
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس ’آپریشن رائزنگ لائن‘ کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو ناکام بنانا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ یہ ’حملے تب تک جاری رکھے جائیں گے جب تک اسرائیل کی بقا کے لیے موجود خطرہ ختم نہیں ہو جاتا۔
اسرائیل نے جمعے کی صبح ایران پر حملے کیے، جن کا ہدف ایران کی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل بنانے والی فیکٹریاں اور عسکری کمانڈرز تھے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی تہران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے شروع کیے گئے ’آپریشن رائزنگ لائن‘ کا آغاز ہے۔
اس حملے کے جواب میں ایران نے اسرائیلی سرزمین کی جانب تقریباً 100 ڈرون بھیجے. اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان ڈرونز کو ہدف پر پہنچنے سے قبل ہی ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔
ایرانی میڈیا اورعینی شاہدین نے بتایا ہے کہ ایران میں کئی جگہ دھماکے ہوئے، جن میں نطنز کا بڑا ایٹمی پلانٹ بھی شامل ہے۔ یاد رہے کہ نطنز ایران میں یورینیئم افزودگی کا اہم مقام ہے، جو تہران سے تقریباً 250 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔
دوسری طرف اسرائیل نے ڈرون اور میزائل حملوں کے خطرے کے باعث ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
ایران پر اسرائیلی حملوں میں کون کون مارا گیا؟

ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیل کے ایران پر فضائی حملوں میں پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ اور ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر امیر علی حاجی زادہ سمیت کم از کم 20 سینئر ایرانی کمانڈرز ہلاک ہوگئے۔
دوسری جانب ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق جمعے کے روز اسرائیلی حملوں میں کم از کم 6 ایرانی ایٹمی سائنسدان ہلاک ہوئے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق ان سائنسدانوں میں محمد مهدی تہرانچی کا نام شامل کیا، جو اسلامی آزاد یونیورسٹی کے صدر تھے۔ اس کے علاوہ فریدون عباسی، جو ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے سابق سربراہ رہ چکے ہیں، بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ اسلامی انقلابی گارڈ کور کے سربراہ حسین سلامی، ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری، خاتم الانبیاء ہیڈکوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی رشید بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔
سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر علی شمخانی بھی حملے میں شدید زخمی ہوئے جن کی حالت نازک ہے۔
’نطنز کے مقام پر تابکاری کی سطح میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا‘
جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے نے تصدیق کی ہے کہ جمعے کی صبح اسرائیل نے نطنز میں ایران کے اہم جوہری پلانٹ پر حملہ کیا ہے۔ نطنز ایران میں یورینیئم افزودگی کا اہم مقام ہے۔
آئی اے ای اے نے مزید کہا تھا کہ وہ نطنز میں تابکاری کی سطح پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ایران میں موجود اپنے معائنہ کاروں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
ادارے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپ ڈیٹ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ایرانی حکام کے مطابق نطنز کے مقام پر تابکاری میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، اور بوشہر کے جوہری پلانٹ کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔
ایران کا بدلہ لینے کا وعدہ
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کو سخت جواب دیا جائے گا۔
اپنے بیان میں خامنہ ای نے کہا کہ ’ان حملوں سے اسرائیل کی اصل سوچ ظاہر ہو گئی ہے۔ اب اس نے اپنے لیے ایک برا انجام چُن لیا ہے۔۔ یہ حملے کر کے اسرائیل نے اپنے لیے تلخ قسمت کا انتخاب کیا، جس کا سامنا اسے کرنا ہی پڑے گا۔‘
اسرائیل نے کن ایرانی مقامات کو نشانہ بنایا؟
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈیفرن نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے 200 لڑاکا طیاروں نے ایران میں 100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ جن مقامات پر حملہ ہوا ان میں یہ شامل ہیں:
تہران (دارالحکومت) اور اس کے آس پاس کے فوجی مراکز۔
نطنز – جہاں مرکزی یورینیم افزودگی کے مرکز پر دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔
تبریز – یہاں ایک جوہری تحقیقاتی مرکز اور دو فوجی اڈوں کے قریب دھماکے ہوئے۔
اصفہان – یہ شہر تہران کے جنوب میں واقع ہے۔
اراک – تہران کے جنوب مغرب میں واقع شہر۔
کرمان شاہ – تہران کے مغرب میں واقع علاقہ۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’ہم اسرائیل کی تاریخ کے ایک فیصلہ کن لمحے پر کھڑے ہیں۔ کچھ دیر پہلے اسرائیل نے 'آپریشن رائزنگ لائن' شروع کیا ہے، جس کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو ناکام بنانا ہے۔ یہ آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک یہ خطرہ مکمل طور پر ختم نہ ہو جائے۔‘
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق وزیرِ خارجہ گیڈون سار ایران پر حملے کے حوالے سے دنیا کے مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ایک سفارتی مہم جاری ہے۔
’امریکہ اس کارروائی میں شامل نہیں‘
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ خود سے کیا ہے اور امریکہ اس کارروائی میں شامل نہیں ہے۔
اپنے بیان میں روبیو نے کہا کہ ’آج رات اسرائیل نے ایران کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی ہے۔ ہم اس حملے میں شامل نہیں ہیں اور ہماری اولین ترجیح خطے میں موجود امریکی فوجیوں کا تحفظ ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں واضح کر دوں: ایران کو کسی بھی صورت میں امریکی مفادات یا اہلکاروں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔‘
ٹرمپ مذاکرات کے خواہاں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور امریکہ چاہتا ہے کہ دوبارہ مذاکرات شروع ہوں۔ یہ بات انہوں نے ایران پر اسرائیلی فضائی حملوں کے آغاز کے بعد فاکس نیوز کو انٹرویو میں کہی۔
فاکس نیوز کی رپورٹر جینیفر گرفن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ٹرمپ نے کہا کہ ’دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔‘ امریکی صدر نے امید کا اظہار کیا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے امریکا کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے گا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ٹرمپ نے جمعے کی صبح نیشنل سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بھی طلب کیا ہے۔
اب اسرائیل ’سخت ترین سزا کا انتظار‘ کرے: خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے اور کئی فوجی کمانڈروں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل کو ’سخت ترین سزا‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اپنے بیان میں خامنہ ای نے کہا کہ ’اسرائیل نے آج ہمارے ملک پر حملہ کر کے ایک سنگین جرم کیا ہے اور اس کی مسلح افواج کو اس کا جواب ضرور دیا جائے گا۔‘
خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ
اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے دنیا بھر کی معیشت پر اثر پڑا ہے۔ جیسے ہی حملوں کی خبر آئی، تیل کی قیمتیں اچانک بڑھ گئیں۔ساتھ ہی اسٹاک مارکیٹ (شیئرز کی قیمتیں) گرنے لگیں۔ سرمایہ کاروں نے اپنے پیسے سونا اور سوئس کرنسی جیسے محفوظ جگہوں پر منتقل کرنا شروع کر دیے۔
لیکن ایران کی سرکاری تیل کمپنی نے کہا ہے کہ اُن کی تیل صاف کرنے والی اور ذخیرہ کرنے والی جگہوں کو کوئی نقصان نہیں ہوا اور وہاں کام معمول کے مطابق جاری ہے۔