ممبئی ٹرین دھماکوں کے الزام میں سزا کاٹنے والے تمام 12 مسلم افراد 18 سال بعد بری

15:4922/07/2025, Salı
جنرل22/07/2025, Salı
ویب ڈیسک
ممبئی ٹرین دھماکوں میں 180 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ممبئی ٹرین دھماکوں میں 180 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ان افراد کو ممبئی ٹرین دھماکوں کی سازش کے الزام میں عمر قید اور بعض کو سزائے موت بھی سنائی گئی تھی۔ 2006 میں ہونے والے ممبئی ٹرین دھماکوں میں 189 افراد ہلاک اور 800 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

انڈیا کی ایک عدالت نے ان تمام 12 مسلم افراد کو بری کر دیا ہے جو ممبئی ٹرین دھماکوں کے الزام میں 18 سال سے جیل میں قید تھے۔

ان افراد کو ممبئی ٹرین دھماکوں کی سازش کے الزام میں عمر قید اور بعض کو سزائے موت بھی سنائی گئی تھی۔ 2006 میں ہونے والے ممبئی ٹرین دھماکوں میں 189 افراد ہلاک اور 800 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

بمبئی ہائی کورٹ نے پیر کو ان تمام 12 افراد کی سزاؤں کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ پراسیکیوشن یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ ان افراد پر لگائے گئے الزامات مکمل طور پر شک سے پاک ہیں۔

تاہم بریت کا فیصلہ پانے سے قبل ان افراد کو 18 سال جیلوں میں قید رہنا پڑا ہے۔

11 جولائی 2006 کو ممبئی کی ٹرینوں میں یکے بعد دیگرے کئی دھماکے ہوئے تھے۔ ان حملوں کے چند ماہ بعد 13 مسلم افراد کو گرفتار کیا گیا اور ان پر مہاراشٹرا کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ لگایا گیا تھا۔

سن 2015 میں ایک خصوصی عدالت نے ان میں سے 12 افراد کو مجرم قرار دیتے ہوئے پانچ افراد کو سزائے موت اور سات کو عمر قید سنائی۔ وحید شیخ نامی ایک ملزم کو عدالت نے الزامات سے بری کر دیا تھا تاہم اس وقت تک وہ نو سال جیل میں گزار چکا تھا۔

باقی 12 افراد نے سزاؤں کے خلاف اپیل کی مگر ان کی اپیلیں بمبئی ہائی کورٹ میں 2015 سے کئی سال زیرِ التوا رہیں۔ جن کی سماعت کے لیے 2024 میں ایک خصوصی بینچ بنایا گیا۔ تاہم اس سے قبل کمال احمد انصاری نامی ایک ملزم کرونا وائرس کے باعث 2021 میں جیل میں ہلاک ہو چکا تھا۔ کمال کا نام بھی ان 12 افراد میں شامل ہے جنہیں عدالت نے اب بری کر دیا ہے۔

بمبئی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد انڈیا میں قانونی ماہرین، سیاسی رہنما اور انسانی حقوق کے کارکنان کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان حملوں کی تحقیقات اور انصاف کے نظام پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اسدالدین اویسی نے یہ فیصلہ آنے کے بعد ان افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جو ان افراد کو سزائیں دلانے میں شامل رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 12 مسلمانوں نے 18 سال اس جرم کی سزا میں قید کاٹی جو انہوں نے کیا ہی نہیں تھا۔ ان کی پوری زندگی جیل میں گزر گئی۔ 180 افراد نے اپنے پیاروں کو کھویا تھا اور بہت سارے زخمی ہوئے تھے اور ان کے دکھ کا مداوا ابھی تک نہیں ہو سکا۔

اسد الدین اویسی نے کہا کہ کیا حکومت مہاراشترا کے ان افسران کے خلاف کارروائی کرے گی جنہوں نے اس کیس کی تحقیقات کی تھیں؟

##انڈیا
##ممبئی ٹرین دھماکے
##مسلمان