بلوچستان میں خاتون اور مرد کے قتل کی ویڈیو: اب تک کیا تفصیلات سامنے آئی ہیں؟

11:0721/07/2025, پیر
جنرل21/07/2025, پیر
ویب ڈیسک
بلوچستان میں پیش آنے والے اس واقعے پر مختلف حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل آ رہا ہے۔
بلوچستان میں پیش آنے والے اس واقعے پر مختلف حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل آ رہا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق واقعہ عید سے تین دن پہلے کوئٹہ کے نواحی علاقےسنجیدی ڈیگاری کے مقام پر پیش آیا تھا۔مقتولین کی شناخت بانو بی بی اور احسان اللہ کے نام سے ہوئی ہے۔

بلوچستان میں ایک خاتون اور مرد کو گولیاں مار کر قتل کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے 11 افراد کو گرفتار کر لیا ہے جن میں قتل کا حکم دینے والا جرگے کا سردار بھی شامل ہے۔

بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ سرفراز بگٹی کے مطابق واقعہ عید سے چند روز پہلے کا ہے جس کی ویڈیو اب سامنے آئی ہے۔ ان کے بقول مقتولین کی شناخت ہو گئی ہے اور واقعے کا مقدمہ ریاست کی مدعیت میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ سیریس کرائمز انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ایس پی پولیس سید صبور آغا نے ڈان نیوز سے گفتگو کے دوران کہا کہ 11 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس میں وہ سردار بھی شامل ہے جس نے قتل کے احکامات دیے تھے۔ پولیس کے مطابق تمام افراد کو آج جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

ایف آئی آر میں کیا تفصیلات سامنے آئیں؟

واقعے کی ایف آئی آر کوئٹہ کے ہنہ اُڑک پولیس اسٹیشن میں ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔ مقدمے میں قتل، غیر قانونی اجتماع، بھاری اسلحے سے لیس ہو کر ہنگامہ آرائی اور دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔

ایف آئی آر میں آٹھ ملزمان کے نام شامل ہیں اور پندرہ نامعلوم افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق واقعہ عید سے تین دن پہلے کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجیدی ڈیگاری کے مقام پر پیش آیا تھا۔ مقتولین کی شناخت بانو بی بی اور احسان اللہ کے نام سے ہوئی ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق مقتولین کو قبائلی سردار شیر باز کے سامنے پیش کیا گیا جس نے انہیں کاروکاری کا مجرم قرار دیتے ہوئے ان کے قتل کا حکم دیا۔ جس کے بعد دونوں کو ویرانے میں لے جا کر گولیاں ماری گئیں۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ موقع پر موجود لوگ واقعے کی ویڈیو بناتے رہے جسے بعد ازاں لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ بھی کیا گیا۔

ویڈیو میں کیا تھا؟

واقعے کی ویڈیو گزشتہ دو روز سے سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں لوگ براہوی زبان میں بات کر رہے ہیں۔

یہ افراد ایک خاتون کو گاڑیوں سے کچھ دور کھڑا ہونے کا کہتے ہیں۔ اس دوران خاتون براہوی زبان میں کہتی ہیں کہ ’صرف گولی کی اجازت ہے، اس کے علاوہ کچھ نہیں۔‘ جس پر وہاں موجود مرد یہ کہتے ہیں کہ ہاں صرف گولی مارنے کی اجازت ہے۔ اس مکالمے کے بعد کوئی یہ کہتا ہے کہ ’قرآن مجید ان کے ہاتھ سے لے لو‘۔

اس کے بعد خاتون بغیر کوئی مزاحمت کیے گاڑیوں سے دور جا کر دوسری طرف منہ کر کے کھڑی ہو جاتی ہیں اور پھر گولیاں چلنے کی آواز کے بعد خاتون گر جاتی ہیں۔

ویڈیو میں یہ معلوم نہیں ہو رہا کہ پہلے مرد کو گولی ماری گئی یا خاتون کو تاہم پہلے مرحلے کی گولیاں چلانے کے بعد یہ آواز سنائی دی جاتی ہے کہ 'اُس کو مار دو'، جس پر دوبارہ گولیاں چلانے کی آواز آتی ہے۔

اس واقعے پر مختلف سماجی و سیاسی حلقوں کی جانب سے سخت درعمل آ رہا ہے اور ملزمان کو سخت سزا دینے کے مطالبات کیے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعات اکثر پیش آتے رہتے ہیں۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق 2024 میں جنوری سے نومبر کے درمیان 346 افراد کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔ اس سے قبل 2023 میں 490 اور 2022 میں 590 افراد اس جرم کا نشانہ بنے تھے۔

##بلوچستان
##خاتون قتل
##قتل ویڈیو