
چائنہ نے کہا ہے کہ وہ پہلگام حملے کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی حمایت کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ پاکستان اور انڈیا تحمل کا مظاہرہ کرکے ایک دوسرے کےدرمیان تناؤ کم کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔
چینی خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق چینی وزیرِ خارجہ وانگ یی اور پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا، چینی وزیرخارجہ نے کہا کہ بیجنگ پاکستان اور انڈیا کے درمیان صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف مضبوط کوششوں کے لیے چائنہ کی مستقل حمایت کا وعدہ کیا ہے۔
چینی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ’چائنہ ایک سچے دوست کی حیثیت سے پاکستان کی سیکیورٹی کے مسائل کو سمجھتا ہے اور اس کی خودمختاری اور سیکیورٹی کے مفادات کا دفاع کرتا ہے‘۔
وانگ نے مزید کہا کہ ’چائنہ فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی حمایت کرتا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ تنازعہ نہ تو انڈیا کے لیے بہتر ہے اور نہ پاکستان کے لیے اور نہ ہی یہ علاقائی امن اور استحکام کے لیے فائدہ مند ہے۔‘
چینی وزیرِ خارجہ نے امید ظاہر کی کہ دونوں فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں گے اور صورتحال کو کم کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام حملے کے بعد اسحاق ڈار کے غیر ملکی حکومتوں سے رابطے ہوئے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف اور نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے چین، برطانیہ اور ایران کے رہنماؤں کے ساتھ الگ الگ بات چیت میں نیو دہلی کی ’بے بنیاد پروپیگنڈا اور یک طرفہ اقدامات‘ پر توجہ دلائی، جن میں انڈس واٹرز معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ شامل ہے۔
ایک الگ کال میں اسحاق ڈار نے برطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ لیمی کو انڈیا کے ’جھوٹے الزامات، بے بنیاد پروپیگنڈا اور یک طرفہ اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا اور خطے میں امن اور استحکام کے فروغ کے لیے پاکستان کے عزم کو دوبارہ دوہرایا۔
برطانوی وزارتِ خارجہ کے مطابق برطانوی وزیرِ خارجہ نے صورتحال کو کم کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور مسائل کے پرامن حل کے لیے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ حالات کی پیش رفت کے بارے میں رابطہ برقرار رکھیں گے۔