیا ہوا اور کتنا نقصان ہوا۔ اس لیے اسے معلومات یا نیوکلیئر سائٹس تک رسائی دینا عقل مندی نہیں ہے۔
قرارداد کے نتائج ہوں گے: ایران
قرارداد کی منظوری کے بعد آئی اے ای اے میں ایران کے سفیر رضا نجفی نے صحافیوں سے کہا کہ 'مجھے خوف ہے کہ اس قرارداد کے اپنے نتائج ہوں گے۔' جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ نتائج کیا ہیں،= تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم نتائج کا اعلان بعد میں کریں گے۔
اس کے فوراً بعد ایران نے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی کو باضابطہ طور پر قاہرہ معاہدے کو منسوخ کرنے سے آگاہ کر دیا ہے۔ آئی اے ای اے اور ایران نے ستمبر میں قاہرہ میں ایک معاہدے کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد مکمل معائنوں اور تصدیق کی طرف راستہ ہموار کرنا تھا لیکن تہران نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ یہ معاہدہ اب غیر مؤثر ہو چکا ہے۔






