
ملک بھر میں حالیہ مون سون بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 300 سے زیادہ ہوگئی
خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں کلاؤڈ برسٹ، سیلاب اور لینڈ سلائیڈ سے پچھلے 24 گھنٹے کے دوران 200 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق ہلاکتیں چار اضلاع بونیر، باجوڑ، بٹگرام، لوئر دیر اور مانسہرہ میں رپورٹ ہوئی ہیں، جہاں امدادی ٹیمیں تلاش اور ریسکیو آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔
باجوڑ کے ضلعی ایمرجنسی آفیسر امجد خان نے بتایا کہ اچانک بادل پھٹنے (کلاؤڈ برسٹ) کی وجہ سے تحصیل سلارزئی میں سیلابی ریلہ آیا، جس سے 26 افراد بہہ گئے۔

انہوں نے کہا کہ ’اب تک 16 لاشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ تین زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے، سات افراد تاحال لاپتا ہیں اور تلاش اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
وزیراعلیٰ کے دفتر کے مطابق صوبائی حکومت کا ایک ہیلی کاپٹر باجوڑ روانہ کر دیا گیا ہے تاکہ ریسکیو اور امدادی کارروائیوں میں مدد فراہم کی جا سکے۔
بٹگرام کے اسسٹنٹ کمشنر سلیم خان نے تصدیق کی کہ نیل بند علاقے میں شدید بارش کے بعد آنے والے سیلابی ریلے میں 28 افراد بہہ گئے، جن میں سے 10 کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’باقی 18 کی تلاش جاری ہے، ریسکیو ٹیمیں، پولیس اور مقامی رضاکار آپریشن میں شریک ہیں۔‘

ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال احمد فہزی نے بتایا کہ لوئر دیر کے علاقے میدان سوری پاؤ میں بارش کے باعث ایک مکان گرنے سے نو افراد ملبے تلے دب گئے۔’تمام افراد کو آپریشن کے دوران نکال لیا گیا، پانچ جاں بحق اور چار زخمی ہوئے‘
انہوں نے مزید بتایا کہ مسلسل بارش سے سیلابی ریلے اور دشوار گزار پہاڑی راستے بند ہوگئے، جس کی وجہ سے ریسکیو ٹیمیں تقریباً تین گھنٹے کی تاخیر سے جائے وقوع پہنچ سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ مانسہرہ کے علاقے بسیان میں ایک گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔
’گاڑی میں چھ افراد سوار تھے۔ دو ہلاک، ایک زخمی کو بچا لیا گیا جبکہ باقی تین کو بحفاظت نکال لیا گیا‘۔
صورتِ حال کے پیش نظر خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے تمام ضلعی انتظامیہ کو، خاص طور پر دیر، باجوڑ، بٹگرام اور سوات میں، ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت دی۔

انہوں نے حکام کو تاکید کی کہ ہر ممکن حفاظتی اقدامات یقینی بنائے جائیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا جا سکے اور عوام کی جان و مال کا تحفظ کیا جا سکے۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق تازہ ہلاکتوں کے بعد 26 جون سے جاری مون سون بارشوں میں ملک بھر میں ہلاک افراد کی تعداد بڑھ کر 328 ہوگئی ہے، جب کہ 740 سے زائد زخمی ہیں۔
سب سے زیادہ جانی نقصان صوبہ پنجاب میں ہوا جہاں 164 افراد جاں بحق اور 582 سے زائد زخمی ہوئے، جو اس بار کے مون سون سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے۔

شدید بارشوں سے کے پی اور گلگت بلتستان کے مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی، جب کہ حکام مختلف علاقوں میں پھنسے افراد کو نکالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں مون سون بارشیں عام طور پر جون سے ستمبر تک جاری رہتی ہیں، لیکن حالیہ برسوں میں ماحولیاتی تبدیلی نے ان کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے۔