
مقامی لوگوں نے ہلاکتوں پر غم اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے لاشوں کی تدفین سے انکار کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں جاری سیکیورٹی فورسز کے پاکستانی طالبان کے خلاف ’ٹارگٹڈ آپریشن‘ کے دوران ایک مارٹر گولہ ایک گھر پر آ گرا جس کے نتیجے میں دو بچے اور ان کی ماں ہلاک ہوگئے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ضلع باجوڑ کی تحصیل ماموند میں رات کے وقت ہونے والی یہ ہلاکتیں کس کے حملے کا نتیجہ ہیں، یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا۔ یہ علاقہ صوبہ خیبر پختونخوا میں افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ہے۔
مقامی ہسپتال کے ڈاکٹر نصیب گل کے مطابق مرنے والوں میں دو بچے اور ان کی ماں شامل ہیں، جب کہ منگل کو ایک اور مارٹر گولہ ایک گھر پر لگنے سے دو لوگ زخمی ہوئے تھے۔
مقامی گاؤں کے رہائشی محمد خالد نے بتایا کہ مقامی لوگوں نے ہلاکتوں پر غم اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے لاشوں کی تدفین سے انکار کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد قبائلی عمائدین کے جرگے نے سرکاری حکام سے بات کی تھی اور جرگے کے سربراہ ہارون رشید کے مطابق حکام سے ایک تحریری معاہدہ طے ہوا تاہم اس کی مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
اس معاملے پر حکومت یا فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب چند دن پہلے سیکیورٹی فورسز نے باجوڑ میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے کارروائی شروع کی تھی۔ صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ’ٹارگٹڈ آپریشن‘ اس وقت شروع کیا گیا جب قبائلی عمائدین عسکریت پسندوں کو علاقے سے نکالنے میں ناکام ہوگئے۔
سرکاری حکام کے مطابق طالبان کے خلاف جاری اس آپریشن کی وجہ سے باجوڑ سے 25 ہزار خاندان، یعنی تقریباً ایک لاکھ لوگ، بے گھر ہو چکے ہیں۔ بدھ کو حکام نے کرفیو میں نرمی کی تاکہ مقامی لوگ ضروری اشیا خرید سکیں۔
ہزاروں بے گھر افراد سرکاری عمارتوں میں رہ رہے ہیں جبکہ دیگر کئی لوگ محفوظ مقامات پر اپنے رشتہ داروں کے ہاں رہائش پذیر ہیں۔
باجوڑ میں یہ دوسرا آپریشن ہے، اس سے پہلے 2009 میں فوج نے پاکستانی طالبان کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کی تھی۔ پاکستانی طالبان، جسے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) بھی کہا جاتا ہے، افغان طالبان سے الگ مگر قریبی اتحادی ہیں۔ افغان طالبان نے اگست 2021 میں افغانستان میں اقتدار سنبھالا تھا، جس کے بعد کئی ٹی ٹی پی رہنما اور جنگجو افغانستان میں پناہ لے کر کھلے عام رہ رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ سرحد پار کرکے دوبارہ باجوڑ میں حملے کرنے آچکے ہیں۔
- اب تک ہم کیا جانتے ہیں:
- 🔹باجوڑ میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری ’ٹارگٹڈ آپریشن‘ یعنی ’آپریشن سربکاف‘ 29 جولائی 2025 کو شروع ہوا تھا۔
- 🔹اس دن فورسز نے لوئی ماموند تحصیل میں صبح تقریباً 9 بجے آپریشن شروع کیا، جس کے ساتھ 16 دیہات میں تین روزہ کرفیو بھی نافذ کیا گیا تھا۔
- 🔹ابتدائی دن آپریشن کچھ دیر کے لیے معطل بھی ہوا،مگر جب مذاکرات ناکام ہوئے تو آپریشن دوبارہ شروع کیا گیا۔
- 🔹 اس آپریشن کے دوران 11 سے 14 اگست تک مزید 27 علاقوں میں کرفیو برقرار رہا۔
- 🔹تحصیل ماموند میں مارٹر حملہ ہوا، خاتون سمیت 2 بچے ہلاک ہوئے۔
- 🔹مقامی لوگوں کا لاشوں کی تدفین سے انکار کرکے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
- 🔹مقامی انتظامیہ کو ماموند کے 24 دیہاتوں کو 16 اگست کی صبح 10 بجے تک علاقے خالی کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
- 🔹باجوڑ سے 25 ہزار خاندان (تقریباً ایک لاکھ لوگ) بے گھر ہو چکے ہیں
- 🔹لوئی اور وار ماموند کے علاوہ پورے باجوڑ میں کرفیو ختم ہوگیا۔